ایجنسی کے ڈھائی لاکھ سے زیادہ قبائل ملک کے دوردران علاقوں میں زندگی بسر کر رہے ہیںاس صور ت میںصحیح طریقے سے مردم شماری ناممکن ہے

اورکزئی قبائل کا ایجنسی میں مردم شماری نہ کرنے کا مطالبہ،قبائلی مشران کا گرینڈ جرگہ سے خطاب

اتوار 12 مارچ 2017 17:21

ہنگو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 مارچ2017ء) اورکزئی قبائل نے اورکزئی ایجنسی میں مردم شماری نہ کرنے کا مطالبہ کر دیا ،اب بھی اپر اورکزئی سب ڈویثرن سمیت لوئر اورکزئی اور سنٹرل اورکزئی ایجنسی کے ڈھائی لاکھ سے زیادہ قبائل ہنگو،کوہاٹ اور ملک کے دیگر مختلف شہروں میں زندگیاں گزار رہے ہیں ایسے حالت میں اورکزئی ایجنسی میں صحیح طریقے سے مردم شماری ناممکن ہے مردم شماری کیلئے ہنگو اور کوہاٹ میں پوائنٹ قائم کئے جائیں کیونکہ 1998میں مردم شماری کے دوران اورکزئی ایجنسی کے دو لاکھ پچیس ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ ہوئے تھے اب انیس سال کے بعد اس وقت اورکزئی قبائل کی آبادی چھ لاکھ سے زیادہ ہے اگر ایسے حالات میں مردم شماری کی گئی تو یہ اورکزئی قبائل کا وجود ختم کرنے کے مترادف ہے ان خیالات کا اظہار اتوار کو اورکزئی قبائل کے مشران ملک قاسم گل،ملک فضل محمد ،ملک خان گل،ملک نانا گل و دیگر نے اورکزئی ایجنسی ہیڈ کوارٹر میں اٹھارہ اقوام پر مشتمل قبائلی گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،مقررین نے کہا کہ اپر اورکزئی سب ڈویثرن کو کاغذات میں متاثرین واپس ہو گئے ہیں مگر وہاں پر گھروں اور بازاروں ،تعلیم ،صحت ادروں کے نہ ہونے کے باعث واپس ملک کے مختلف شہروں کو رہنے کیلئے آگئے ہیں جبکہ ماموزئی قبیلہ ابھی تک متاثرین ہیں جبکہ لوئر اورکزئی اور سنٹرل اورکزئی کے مختلف علاقے بھی ابھی تک بند ہیں تو ایسے حالات میں اگر وہاں پر کوئی ہو نہیں تو مردم شماری کیسے ہو سکتی ہے البتہ پولیٹیکل انتظامیہ اور قبائلی مشران پر مشتمل کمیٹی کے ذریعے خانہ شماری ہو سکتی ہے مگر مردم شماری نہیں اس لئے مردم شماری کے لئے ہنگو اور کوہاٹ میں مردم شماری پوائنٹ قائم کئے جائیں بصورت دیگر ہم اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے احتجاجی دھرنے پر مجبور ہوں گے ۔

متعلقہ عنوان :

ہنگو میں شائع ہونے والی مزید خبریں