کیا ایک نام نہاد اور پلانٹڈ وزیراعظم خود یہ تعین کرےگا کہ وہ مجرم ہے یا نہیں؟

ججز کے خط سے پتا چلتا یہ واقعات تب ہوئے جب شہبازشریف وزیراعظم تھے، آج انصاف کیلئے کیا اسی سے ہم امید کریں؟ یہ انصاف کی توہین اور آئین قانون کا قتل ہے، ترجمان پی ٹی آئی راؤف حسن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 29 مارچ 2024 19:38

کیا ایک نام نہاد اور پلانٹڈ وزیراعظم خود یہ تعین کرےگا کہ وہ مجرم ہے یا نہیں؟
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 مارچ 2024ء) پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان راؤف حسن نے کہا ہے کہ کیا ایک نام نہاد اور پلانٹڈ وزیراعظم خود یہ تعین کرےگا کہ وہ مجرم ہے یا نہیں؟ ججز کے خط سے پتا چلتا یہ واقعات تب ہوئے جب شہبازشریف وزیراعظم تھے، آج انصاف کیلئے کیا اسی سے ہم امید کریں؟ یہ انصاف کی توہین اور آئین قانون کا قتل ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اپنی آزادی خود ایگزیکٹیو کے سامنے فروخت کررہی ہے جو کہ نہیں ہونا چاہئیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے اپنے خط میں واضح لکھا کہ ہم نے کئی بار چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ سے یہ ذکر کیا کہ عدلیہ کے معاملات میں مداخلت ہورہی ہے اور ججز پر پریشر ڈالا جارہا ہے گھروں میں کیمرے نصب کئے گئے ہے، اس سب کے باوجود چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیوں ایکشن نہیں لیا گیا؟ فل کورٹ بلا کر ایک تماشہ کیا گیا کہ وزیراعظم کسی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائیں گے، کیا کسی مجرم کو حق ہے کہ اپنے لئے خود جج بنیں؟ کیونکہ یہ معاملات اس وقت ہوئے جب شہباز شریف وزیراعظم تھے اور آج انصاف کے لئے اسی شہباز شریف سے ہم امید کریں؟ یہ انصاف کی توہین اور آئین قانون کا قتل ہے، ایک نام نہاد اور پلانٹڈ وزیراعظم خود یہ تعین کرےگا کہ وہ مجرم ہے یا نہیں! یہ کیا مذاق ہورہا ہے ہم اس چیز کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہے ہم ہر وہ قدم اٹھائیں گے جس کی ہمیں آئین و قانون اجازت دیتا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یہ خط پاکستان کی تاریخ کا المناک باب ہے کس طرح ججز پر پریشر ڈالا گیا ان کے فیملی ممبران کو ہراساں کیا گیا کس طرح ججز کے بیڈرومز تک میں کیمرے نصب کئیے گئے کس طرح بگنگ ڈیوائس لگائی گئی اور کس طرح انکے قریبی لوگوں کو اغوا کرکے الیکٹرک شاکس دئیے گئے پچھلے دو سال سے یہی ظلم پاکستان تحریک انصاف کے لیڈران، کارکنان، عورتوں اور نوجوانوں کے ساتھ کیا جارہا ہے۔

9 مئی کے نام پر عمران خان نے بارہا کہا کہ 9 مئی واقعے کے اصل ماسٹر مائینڈ اگر پکڑنے ہے تو اسلام آباد ہائیکورٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز، جی ایچ کیوں راولپنڈی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور کور کمانڈر ہاؤس کی سی سی ٹی وی فوٹیجز دیکھ لیں آپکو خود اندازہ ہوجائے گا ہم نے بارہا درخواستیں دی جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لئیے مگر آج تک نہ تو وہ سی سی ٹی وی فوٹیجز پیش کی جاسکی اور نہ ہی کمیشن بنایا جاسکا عمران خان سے ہم جیل میں ملاقات کے لئیے جاتے ہے تو ڈیوٹی پر مامور لوگ کہتے ہے ہمیں اوپر سے احکامات ہے اداروں کی طرف سے کہ انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دینی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں