Open Menu

Syedna Abdul-Rahman Ibn Abi Bakr R.A Ky Akaid - Article No. 1555

Syedna Abdul-Rahman Ibn Abi Bakr R.A Ky Akaid

سیدنا عبدالرحمن بن ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عقائد - تحریر نمبر 1555

سیدنا عبدالرحمن بن ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ کے ساتھ ہم ایک سو تیس آدمی تھے آپﷺ نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کے پاس کھانا ہے؟

منگل 30 جنوری 2018

ایک کلیجی اور ایک سو تیس صحابہ
ہمارے ساتھ ایک شخص تھا اس کے پاس تقریباً صاع(چار کلو گرام)آٹا تھا وہ آٹاگوندھا گیا پھر ایک بکھرے ہوئے بالوں والا طویل قامت آیا جو اپنی بکریوں کو چرارہا تھا نبی پاک ﷺ نے فرمایا یہ بکریاں فروخت کروگے یا عطیہ کے طور پر دو گے اس نے کہا نہیں بلکہ فروخت کروں گا آپ ﷺ نے اس سے ایک بکری خریدی اس کا گوشت تیار کیا گیا رسول اللہ ﷺ نے اس کی کلیجی کو بھوننے کا حکم فرمایا حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ۔


”اللہ تعالی کی قسم رسول پاکﷺ نے ان ایک سو تیس آدمیوں میں سے ہر ایک شخص کو اس کلیجی سے ایک حصہ دیا جو شخص موجود تھا اس کو حصہ عطا فرمایا او ر جو موجود نہ تھا اس کا حصہ رکھ لیا گیا“
آپﷺ نے وہ گوشت دو پیالیوں میں ڈالا اور ہم سب نے اس میں سے کھایا اور سیر ہوگئے ان پیالوں میں کھانا پھر بھی بچ گیا میں نے اس کو اونٹ پر رکھ لیا۔

(جاری ہے)


عقیدہ:نبی پاکﷺ کی ذات نفع بخش ہے آپ کو اللہ تعالیٰ نے یہ اعزاز اور طاقت عطا فرمائی ہے کہ تھوڑی چیز کو زیادہ کرسکتے ہیں اس طرح کے سینکڑوں آپﷺ کے معجزات ہیں۔
کھانے میں برکت:سیدنا عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اصحاب صفہ فقراءلوگ تھے ایک مرتبہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ ان میں سے تیسرے کو لے جائے اور جس کے پاس چار کا کھانا ہو وہ پانچویں کو لے جائے یا چھٹے کو لے جائے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تین کو لے گئے رسول پاکﷺ دس آدمیوں کو لے گئے،حضرت عبدالرحمن بن ابو بکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ گھر میں مَیں میرے والد اورمیری والدہ تھیں اور ایک خادم تھا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ شام کا کھانا رسول پاکﷺ کے ساتھ کھاتے تھے پھر آپﷺ کے پاس ٹھہرتے حتیٰ کہ عشاءکی نماز پڑھ لی جاتی پھر واپس لوٹتے پھر آتے پاس ٹھہرتے حتیٰ کہ رسول پاکﷺ کو نیند آلیتی پھر جب رات کا اتنا حصہ گذر گیا جتنا اللہ تعالیٰ کو منظور تھا تب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ گھر آئے۔
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے ان کی اہلیہ نے کہا آپ اپنے مہمانوں کو چھوڑ کر کہاں رہ گئے تھے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا تم نے ان کو کھانا نہیں کھلایااہلیہ نے کہا انہوں نے آپ کے بغیر کھانا کھانے سے انکار کردیا ان کے سامنے پیش کیا مگر وہ نہ مانے،حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں ڈر سے بھاگ کر چھپ گیا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اور جاہل اللہ تیری ناک کاٹ ڈالے اور مجھے غصے اور ناراض ہونے لگے مہمانوں سے کہا کھانا کھاﺅ اور فرمایا اللہ کی قسم میں یہ کھانا اب کبھی بھی نہ کھاﺅں گا۔
حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ۔اللہ کی قسم ہم جو لقمہ بھی اٹھاتے تھے اس کے نیچے سے اور نکل آتا تھا اور کھانا پہلے سے زیادہ ہوجاتا تھا یہاں تک کہ ہم سیر ہوگئے اور کھانا پہلے سے زیادہ ہوگیا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب کھانے کو دیکھا تو وہ پہلے جتنا بلکہ اس سے زیادہ تھا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی اہلیہ سے فرمایا۔اے بنو فراس کی بہن یہ کیا ہے؟انہوں نے کہا میری آنکھوں کی ٹھنڈک کی قسم یہ کھانا تو پہلے سے تین گناہ زیادہ ہے۔

عقیدہ:خلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی کرامت سے کھانا زیادہ ہوگیا اس سے معلوم ہوا کہ کرامات حق ہیں اور یہ پیارے مصطفےٰ ﷺ کا ہی فیضان ہے وہ لوگ جو خلافت کے نعرے لگاتے ہیں اور عوام پر باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم خلفاءراشدین کے ناموس کے محافظ ہیں ان کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ذات قوم کے لئے نفع بخش پہنچانے والے ہیں تو پیارے مصطفےٰ ﷺ کی ذات اقداس تو کہیں بڑھ کر نفع بخش ہے لہٰذا یہ کہنا کہ نبی نفع رساںنہیں بلکہ نبی کو نفع رساں ماننے والے مشرک ہیں کس قدر زیادتی اور اسلام دشمنی ہے

Browse More Islamic Articles In Urdu