- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Salana Tarbiyati Programme - Article No. 3150
سالانہ تربیتی پروگرام - تحریر نمبر 3150
دین اسلام کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس نے عبادات کو اجتماعی حیثیت دی ہے جس سے سماجی سطح پرجو مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اس کے دوسرے مذاہب والے بھی معترف ہیں۔
عارف محمود کسانہ منگل 21 مئی 2019
(جاری ہے)
اسی ماہ مبارک میں نزول قرآن ہوا۔ سورہ القدر میں اس کی پوری تفصیل بیان کردی کہ ہم نے اس قرآن کو اس وقت جبکہ ساری دنیا وحی کی روشنی سے محروم ہو کرتاریکی میں ڈووب چکی تھی ،نئی اقدار اور قوانین کے ساتھ نازل کیا ۔
تئیس سال تک یہ قلب نبوی پر نازل ہوتا رہا پھر سورہ مائدہ کی تیسری آیت نازل ہوئی کہ آج دین مکمل ہوگیا ہے۔ اس کتاب عظیم کے نازل کرنے کا مقصد سورہ ابراہیم میں بتایا کہ یہ کتاب جسے ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے تاکہ اس سے آپ لوگوں کو تاریکیوں سے نکال کرنور کی جانب لے آئیں۔خدا نے قرآن کیوں بھیجا اس کا جواب بھی خود بھیجنے والے نے سورہ الدخان میں یوں دیا ہے کہ یہ کتاب مبین ہے جس میں واضح ضابطہ حیات اپنی صداقت پر آپ شاہد ہے۔ یہ ہمارے اسی سلسلہ کے مطابق نازل ہوئی جس کی رو سے ہم روز اول سے انسانوں کو ان کی غلط روش کے نتائج سے آگاہ کرتے چلے آرہے ہیں اور اب یہ اسی سلسلہ رشدوہدایت کی آخری کڑی ہے۔ سورہ الاسراء میں بھی نزول قرآن کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل فرما رہے ہیں جو ایمان والوں کے لئے شفاء اور رحمت ہے ۔ اس قدر عظیم ضابطہ قوانین اور ہدایت ملنا کوئی معمولی بات نہیں جس بارے میں سورہ یونس میں فرمایا کہ یہ وہی قانون ہے جو اب اے نوعِ انسان! تمہارے رب کی طرف سے ایک ضابطہ ہدایت کی شکل میں تمہارے پاس آگیا ہے۔اس میں ہر اس کشمکش کا علاج ہے جو تمہارے دل کو وقف اضطراب میں رکھتی ہے۔علامہ اقبال اپنے خطبات میں لکھتے ہیں کہ قرآنِ حکیم وہ کتاب ہے جو تصور اور عقیدے سے زیادہ عمل پر زور دیتی ہے۔قرآن حکیم خدا تعالیٰ کا عطا کردہ مکمل ضابطہ حیات اور صحیفہ ہدایت ہے۔قرآن حکیم نے ہمارے اعمال سے پہلے ہمارے افکار،نظریات،احساسات،جذبات بلکہ خیالات کی اصلاح وتطہیر پر زور دیا ہے۔چونکہ ہمارے اعمال ہمارے افکار ہی کے غماز ہوتے ہیں اس لیے سب سے پہلے ان کی پاکیزگی ضروری ہے۔قرآن حکیم خدا تعالیٰ کو ہمارے ہر فعل میں ہمارا حاکم بنانے پر زور دیتا ہے تاکہ ہم لامحالہ ہر شعبہ حیات میں کی بلا شرط اطاعت اختیار کرسکیں۔جب خدا تعالیٰ کا تصور ہمارے دل ودماغ میں اچھی طرح جاگزیں ہوجائے گا تو ہم اپنی عملی زندگی میں اس کا ثبوت بہم پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔خدائی قوانین کی ابدی صداقت کا یقین اور اس کی ہمہ وقت اطاعت کا تصور ہی ہمارا عقیدہ اور ایمان ہوتا ہے۔ایسی حالت میں ہم بلا چون وچرا اس کو ہر کام میں اپنا حاکم خیال کرنے لگتے ہیں۔ ایمان، عقیدے، اور تصور کی پختگی کے بعد قرآن حکیم ہم سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ہم اپنے عمل سے بھی اپنے قول کا ثبوت دیں۔ کسی بات کو محض عقلی طور پر ماننے کے بعد اس کے مطابق عمل نہ کرنا منافقت اور بزدلی کی علامت ہے۔