- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Khalifa Chaharum Hazrat Ali - Article No. 3435
خلیفہ چہارم حضرت علی - تحریر نمبر 3435
قناعت پسندی اور مسلمانوں کے بیت المال کا اتنا خیال تھا کہ ان کے دور حکومت میں ایک دہقان نے خوشبو کی ایک شیشی تحفے میں پیش کی جو انہوں نے اپنے پاس نہیں رکھی۔ بلکہ بیت المال میں جمع کروا دی
میر افسر امان جمعہ 15 مئی 2020
علی نام،ابوالحسن اور ابوتراب کنیت،حیدر (شیر)لقب ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی چچا زاد بھائی تھے۔ حضرت علی ۳۵ ئھ میں خلیفہ مسلمین منتخب ہو ئے۔حضرت عثمان کی شہادت کے بعد لوگ اس فکر میں تھے کہ خلیفہ کون ہو گا ۔اس کے لیے مدینہ میں لوگوں سے را ئے لی گئی تمام کی ر ائے تھی کہ خلیفہ مسلمین حضرت علی ہونے چاہییں ۔پھر تمام لوگوں نے بیعت عام کی۔
خلیفہ منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے خطبے میں آپ نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کو ہادی بنا کے بھیجا ہے جو خیر و شر کی وضا حت کرتی ہے ۔خیر کو اختیار کریں اور شر سے کنارہ کش رہیں۔ سب سے فائق حُرمت مسلمان کی ہے۔عوام و خواص دونوں کے حقوق ادا کرنے میں عُجلت سے کام لیں۔آخرت کا خیال کریں۔اللہ تعالیٰ کی اطاعت کریں۔(جاری ہے)
رمضان ۲ ئھ میں جنگ بدر ہوئی ۔
حضرت علی نے فرمایا پھر تم کو مقابلہ پر آنے کی دعوت دیتا ہوں۔عمرو بولا کیوں ؟ میرے بھتیجے ،بھائی کے لڑکے، میں تم کو قتل نہیں کرنا چاہتا۔ حضرت علی نے فرمایا لیکن میں واللہ تم کو قتل کرنا چاہتا ہوں۔یہ سن کر اُس کو جوش سا آگیا اپنے گھوڑے سے کود کر اس کی کوچیں کاٹ دیں اور اس کے چہرہ پر ایک ضرب لگائی اور حضرت علی کے سامنے تلوار سونت کر کھڑا ہو گیا۔ دونوں کی تلواریں چلنے لگیں بوڑھے نے پھر وار کیا ۔اتنے میں حضرت علی کی تلوار نے اس کا کام تمام کر دیا۔ابن کثیر کہتے ہیں حضرت علی غزوہ اُحد میں موجود تھے، لشکرے اسلام کا میمنہ سنبھال ہوئے تھے۔ حضرت معصب بن عمیر کی شہادت کے بعد عَلم آپ ہی نے اپنے ہاتھ میں لیا۔اور اُحد کے موقع میں سخت جنگ کی ۔لا تعداد مشرکوں کو ٹھکانے لگایا۔ رسول اللہ کے چہرہٴ مبارک سے بہتے ہو ئے خون کو دھویا، کیونکہ جب آپ پر دشمن نے وار کیا تو سر مبارک پر زخم آ ئے تھے اور آگے کے دو دندانِ مبارک شہید ہو گئے تھے۔اس طرح خیبر کی جنگ میں بھی یہودی شہسوار مرحب کو حضرت علی نے جہنم واصل کیاتھا۔ ان کی امارت کے دوران جب کوفہ کے لوگوں نے شکایت کے اندازمیں کہا کیا بات ہے؟
خلیفہ مسلمین آپ کے دور میں سکون نہیں جیسے آپ سے پہلے خلفاء کے دور میں تھا۔ آپ نے ان سے فرمایا میں ان کا مشیر تھا اور تم میرے مشیر ہو۔ اس طرح ان کو مدلل جواب دیا ۔ حضرت علی نے حضرت ابو بکر کی بیعت کے بعد مکمل تعاون کیا۔ حضرت ابو سعید الخدری سے روایت ہے حضرت ابوبکر منبر پر چڑھے اور لوگوں پر نظر ڈالی ان میں حضرت علی کو نہیں پایا تو ان کو بلا کر کہا۔ اے رسول اللہ کے عمّ زاد بھائی اور آپ کے داماد کیا آپ پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں کا اتحاد پارہ پارہ ہو جا ئے ؟ حضرت علی نے کہا مجھے کوئی شکایت نہیں اے خلیفہ رسول یہ کہہ کر آپ نے بیعت کر لی۔ابن کثیر نے کہا اس واقعہ کا ایک اہم اور قابلِ ذکر پہلو یہ ہے کہ حضرت علی نے پہلے ہی دن بیعت کی ہے۔یا وفات کے دوسرے روز اور یہی حقیقت امر ہے کیونکہ حضرت علی نے کسی وقت حضرت ابوبکر کا ساتھ نہیں چھوڑا اور کسی نماز میں بھی غیرحاضر نہیں رہے۔مشہور ہے کہ حضرت علی نے ضروری سمجھا کہ حضرت فاطمہ کے احساسات،جذبات کا کسی درجہ لحاظ کریں اس لیے حضرت ابوبکر کی بیعت نہیں کی پھر جب فاطمہ کا چھ ماہ بعد انتقال ہو گیا تو حضرت علی نے بر سرِ عام بیعت کی ۔ ابن کثیر اور دوسرے اہل علم کا رُجحان اس طرف ہے یہ دوسری بیعت پہلی بیعت کی توثیق وتجدید تھی۔اس سلسلہ میں صحیحین اور اُن کے علاوہ دوسرے کتابوں متعدد روائتیں ہیں۔
