دادو میں مبینہ طور پر سنگسار کر کے قتل کر دی جانے والی بچی کی والدہ منظر عام پر آگئی

کسی نے جھوٹی خبر چلائی ہے، ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے، ہماری ہی بچی کی موت ہوئی اور ہمیں ہی ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، شوہر کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور میں در بدر ہوگئی ہوں: لیلیٰ رند

muhammad ali محمد علی جمعرات 5 دسمبر 2019 23:29

دادو میں مبینہ طور پر سنگسار کر کے قتل کر دی جانے والی بچی کی والدہ منظر عام پر آگئی
دادو (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار ، 5دسمبر 2019ء ) دادو میں مبینہ طور پر سنگسار کر کے قتل کر دی جانے والی بچی کی والدہ منظر عام پر آگئی، والدہ لیلیٰ رند کا کہنا ہے کہ کسی نے جھوٹی خبر چلائی ہے، ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے، ہماری ہی بچی کی موت ہوئی اور ہمیں ہی ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، شوہر کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور میں در بدر ہوگئی ہوں۔

تفصیلات کے مطابق دادو میں مبینہ طور پر سنگسار کر کے قتل کر دی جانے والی بچی کی والدہ لیلیٰ رند منظر عام پر آئی ہے اور اس کی جانب سے تمام معاملے کی حقیقت بیان کی گئی ہے۔ لیلیٰ رند کا کہنا ہے کہ ان کی بچی کو سنگسار کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ یہ کسی نے غلط خبر چلائی ہے۔ لیلیٰ رند کا کہنا ہے کہ ہماری ہی بچی جاں بحق ہوئی اور ہمیں ہی اذیت دی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

میرے شوہر کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جبکہ میں خود در بدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہوں۔ لیلیٰ رند کا کہنا ہے کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔دوسری جانب دادوخیل کی گل سماء کا پوسٹمارٹم کرنیوا لے ایسوسی ایٹ پروفیسر عبدالوحید نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پوسٹمارٹم سے کسی طرح کے سنگسار کرنے کاثبوت نہیں ملے، گل سماء کے پوسٹمارٹم میں پتا چلا ہے کہ سر پر بھاری چیز لگانے سے چوٹ آئی ہے۔

جسم پر کنکریوں اور پتھروں کے لگنے کا کوئی نشانہ موجود نہیں ہے۔یاد رہے کہ دادوکے علاقے جوہی میں کاروکاری کے الزام میں 11سال کی بچی کو بے دردی سے سنگسار کر دیا گیاتھا،آئی جی سندھ پولیس نے دادومیں بچی کو سنگسار کرنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی دادو سے واقعے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کی تھیں۔دوسری جانب جی ڈی اے کی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو کو سندھ میں بسنے والوں کی کوئی پرواہ نہیں، بے گناہ بچیوں کو کاری قرار دے کر قتل کیا جارہا ہے۔

پولیس کے مطابق دادو کے علاقے جوہی میں 21نومبر کی شام کو ایک 11 سالہ لڑکی کو کاری قرار دے کر سنگسار کیا گیاتھا اور پھر دفنا دیا گیاتھا، لڑکی کے قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔پولیس کے مطابق لڑکی کے والدین اور 2 سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا تھا، قبر کشائی کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کیا گیا تھا، قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کرایا جانا تھا، مختلف پہلوں سے مقدمے کی تفتیش ہو رہی تھی.آئی جی سندھ کلیم امام نے بھی دادو میں بچی کو سنگسار کرنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی دادو سے واقعے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کی تھیں، انہوں نے ہدایت کی تھی کہ تفتیش کو موثر بنا کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

دادو میں شائع ہونے والی مزید خبریں