Open Menu

Nizami Of Ganja - Article No. 3510

Nizami Of Ganja

نظامی آف گانجا - تحریر نمبر 3510

ابو محمد نظامی فارسی میں رومانوی رزمیہ شاعری کے استاد تھے اور شاعرانہ ذہانتوں میں ان کا شمار فردوسی کے بعد ہوتا ہے

ہفتہ 17 اکتوبر 2020

مسعود مفتی
ابو محمد نظامی فارسی میں رومانوی رزمیہ شاعری کے استاد تھے اور شاعرانہ ذہانتوں میں ان کا شمار فردوسی کے بعد ہوتا ہے۔غالباً انہوں نے یہ محسوس کیا تھا کہ رزمیہ شاعری کا مقصد نظریوں کا پرچار یا پراپیگنڈہ نہ تھا یا اعتقاد یا اخلاقیات کی شرائط کا پرچار نہ تھا بلکہ انسانی ذہن کے اچھے اور برے رحجانات کی تصویر کشی کرنا تھا،اور بنی نوع انسان کے جذبات کی تصویر کشی کرنا تھا۔
ان کے کلام کی رگوں میں صوفی ازم کی یہی برقی رو دوڑتی ہے اور اس کے ثبوت میں نظامی فخرن الاسرار پیش کرتے ہیں۔
”چونکہ میں صوفی ازم کے نظم ونسق سے راہ فرار اختیار نہیں کر سکتا تھا۔اس لئے میں نے اسے اس خواجہ سے حاصل کیا۔جب میرے استاد نے مجھے سکھانے کا آغاز کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے نوکروی حلقوں کے دروازے کھول دئیے“
ان کا پہلا منظوم کلام مثنوی کی شکل میں تھا جس میں نظامی نے خدا اور انسان پر اپنی سوچوں کا اظہار کیا تھا اور انہوں نے جو تجربات حاصل کیے تھے وہ نصیحت آمیز صوفی اسٹائل کے حامل تھے۔

“مخزن الاسرار“صوفیانہ تصور کی حامل ہے۔
انہوں نے گانجا(Ganja) میں تقریباً 535الہجری میں جنم لیا تھا(1171بعد از مسیح)وہ اسران(Asran)کا پرانا صوبہ تھا۔نظام الدین ابو محمد الیاس بن یوسف․․․․․ایک سنی مسلمان․․․․․انہوں نے نگراش(Nagrash) سے اس مقام کی جانب ہجرت کی تھی جو قم کے صوبے کا ایک قصبہ تھا۔انہوں نے شیعہ سنی اختلاف کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا تھا۔
گانجا اس وقت تعلیم و تربیت کے مرکز کے علاوہ متقی اور پارسا لوگوں کی وجہ سے شہرت کا حامل تھا اور اس کے مکین کٹر سنی تھے۔گانجا کا ماحول اپنی نیکی اور پارسائی کے لئے مشہور تھا۔تعلیم و تربیت نظامی کی فیملی کی اعلیٰ خصوصیات تھیں۔
”علم فلکیات اور مخفی سائنسوں میں جو کچھ پایا جاتا تھا․․․․․میں نے ایک ایک کرکے وہ سب کچھ پڑھا تھا اور ہر ایک راز سے پردہ اٹھایا تھا اور جب میں نے یہ پردہ اٹھا لیا تب میں نے صفحے کو بند کر دیا“
ان میں شاعرانہ ذہانتیں بھی پائی جاتی تھیں․․․․․نیک․․․․پارسا․․․․․اور عالم فاضل لوگوں کی صحبت اور صوفیانہ شاعری میں ان کی دلچسپی نے ان کی زاہدانہ زندگی کو چار چاند لگا دئیے تھے۔
وہ فطری خوبصورتی کو سراہتے تھے اور اپنے روحانی استاد کی رہنمائی میں صوفی ازم کی شاہراہ پر گامزن تھے۔وہ خدا سے بے حد محبت کرتے تھے اور خوف خدا میں مبتلا رہتے تھے۔ایک کٹر صوفی ہونے کی وجہ سے وہ بادشاہوں کے درباروں سے دور رہتے تھے اگر چہ ان کو درباروں سے وابستہ ہونے کی دعوتیں بھی موصول ہوتی تھیں۔
نظامی کی اعلیٰ ترین خصوصیت یہ تھی کہ وہ ترش رو مزاج کے حامل نہ تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ:۔
”ایک سچے ایماندار کو خوش مزاج ہونا چاہیے جبکہ کافر ترش رو ہوتے ہیں۔اگر میں نے گناہوں کا ارتکاب نہ کیا ہوتا تب میں معاف کرنے والے کو کیسے پکارتا“
وہ پہلے عظیم رومانوی شاعر تھے۔اگرچہ مابعد آنے والے شاعر خسرو یا جامی بھی ان کے پائے کے شاعر تھے مگر ان سے بڑھ کر ہر گز نہ تھے۔ گانجا کے نظامی اپنے پیش رو اور جانشین شاعروں سے بڑھ کر شاعر تھے۔
وہ فارسی کے عظیم ترین رومانوی شاعر ہیں اور یہ بات اس وقت ثابت ہوئی تھی جبکہ نظامی نے مثنوی کی پہلی پانچ عظیم نظمیں تخلیق کی تھیں(جنہیں خمسہ”یا پانچ گنج“یعنی پانچ خزانے کہا جاتا ہے۔انہوں نے 561الہجری (1166-1165بعد از مسیح) میں یہ نظمیں تخلیق کی تھیں۔انہوں نے 1189-1188بعد از مسیح میں لیلیٰ مجنوں“ تحریر کیا تھا اور 1191بعد از مسیح میں”اسکندر نامہ“تحریر کیا تھا(اسکندر اعظم کا رومانس جس نے ادبی حلقوں میں مقبولیت پائی تھی)اور آخر”ہفت پیکر“یا سات خوبصورتیاں“1199-1198 بعد از مسیح تحریر کی تھیں۔
انہوں نے 599الہجری (1203بعد از مسیح)میں وفات پائی۔اس وقت ان کی عمر 63برس سے تجاوز کر چکی تھی۔

Browse More Islamic Articles In Urdu