روزہ کے لئے قرآن حکیم میں صوم کا لفظ آیا جس کے بنیادی معنی ضبط نفس اور اپنے آپ کو روکنے کے ہیں۔ عام حالات جو چیزیں جائز ہیں ان سے بھی رک جانا۔ روزے کے بہت سے طبی اور دوسرے فائدے بھی ہوسکتے ہیں لیکن قرآن حکیم نے سورہ بقرہ میں تین مقاصد بیان کیے ہیں۔اوّل تقویٰ کا حصول یعنی اللہ کے احکامات کی پیروی کے قابل ہوجاوٴ، اس کے لئے پختہ عزم پیدا ہو اور غلط راستوں سے بچنے کی جدوجہد کرو۔ دوم ہدایت اور قوانین خداوندی کو سب پر غالب کرسکو اور سوم تشکرون یعنی اس سے حاصل ہونے والی جدوجہد بھر پور نتائج کی حامل ہو اوراس پر بارگاہ ایزدی میں شکر ادا کرو۔ ان عظیم مقاصد کے لیے یہ روزے فرض کئے گئے ہیں۔ ان مقاصد کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو روزے کی فرضیت کا باعث ہیں اور اس فرمان رسول اکرم ﷺ پر بھی غور کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ کئی روزہ دار ہیں جن کو ان کے روزہ سے سوائے بھوک پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور کتنے ہی رات کو اٹھ کر عبادت کرنے والے ہیں مگر ان کوسوائے بیداری اور بے خوابی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ جو قوم سخت گرمی میں پورا دن بھوک اور پیاس کا سامنا کرسکتی ہے وہ قوم دنیا کا ہر کام کرسکتی شرط یہ ہے کہ وہ اس کی روح سے آگاہ ہو۔ماہ رمضان اخلاق و کرادر کی تربیت کا سالانہ پروگرام ہے ۔ ذاتی اعمال اور کردار کو بہتر بنانے کے ساتھ اپنے اہل خانہ اور ساتھ جڑے ہوئے لوگوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔رسول اکرم کے فرمان کے تحت ہم ان لوگوں کے بھی ذمہ دار ہیں جو ہمارے دائرہ کار میں آتے ہیں ۔ بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کے ذمہ دار ان کے والدین ہیں۔ اس ماہ رمضان میں اپنے بچوں کی دینی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ اس سالانہ تربیتی پروگرام سے بھر پور فائدہ اٹھائیں ۔ بچوں سے مکالمہ کریں کریں ان کے ذہن میں اسلام کے بارے میں آنے والے سوالات کا جواب دیں۔اگرابتدا میں ہی بچوں کا ذہن اسلام کے با رے میں مطمئن ہوگیا تو وہ عمر بھر اس پر قائم رہیں گے۔اس مقصد کے لئے نیشنل بک فاؤنڈیشن کی شائع کردہ کتاب سبق آموز کہانیاں بہت معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ سحر اور افطار میں جب سب اہل خانہ اکٹھے بیٹھے ہوں کچھ وقت اسلام کے حوالے سے گفتگو کے لئے صرف ہونا چاہیے۔ ذہنی نشوونما اور دینی تعلیم تربیت کے لئے یہ عمل بہت سازگار ثابت ہوگا۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
جدائی کا صدمہ
Judai Ka Sadma
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail
رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat
جابر ابن حیان آخری قسط
Jabir Ibn Hayyan Aakhri Qist
جابر ابن حیان قسط 2
Jabir ibn Hayyan Qist 2
شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam
رسول اللہ ﷺ کے سردی سے متعلق عظیم معجزات
Rasool Ullah SAW K Sardi Se Mutaliq Azeem mojzaat
سردی اور روزہ
Sardi or Roza
حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے معجزات
Hazoor SAW k mojzat
جامی
Jaami