پاکستان میں انتہا پسندی، دہشت گردی کے خاتمے، بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے اجتماعات، تربیتی نشستوں کا اہتمام

جمعرات 2 جون 2022 22:30

حافظ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جون2022ء) پاکستان میں انتہا پسندی، دہشت گردی کے خاتمے، بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنے کیلئے اجتماعات، تربیتی نشستوں کا اہتمام، متفقہ ضابطہ اخلاق پیغام پاکستان پر مکمل عمل کیلئے ہر سطح پر جدوجہد کرنے، سوشل میڈیا کے ناجائز استعمال کے حوالے سے مدارس و مساجد سے آگاہی مہم، خطبات جمعہ میں ان موضوعات پر مقرر کرنے کا فیصلہ، محراب و منبر کو معاشرے کی اصلاح کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہے۔

ان خیالات کا اظہار متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے حافظ آباد پریس کلب میں منعقدہ پیغام پاکستان کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میںکیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں رکن قومی اسمبلی چودھری شوکت علی بھٹی،جماعت الصفہ پاکستان کے سربراہ سید وسیم الحسن نقوی، امیر جماعت اسلامی پروفیسر طاہر ایوب خاں طاہر، صدر البدر فاؤنڈیشن پاکستان ڈاکٹر سید اُسامہ بخاری ، مرکزی رہنما تحریک بیداری اُمت مصطفی علامہ سید ذیشان حیدر نقوی،خطیب مرکزی امام بارگاہ علامہ سید مطلوب حسین نجفی ، ناظم اعلیٰ متحدہ جمعیت اہل حدیث حافظ آباد عامر وسیم سندھو،ضلعی امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث مولانا عطاء اللہ محمدی ،ضلعی امیر جمعیت اشاعت التوحید والسنہ مفتی طیب گورایہ، ڈاکٹر خاور حسین مجلس وحدت المسلمین، مولانا شاکر اللہ تحریک اللہ اکبر، رہنما مرکزی جمعیت اہل حدیث عالمی حافظ عمران تبسم ، مفتی غلام مصطفیٰ گجر خطیب مسجد بلال، قاری عرفان الحق صابر امیر جمعیت قراء اہل حدیث، مولانا محمد لقمان علوی، قاری احمد حسن، مولانا عنصر ربانی، مولانا میاں محمد ایوب، حافظ عبد الوحید، مولانا نصراللہ شاکر، سمیت تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، سماجی شخصیات اور تاجران رہنمائوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ پاکستان اس وقت ففتھ جنریشن وار یا ہائبرڈ وار کا سامنا کر رہا ہے، جس میں دشمن ہمارے اندرونی اختلاف کو استعمال کر کے انتشار پھیلاتا ہے۔ففتھ جنریشن وارفیئر میں سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ آزادی اظہار رائے کی حدود ہونی چاہئیں۔

پاکستان میں سوشل میڈیا کو قواعد و ضوابط کے تحت لانے کی ضرورت ہے۔سوشل میڈیا کے ذریعے عوام اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جو کہ ففتھ جنریشن وار کا اہم حصہ ہے اور ہم دشمن کو اس سازش میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہائبرڈ وار میں حقیقت اور فسانے کو ملا کر بالکل مختلف قسم کا تاثر پھیلایا جاتا ہے، سوشل میڈیا استعمال کرنے والے نوجوانوں کو فوج کے خلاف پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنا ہوگا، اسلام امن، سلامتی و اعتدال کا دین ہے پاکستان میں تمام مذاہب اور مسالک کے ماننے والے رہتے ہیں۔

آئین پاکستان نے تمام شہریوں کے حقوق کا تعین کر رکھا ہے،لہذا کسی بھی جماعت، گروہ یا فرد کو آئین اور قانون سے بالاتر ہو کر کسی کے حقوق غصب کرنے کی اجازت نہیں۔ملک میں امن و امان کیلئے سکیورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی قربانیاں دی ہیں، دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر علماء کا کہنا تھا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ اور داخلی استحکام کیلئے مقتدر ادارے جو قدم اٹھائیں گے، علماء اس کا بھرپور ساتھ دیں گے۔

ہم وطن عزیز پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کے لیے قوم کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا چاہتے ہیں۔قوم متحد ہوتو دشمن کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی۔ عوام الناس اور علماء کرام اپنی صفوں میں انتشار پیدا کرنے والے شر پسند عناصر پر کڑی نگاہ رکھیں اور دشمن کی کوئی سازش کامیاب نہ ہونے دیں۔پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔افواج پاکستان،قومی سلامتی کے اداروں نے ملکی سلامتی اور دفاع کیلئے عظیم قربانیاں دی ہیں۔ جسے ہم خراج تحسین اورسلام پیش کرتے ہیں۔کانفرنس کے اختتام پر ملکی سلامتی،ترقی و خوشحالی،استحکام پاکستان اور کشمیر و فلسطین کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

حافظ آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں