چھ ججز کی شکایات پر مبنی خط پر انکوائری کے لیے کمیشن کی تشکیل کا اقدام قابل ِ قبول نہیں، لیاقت بلوچ

اعلی عدلیہ کے ججوں کے کام میں مداخلت کا معاملہ انکوائری کمیشن نہیں براہِ راست عدالتی فیصلے کا متقاضی ہے، قائمقام امیر جماعت اسلامی

اتوار 31 مارچ 2024 15:25

چھ ججز کی شکایات پر مبنی خط پر انکوائری کے لیے کمیشن کی تشکیل کا اقدام قابل ِ قبول نہیں، لیاقت بلوچ
حافظ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مارچ2024ء) قائمقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان کی ملاقات کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کی شکایات پر مبنی خط پر انکوائری کے لیے کمیشن کی تشکیل کا اقدام قابل ِ قبول نہیں،اعلی عدلیہ کے ججوں کے کام میں مداخلت کا معاملہ انکوائری کمیشن نہیں براہِ راست عدالتی فیصلے کا متقاضی ہے،انکوائری کمیشن کے سربراہ جسٹس تصدق جیلانی بلاشبہ نیک، قابل اور ماہر شخصیت ہیں لیکن جس معاملہ کے لیے انہیں مقرر کیا گیا ہے اس کے حل کا مناسب ترین فورم سپریم کورٹ ہے۔

ماضی میں اس نوعیت کے معاملات کی تحقیقات کے لیے متعدد انکوائری، فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا یا پھر عملدرآمد کے انتظار میں فیصلے فائلوں اور تاریخ میں دفن ہوگئے اور خرابیاں بڑھتی ہی رہیں۔

(جاری ہے)

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک و ملت بااختیار، طاقتور ریاستی اداروں کے خاص مائنڈ سیٹ کا شکار ہیں، اسی وجہ سے انتخابات، حکومتیں، پارلیمنٹ، اسمبلیاں اور نظامِ حکومت نہیں چل رہا،اندر ہی اندر بدانتظامی، بداعتمادی، بییقینی، کرپشن، سجدہ ریزی کرو عزت بچا کی روِش نے پورے قومی وجود کو کینسر زدہ کردیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ 8 فروری 2024 انتخابات نے تو ہر ہر پہلو کو بری طرح بے نقاب کردیا ہے، جس کی وجہ سے ہر کوئی بے بس نظر آرہا ہے،یہ حالات قومی سلامتی کے لیے رِسک بن گئے ہیں،افواجِ پاکستان اور عوام میں اعتماد، محبت کا رشتہ عملا انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے،اس کا تدارک تمام اسٹیک ہولڈرز کو کرنا ہوگا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہر غیرآئینی، غیرقانونی اقدام کے تحفظ کے لیے ڈری سہمی اور دھمکائی ہوئی عدلیہ کی ضرورت ہوتی ہے،اس صورتِ حال کی نشاندہی ہائیکورٹ کے چھ ججوں نے کردی ہے،ریاست، سیاست اور نظامِ عدل کی بااعتماد بحالی کا تقاضہ ہے کہ انکوائری کمیشن کی مٹی پائو لاحاصل ایکسرسائز اور وقت گزاری کی مشق کی بجائے چھ ججوں کی شکایات پر سپریم جوڈیشل کونسل سماعت کرے یا چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ بِنچ اوپن سماعت کرے جس سے حالات و واقعات کا ہر پہلو عیاں ہوگا اور اصلاح کے لیے مضبوط بنیاد میسر ہوگی۔

حافظ آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں