- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Mansur Hallaj - Article No. 3494
منصور الحلاج - تحریر نمبر 3494
حسین ابن منصور الحلاج بغداد کے ایک صوفی بزرگ تھے
جمعہ 25 ستمبر 2020
مسعود مفتی
حسین ابن منصور الحلاج بغداد کے ایک صوفی بزرگ تھے۔ وجد کے لمحات کے دوران وہ خدا کی موجودگی کی بنا پر جذبات میں اس قدر بے قابو ہوئے کہ وہ اپنی ذاتی شناخت بھی فراموش کر گئے،اور انہوں نے خدا میں مدغم ہونے کا تجربہ حاصل کیا اور انہوں نے انا الحق،میں خدا ہوں کا نعرہ بلند کیا۔ چونکہ انہوں نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا تھا لہٰذا ان کے خلاف فتویٰ دیا گیا کیونکہ بہت سے مسلمان اس قسم کے بیان کو انتہائی غیر مناسب تصور کرتے ہیں۔ ان کو لوگوں کے ایک بڑے مجمعے کی موجودگی میں موت کی سزا سے نوازا گیا۔اس سے قبل انہیں عرصہ دراز تک بغداد میں قید رکھا گیا تھا (911تا922بعد از مسیح) الحلاج کی تعلیمات کی بنیاد اخلاقی اصلاح تھی۔ انہوں نے حالت وجد میں انا الحق ․․․․میں خدا ہوں کا نعرہ بلند کیا لیکن عام مسلمانوں کی نظر میں اور کچھ صوفیا کرام کی نظر میں یہ شرک تھا۔
الجنید کے ساتھ جھگڑا کرنے کی وجہ سے یا دیگر وجوہات کی بنا پر ․․․․الحلاج نے صوفیانہ چوغہ اتار پھینکا اور امیر المکی اور الجنید جیسے روحانی اکابرین سے ناطہ توڑ لیا اور جگہ جگہ سفر طے کرتے ہوئے تبلیغ کے کام کا آغاز کیا۔ وہ عریبیہ میں گھومے پھرے،ایران اور خراساں کے راستے وسطی ایشیا میں گھومے پھرے اور اس کے بعد اپنے چار ہزار مریدوں کے ہمراہ دوسرا حج ادا کرنے کے لئے روانہ ہوئے ۔اس کے بعد انہوں نے ہندوستان برصغیر کا رخ کیا اور کئی ایک صوفیا کرام سے ملاقات بھی کی۔ ان کے بہت سے مرید تھے ۔وہ حلاج الاسرار کے نام سے مشہور ہو چکے تھے۔
گجرات سے وہ سندھ اور پنجاب سے ہوتے ہوئے ترفان (Turfan) جا پہنچے غالباً براستہ کشمیر۔ بغداد واپسی پر عام لوگوں کے علاوہ صوفیا کرام نے بھی ان کا استقبال کیا اور اس کے بعد انہوں نے تیسرا حج ادا کیا اور بالآخر 913بعد از مسیح بغداد میں انہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔
انہیں خوفناک طریقے سے موت کے حوالے کیا گیا تھا۔ تاریخ نے کسی بنی نوع انسان کو قتل کرنے کا اس قدر دہشت ناک منظر پہلے کبھی نہ دیکھا تھا۔ الحلاج اپنی زنجیروں میں رقص کرتے ہوئے مقتل گاہ تک پہنچے تھے۔
پہلے ان کے ہاتھ کاٹے گئے․․․․․اس کے بعد ان کے پاؤں کاٹے گئے․․․․اس کے بعد ان کی آنکھیں نکالی گئیں․․․اس کے بعد ان کی زبان کاٹی گئی جس نے انا الحق کا نعرہ بلند کیا اور آخر میں ان کا سر ان کے جسم سے جدا کیا گیا۔یہ دہشت ناک منظر دیکھنے کے بعد بھی ہجوم کا غم و غصہ رفع نہ ہوا۔لہٰذا ان کی لاش کو جلایا گیا اور راکھ میں تبدیل کر دیا گیا اور اس راکھ کو دریا میں بہا دیا گیا۔کہا جاتا ہے کہ ان کے خون کا ہر قطرہ انا الحق کا نعرہ بلند کر رہا تھا۔
یہ قابل ذکر ہستی مابعد آنے والے درویشوں اور صوفیا کرام کی دل پسند ہستی بن گئی اور اس ہستی نے ایک ہیرو کا روپ دھار لیا۔بالخصوص ایرانی صوفی شاعر انتہائی جوش․․․․․․جذبے اور ولولے کے ساتھ ان کا ذکر کرتے تھے۔
ہندوستانی مفکر علامہ محمد اقبال نے بھی جاوید نامہ (1932ء) میں ان کی تعلیمات کو سراہاہے اور ان کی تعریف و توصیف سر انجام دی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد الحلاج نے عربوں میں نمایاں مقبولیت پائی۔ ہندوستانی برصغیر اور ایران میں بھی انہوں نے مقبولیت پائی اور ایران میں محرم الحرام میں شیعہ جلوسوں میں ان کا نام ابن منصور حسین ابن علی کے نام کے ساتھ لیا جاتا ہے۔
حسین ابن منصور الحلاج بغداد کے ایک صوفی بزرگ تھے۔ وجد کے لمحات کے دوران وہ خدا کی موجودگی کی بنا پر جذبات میں اس قدر بے قابو ہوئے کہ وہ اپنی ذاتی شناخت بھی فراموش کر گئے،اور انہوں نے خدا میں مدغم ہونے کا تجربہ حاصل کیا اور انہوں نے انا الحق،میں خدا ہوں کا نعرہ بلند کیا۔ چونکہ انہوں نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا تھا لہٰذا ان کے خلاف فتویٰ دیا گیا کیونکہ بہت سے مسلمان اس قسم کے بیان کو انتہائی غیر مناسب تصور کرتے ہیں۔ ان کو لوگوں کے ایک بڑے مجمعے کی موجودگی میں موت کی سزا سے نوازا گیا۔اس سے قبل انہیں عرصہ دراز تک بغداد میں قید رکھا گیا تھا (911تا922بعد از مسیح) الحلاج کی تعلیمات کی بنیاد اخلاقی اصلاح تھی۔ انہوں نے حالت وجد میں انا الحق ․․․․میں خدا ہوں کا نعرہ بلند کیا لیکن عام مسلمانوں کی نظر میں اور کچھ صوفیا کرام کی نظر میں یہ شرک تھا۔
(جاری ہے)
الحلاج نے جنوبی ایران میں جنم لیا تھا۔
الجنید کے ساتھ جھگڑا کرنے کی وجہ سے یا دیگر وجوہات کی بنا پر ․․․․الحلاج نے صوفیانہ چوغہ اتار پھینکا اور امیر المکی اور الجنید جیسے روحانی اکابرین سے ناطہ توڑ لیا اور جگہ جگہ سفر طے کرتے ہوئے تبلیغ کے کام کا آغاز کیا۔ وہ عریبیہ میں گھومے پھرے،ایران اور خراساں کے راستے وسطی ایشیا میں گھومے پھرے اور اس کے بعد اپنے چار ہزار مریدوں کے ہمراہ دوسرا حج ادا کرنے کے لئے روانہ ہوئے ۔اس کے بعد انہوں نے ہندوستان برصغیر کا رخ کیا اور کئی ایک صوفیا کرام سے ملاقات بھی کی۔ ان کے بہت سے مرید تھے ۔وہ حلاج الاسرار کے نام سے مشہور ہو چکے تھے۔
گجرات سے وہ سندھ اور پنجاب سے ہوتے ہوئے ترفان (Turfan) جا پہنچے غالباً براستہ کشمیر۔ بغداد واپسی پر عام لوگوں کے علاوہ صوفیا کرام نے بھی ان کا استقبال کیا اور اس کے بعد انہوں نے تیسرا حج ادا کیا اور بالآخر 913بعد از مسیح بغداد میں انہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔
انہیں خوفناک طریقے سے موت کے حوالے کیا گیا تھا۔ تاریخ نے کسی بنی نوع انسان کو قتل کرنے کا اس قدر دہشت ناک منظر پہلے کبھی نہ دیکھا تھا۔ الحلاج اپنی زنجیروں میں رقص کرتے ہوئے مقتل گاہ تک پہنچے تھے۔
پہلے ان کے ہاتھ کاٹے گئے․․․․․اس کے بعد ان کے پاؤں کاٹے گئے․․․․اس کے بعد ان کی آنکھیں نکالی گئیں․․․اس کے بعد ان کی زبان کاٹی گئی جس نے انا الحق کا نعرہ بلند کیا اور آخر میں ان کا سر ان کے جسم سے جدا کیا گیا۔یہ دہشت ناک منظر دیکھنے کے بعد بھی ہجوم کا غم و غصہ رفع نہ ہوا۔لہٰذا ان کی لاش کو جلایا گیا اور راکھ میں تبدیل کر دیا گیا اور اس راکھ کو دریا میں بہا دیا گیا۔کہا جاتا ہے کہ ان کے خون کا ہر قطرہ انا الحق کا نعرہ بلند کر رہا تھا۔
یہ قابل ذکر ہستی مابعد آنے والے درویشوں اور صوفیا کرام کی دل پسند ہستی بن گئی اور اس ہستی نے ایک ہیرو کا روپ دھار لیا۔بالخصوص ایرانی صوفی شاعر انتہائی جوش․․․․․․جذبے اور ولولے کے ساتھ ان کا ذکر کرتے تھے۔
ہندوستانی مفکر علامہ محمد اقبال نے بھی جاوید نامہ (1932ء) میں ان کی تعلیمات کو سراہاہے اور ان کی تعریف و توصیف سر انجام دی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد الحلاج نے عربوں میں نمایاں مقبولیت پائی۔ ہندوستانی برصغیر اور ایران میں بھی انہوں نے مقبولیت پائی اور ایران میں محرم الحرام میں شیعہ جلوسوں میں ان کا نام ابن منصور حسین ابن علی کے نام کے ساتھ لیا جاتا ہے۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
جدائی کا صدمہ
Judai Ka Sadma
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail
رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat
جابر ابن حیان آخری قسط
Jabir Ibn Hayyan Aakhri Qist
جابر ابن حیان قسط 2
Jabir ibn Hayyan Qist 2
شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam
رسول اللہ ﷺ کے سردی سے متعلق عظیم معجزات
Rasool Ullah SAW K Sardi Se Mutaliq Azeem mojzaat
سردی اور روزہ
Sardi or Roza
حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے معجزات
Hazoor SAW k mojzat
جامی
Jaami