قناعت پسندی اور مسلمانوں کے بیت المال کا اتنا خیال تھا کہ ان کے دور حکومت میں ایک دہقان نے خوشبو کی ایک شیشی تحفے میں پیش کی جو انہوں نے اپنے پاس نہیں رکھی۔ بلکہ بیت المال میں جمع کروا دی۔ اُن کی شہادت کے بعد اُن کے صاحبزادے حضرت حسن نے خطبہ دیا اور کہاکہ اے لوگوں کل تم سے ایسا شخص جُدا ہوا ہے جس نے سونا چاندی نہیں چھوڑا صرف 700 سودرہم اس کی تحویل میں تھے جو اس کو بیت المال کے مقررہ حصہ میں سے ملے تھے ۔یہ تھی چوتھے خلیفہ راشد کی وراثت جو اُن کے صاحبزادے نے بتائی ۔
آج کل کے مسلمان حکمرانوں کے اثاثوں کے متعلق آپ اخبارات میں پڑھتے رہتے ہیں ۔ حضرت علی کی خلافت چار سال نو ماہ رہی۔ابن مُلجم خارجی کے ہاتھوں 40ھ میں شہادت پائی۔ اس وقت ان کی عمر63 سال تھی۔اس کے بعد خلفا ء راشدین کا دور ختم ہوا ۔
آج بھی مسلمان علماء اپنے واعظ و تقاریرمیں اس سنہری دور کا ذکر عام مسلمانوں سے مسلسل کرتے رہتے ہیں اور دنیا کے مسلمانوں کی دلی خواہش کہ مدینہ کی حکومت الہیٰا جو رسول اللہ صلی علیہ و سلم نے قائم کی تھی اور جس کو خلفاء راشیدین نے اس دنیا میں کامیابی سے چلا کر دکھا یاتھاکا وہ دور پھر سے آ ئے اور دنیا سکھ کا سانس لے امن وامان ہو۔خلفائے راشدین کی حکومت میں کسی فرد یا قبیلہ کی بجائے اللہ تعالیٰ کی حاکمیت تھی۔خزانہ عوام کا تھا نہ کہ خلیفہ یا کسی قبیلے کا۔ علم کی قدر تھی۔ ایک دوسرے کا احترام تھا۔ آزاد رائے سے انتخاب ہوتا تھا۔ محبت تھی،عد ل و انصاف تھا،عزت ِ نفس تھی،مشاورت تھی،برابری کے حقوق تھے۔،خواتین کے بطور انسان برابر کے حقوق تھے اور ان سے مشاورت کی جاتی تھی ان کی رائے پر عمل کیا جاتا تھا۔ امن وامان تھا ،آسمان سے رزق برس رہا تھا، زمین نے اپنے خزانے اُگل دیے تھے۔ خلفائے راشدین نے موجودہ دور کے مسلمان حکمرانوں کی طرح دولت جمع نہیں کی تھی بلکہ دولت کی مساویانہ تقسیم کا انتظام رائج کیا گیا تھا۔ لوگ زکوٰة ہاتھوں میں لیے لیے پھرتے تھے مگر اتنی خوشحالی تھی کہ لینے والا نہیں ملتا تھا۔ اسی طرز کی اسلامی فلاحی ریاست ، مسلمانوں کو قائم کرنا چاہیے۔
اب بھی علماء اپنے واعظ و تقاریروں میں اس سنہری دور کا ذکر عام مسلمانوں سے مسلسل کرتے رہتے ہیں اور دنیا کے مسلمانوں کی دلی خواہش ہے کہ مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست جو رسول اللہ صلی علیہ و سلم نے قائم کی تھی اور جس کو خلفائے راشیدین نے اس دنیا میں کامیابی سے چلا کر دکھا یا تھاکا وہ دور پھر سے مسلمان ملکوں میں قائم ہو اور مسلمان دشمنوں کا مقابلہ کر سکیں اور سکھ کا سانس بھی لیں۔اس وقت دنیا کے دو سو ملک کررونا وائرس کی زد میں ہے۔ معیشت کا پہّیہ رک گیا ہے۔ انسانیت سسک رہی ہے۔ دنیا میں ہر طر ف مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے۔ کیا ظالموں کے لیے اللہ کی طرف سے وارنیگ نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں پر ظلم ختم کر دیں۔ ظالموں کا چاہیے کہ وہ پر ظلم ختم کریں ۔ہر کسی کو آزادی سے زندہ رہنے کاحق دیں۔ جیسے مدینے کی اسلامی ریاست اور بعد میں خلفائے راشدین کے سنہری دور میں تھا۔اللہ دنیا کو اس آزمایش سے نکالے آمین۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی
Hazrat Fatima RA Ki Shaadi
میرے آقا ﷺ کا جانثار ساتھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سبق آموز اقوال
Hazrat Abu Bakar Siddique RA K Sabaq Amooz Aqwal
صفرکامہینہ اور توہمات
Safar Ka Mahina Or Tohmaat
محرم الحرام اور عاشورہ کی فضیلت اور تاریخی پس منظر
Moharram Ul Haram Or Ashura Ki Fazeelat
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
Sikhaye Kis Ne Ismail Ko Adaab e Farzandi
پیکر تسلیم و رضا سیّدنا ابراہیم علیہ السلام
Pekar Tasleem o Raza Syedna Ibrahim AS
حج
Hajj
حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ تعالی عنہ
Hazrat Saad Bin Rabi RA
شوال کے روزے چھے اور ثواب پورے سال کا
Shawal K Roze 6
معجزہ شق القمر
Mojza shaq ul qamar
غزوہ بدر میں ہمارے لئے اسباق
Ghazwa badar mein hamare liye asbaaq