Open Menu

Lailatul Qadr - Article No. 1960

Lailatul Qadr

لیلہ القدر - تحریر نمبر 1960

اللہ تعالیٰ کا بحر رحمت جوش میں ہے ، گناہگاروں کو جہنم سے آزادی کے پروانے تھمائے جا رہے ہیں ، رمضان المبارک کے قدر دانوں کو اللہ کریم اپنی رضاء اور اپنی طرف سے جزا کی خوشخبریاں دے رہے ہیں۔رحمتیں، برکتیں اور مغفرتیں پہلے سے کئی گنا زیادہ تیز کر دی گئی ہیں۔

پیر 11 جون 2018

متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن:
اللہ تعالیٰ کا بحر رحمت جوش میں ہے ، گناہگاروں کو جہنم سے آزادی کے پروانے تھمائے جا رہے ہیں ، رمضان المبارک کے قدر دانوں کو اللہ کریم اپنی رضاء اور اپنی طرف سے جزا کی خوشخبریاں دے رہے ہیں۔رحمتیں، برکتیں اور مغفرتیں پہلے سے کئی گنا زیادہ تیز کر دی گئی ہیں۔ یوں سمجھئے کہ اللہ کریم کی طرف سے رحم و کرم ، لطف وعنایات ، فضل و احسان ، نوازشات و انعامات اور خصوصاً دوزخ سے نجات کی لوٹ سیل لگا دی گئی ہے۔

سبحان اللہ!کتنے مبارک لمحات ہیں! آئیے !ہم بھی اس برکت و رحمت ، بخشش و عطاء اور انعام و اعزاز کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اس عشرہ میں وہ کام کریں جن سے ہم اللہ کو راضی کریں اور وہ اپنی رضاء ہمیں نصیب فرمائے۔
احتساب۔

(جاری ہے)

اپنا احتساب کریں ، اپنے آپ کو احساس دلائیں کہ میں نے رمضان المبارک میں کتنے نیک عمل کیے ہیں اور کتنے برے کام۔

کتنا وقت عبادات میں خرچ کیا ہے اور کتنا وقت غفلت میں گزارا ہے ، کتنی نیک باتیں سنی سنائی ہیں اور کتنی فضول گوئی ، بیہودہ اور لغوباتیں کی ہیں ، کتنا اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کی ہے اور کتنے ایسے کام کیے ہیں جن سے اللہ اور اس کا رسولﷺ ناراض ہوتے ہیں۔ تلاوت ، ذکر اذکار ،درود پاک ، توبہ استغفار ،نمازوں کا اہتمام ،نوافل کی کوشش ، روزوں کی پابندی ، سحر وافطار ، تراویح و تہجد اور صدقہ و خیرات کس قدر کیا ہے اور معصیت و نافرمانی میں رمضان کا کتنا قیمتی وقت ضائع کیا ہے ؟ ان باتوں کو سوچتے وقت اگر آپ کے ضمیر سے الحمد للہ کی آواز آتی ہے تو مقامِ شکر ہے ورنہ مقام فکر۔

2:
تلاوت قرآن۔پورے رمضان المبارک میں اگر آپ نے قرآن کریم کی تلاوت کثرت کے ساتھ کی ہے تو اس تسلسل کو برقرار رکھیں بلکہ اس میں مزید اضافہ کر یں۔ خدانخواستہ اگر آپ نے ایک قرآن کریم کا ختم بھی نہیں کیا تو دس دنوں میں روزانہ تین پارے تلاوت کریں اور کم از کم ایک قرآن کریم ضرور ختم کریں۔ یہاں ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ ہمارے ہاں عموماً آخری عشرے میں کسی بھی رات تراویح میں قرآن کریم مکمل کیا جاتا ہے۔
اس کے بعد خود حفاظ اور قراء کرام میں روایتی سستی جنم لیتی ہے اور بقیہ ایام میں تلاوت قرآن کا اہتمام بہت کم کرتے ہیں اور عوام تو الا ماشاء اللہ۔ رمضان کے سارے دن قابل احترام ہیں ، باعث اجر و ثواب ہیں ، فضیلت والے ہیں اس لیے تلاوت کا اہتمام بدستور قائم رکھیں ، خواہ قرآن کریم تراویح میں مکمل بھی ہوجائے تب بھی تلاوت میں کمی نہ آئے۔ ایک اور مسئلہ پر بھی توجہ فرمائیں کہ دو کام الگ الگ ہیں ایک تو یہ کہ پورے رمضان میں ہر رات مکمل بیس رکعات تراویح ادا کرنا اور دوسرا اس میں مکمل قرآن کریم پڑھنا/ سننا۔
عموماً اس میں عوام اور حفاظ دونوں سستی کرتے ہیں کہ مکمل قرآن پڑھنے اور سننے کا اہتمام تو کرتے ہیں لیکن جب قرآن مکمل ہو جائے تو تراویح کا اہتمام نہیں کرتے۔ یاد رکھیں تراویح میں قرآن کریم اگرچہ رمضان ختم ہونے سے کچھ دن پہلے مکمل بھی ہو جائے تب بھی آخر رمضان تک روزانہ بیس رکعات تراویح ادا کرنا ضروری ہے۔
3: لیلہ القدر۔
شبِ قدر؛ قابلِ قدر ہے ، رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں اسے تلاش کرنے کی کوشش کریں ، یعنی 21 ، 23، 25، 27 اور 29 رمضان المبارک کی راتوں کو خوب عبادت کریں۔ قرآن کریم میں ہے کہ یہ رات ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ اس لیے اس رات نماز عشاء باجماعت ادا کریں اور اپنی ہمت کے مطابق عبادات کریں ، تلاوت قرآن ، ذکر اذکار ، نوافل ، صلوٰة التسبیح ،حدیث پاک یا کسی بھی دینی کتاب کا مطالعہ کریں۔
یہاں بھی ایک بات قابل توجہ ہے کہ بعض لوگ اس رات میں نوافل پر خوب زور دیتے ہیں لیکن قضاء نمازوں کی ادائیگی پر توجہ نہیں دیتے۔ وہ لوگ جن کی کچھ نمازیں کسی بھی وجہ سے قضاء ہو چکی ہوں ان کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ اس رات نوافل کے بجائے قضاء نمازوں کی ادائیگی میں مصروف رہیں۔عوام میں ایک غلط بات رواج پا چکی ہے کہ رمضان کے آخری جمعہ کو فلاں طریقے سے اگر چار رکعت نماز ادا کی جائے تو ساری عمر کی قضاء نمازوں کے لیے کافی ہے۔
یہ سراسر غلط بات ہے۔ ہمیں مکمل تفصیلات کے لیے رمضان المبارک کے فضائل و مسائل پر مبنی کتب کا مطالعہ کرنا چاہیئے۔
4:صدقہ الفطر۔رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں عموماً صدقہ الفطر ادا کیا جاتا ہے۔ یہاں ایک بات کا بطور خاص خیال رکھیں کہ صدقہ الفطر کو اپنی حیثیت کے مطابق ادا کریں ، گندم ، جو ، کشمش اور کجھور ان تمام چیزوں یا ان کے متعین اوزان کی مقرر کردہ قیمت کے ساتھ صدقہ الفطر ادا کیا جا سکتا ہے۔
غریب آدمی اگر گندم کے حساب سے صدقہ الفطر دے تو بات سمجھ آتی ہے لیکن صاحب حیثیت بھی صدقہ الفطر ادا کرتے وقت صرف گندم ہی کا حساب لگائے تو یہ بات دل کو نہیں لگتی۔
5:فدیہ صوم۔ایسے دائمی مریض /شدید بیماریا معذور افراد جن کے صحت یاب ہونے کی بالکل امید نہ ہو ان کے لیے شریعت نے یہ رخصت دی ہے کہ وہ روزہ رکھنے کے بجائے اس کا فدیہ دیں۔ایک روزے کا فدیہ ایک آدمی کے صدقہ الفطر کے برابر ہے۔ رمضان کے 29 یا 30 روزے ہوں تو صدقہ الفطر کو 29 یا 30 سے ضرب دیں جو جواب نکلے وہ پورے رمضان کے روزوں کا فدیہ بنے گا۔ یہاں بھی یہ ملحوظ رہے کہ فدیہ میں اپنی حیثیت کا ضرور خیال کریں۔ گندم کے علاوہ جو ، کشمش یاکجھور کے حساب سے فدیہ ادا کریں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu