حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افرادنے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے

جمعہ 29 مارچ 2024 23:14

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2024ء) حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افرادنے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔حیدرآباد کے علاقہ کھائی روڈ کی رہائشی راجپوت برادری کی عورتوں اور مردوں نے اپنے بچوں سمیت علاقہ کی رہائشی با اثر عورت مائی رانی اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے گھر پر حملہ کر کے بچوں اور عورتوں کو وحشیانہ تشددکا نشانہ بنانے اور متعلقہ پولیس کی جانب سے ملزمان کے خلاف کاروائی نی کئے جانے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے ناہید راجپوت ،محمد بابر، محمد ارسلان، غلام فاطمہ اور دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے علاقہ میں مائی رانی نامی عورت پورے علاقہ میں پولیس کی زیر سرپرستی منشیات اور فحاشی کا سرعام کاروبار کر رہی ہے اور علاقہ میں اپنا اثر و رسوخ قائم رکھنے کے لیے غریب اور شریف لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں مذکورہ عورت نے اپنے بدمعاش ساتھیوں کے ہمراہ ہمارے گھر پر حملہ کر کے عورتوں اور بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس پر ہم نے واقعے کا کیس مارکیٹ تھانہ پر درج کرایا ہے لیکن اس کے باوجود پولیس با اثر عورت اور اس کے ساتھیوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کر رہی ہے جبکہ ہمیں خاموش رہنے کے لئے دبا ڈالا جا رہا ہے۔

انہوں نے آئی جی سندھ پولیس ،ڈی ائی جی اور ایس ایس پی حیدرآباد سے مطالبہ کیا کہ گھر پر حملہ اور تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے ہمیں تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے ۔حیدرآباد کے تعلقہ لطیف آباد میں واقع مہر علی ہائوسنگ سوسائٹی کے قریب ڈیڑھ ایکڑ کھاتہ کی زمین پر قبضہ اور گھر سے تشدد کر کے بے دخل کرنے کے خلاف مرزا اکبر حسین بیگ، منور ملاح، ریحانہ ملاح اور دیگر کی قیادت میں حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ مہر علی ہائوسنگ سوسائٹی کے بدنام زمانہ قبضہ مافیا کے لوگ رحمان افغانی اور اجو جنہیں پولیس اور با اثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے زمین پر واقع ہمارے گھر پر حملہ کر کے عورتوں اور بچوں سمیت مردوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر سے بے دخل کر کے قبضہ کرنے کے بعد ایک شخص کو جو کہ خود کو فوجی ظاہر کرتا ہے اسے اہل خانہ سمیت ہمارے گھر پر بٹھا دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان کی جانب سے گھر اور زمین پر قبضہ کرنے سمیت گھر کے اصل وارثوں کو سخت زخمی کرنے کے باوجود متعلقہ پولیس ہماری فریاد نہیں سن رہی ہے اور ملزمان کی پشت پناہی کی جا رہی ہے جبکہ مذکورہ زمین کا اصل کھاتہ ہمارے پاس موجود ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور ارباب اختیار سے اپیل کی کہ ہماری کھاتہ کی زمین پر قبضے کا نوٹس لے کر ہمیں تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے ۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں