الیکشن کمیشن آزادانہ‘ منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد اور تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع فراہم کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، اراکین ایوان بالا

جمعہ 20 جولائی 2018 21:21

اسلام آباد۔ 20 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2018ء) ایوان بالا کے اراکین نے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ آزادانہ‘ منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد اور تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع فراہم کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران ملک میں موجودہ امن و امان اور سیاسی صورتحال کے حوالے سے تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ تمام جماعتوں کو انتخابی مہم کے مساوی مواقع فراہم نہیں کئے جارہے ہیں ، ہم اپنے قائد نواز شریف کے پرامن طور پر استقبال کے لئے نکلے لیکن ہمارے قائدین قائد ایوان راجہ ظفر الحق اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات درج کئے گئے۔

الیکشن کمیشن آزادانہ‘ منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لئے اقدامات کریں۔

(جاری ہے)

پاکستان مسلم لیگ کو دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے۔ سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ 2013ء میں دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات ہو رہے تھے‘ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی کوششوں کے باعث دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔آزادانہ اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

تمام اداروں اور نگران حکومت کو غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنا ہے۔ آئین کی پاسداری اور جمہوریت کے استحکام میں ملک کی بقاء ہے۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ انتخابات کے بعد ایسا ماحول پیدا نہ ہو جس سے سیاسی انتشار پھیلنے کا خدشہ ہو۔ اس سے ملک غیر مستحکم ہوگا۔ الیکشن کمیشن خودمختار ہے۔ انتخابات کے دوران فوج سیکورٹی فراہم کرے گی۔ انتخابات سے قبل دھاندلی کی باتیں کی جارہی ہیں۔

اس سے صورتحال گھمبیر ہو سکتی ہے۔ سوشل میڈیا کو الیکشن سبوتاژ کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر سیاسی قائدین کے خلاف ہرزہ سرائی کی جارہی ہے۔ قواعد و ضوابط پر عمل کرکے اس طرح کی چیزوں کو روکا جائے۔ ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ انتخابات میں پری پول دھاندلی کی جارہی ہے۔ ہمارے کارکنوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ آزادانہ اور شفاف انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔

نواز شریف کو جیل میں مناسب سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں۔ نواز شریف کا قصور یہ ہے کہ وہ ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے ہیں۔ عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ چمن میں دہشت گردی کا واقعہ افسوسناک ہے۔ ملک میں آزادانہ ‘ شفاف اور منصفانہ انتخابات کرانا ناگزیر ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے امیدواروں اور ووٹرز کو مساوی مواقع ملنے چاہئیں۔ نواز شریف کی وطن واپسی پر ہمارے قائدین کو نظربند کیا گیا اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

ہم آئینی و قانونی راستہ اختیار کر رہے ہیں۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ انتخابات میں شفافیت یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ محمد نواز شریف اور مریم نواز بیگم کلثوم نواز کو بیماری کی حالت میں چھوڑ کر جمہوریت اور ووٹ کی عزت کے لئے وطن واپس آئے۔ ایک جماعت کو چور دروازے سے اقتدار میں لانے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔

25 جولائی کو مسلم لیگ (ن) انتخابات میں کلین سویپ کرے گی۔ سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے وطن واپسی پر نواز شریف کا لاہور میں شاندار استقبال کیا۔ کارکنوں کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کئے گئے۔ لوگوں کو آزادانہ انتخابات کا ماحول فراہم کیا جائے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمات میں انصاف کا قتل کیا گیا ہے۔

کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود ہماری ذہنیت میں تبدیلی نہیں آئی۔ ہم نے دھاندلی روکنے کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ آزادانہ انتخابات ناگزیر ہیں۔ اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے۔ 25 جولائی یوم حساب ہے‘ لوگ اپنے ووٹ کے ذریعے فیصلہ کریں گے۔ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔ سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ 25 جولائی کو ہمارے کارکن ووٹ ڈالنے کے لئے باہر نکلیں گے اور مسلم لیگ (ن) کو کامیابی دلائیں گے۔

نواز شریف سے رکھے گئے ناروا سلوک کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اجلاس پر ٹیکس دہندگان کا خرچہ ہوتا ہے۔ محدود لوگوں کے خدشات پر اجلاس نہیں بلایا جانا چاہیے تھا۔ الیکشن کمیشن کو مضبوط بنانے کے لئے پارلیمانی کمیٹی نے دو سال کام کیا۔ہم نے 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کی بات کی‘ ہماری بات نہیں سنی گئی۔

یہ مسلم لیگ (ن) کا وطیرہ بن چکا ہے کہ وہ انتخابات کے نتائج کو نہ ماننے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یہ کس جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ یہ اداروں کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہے ہیں۔ مسلم لیگ کے رہنمائوں نے گزشتہ چالیس سال کے دوران جمہوریت کے خلاف سازشیں کیں۔ انتخابات میں دھاندلی نہیں ہونی چاہیے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ مجرموں کو ووٹ کے ذریعے منتخب کرا کے اسمبلیوں میں لانا کیا جمہوریت کہلاتا ہے۔

ہمیں پاکستان کا بیڑہ غرق کرنے والوں کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ سرکاری اہلکاروں کے ذریعے امیدواروں کے بینرز اتارے جارہے ہیں۔ شفاف انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے۔ پولنگ سٹیشنوں پر ضروری بنیادی سہولیات میسر نہیں‘ سیاسی جماعتوں کے قائدین کو سیکیورٹی خطرات ہیں جس کے باعث انہیں انتخابی مہم کے مساوی مواقع فراہم نہیں کئے جارہے۔

جیلوں میں 80 ہزار قیدیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں دیا جارہا۔ سینیٹر نگہت مرزا نے کہا کہ الیکشن نہیں سلیکشن ہو رہی ہے۔ ہمارے امیدواروں کو انتخابی مہم سے روکا جارہا ہے۔ سینیٹر چوہدری سرور نے کہا کہ آزادانہ ‘ منصفانہ اور شفاف انتخابات کے حق میں ہیں۔ جس کو عوام ووٹ دیں وہی ایوان میں آنا چاہیے۔ اداروں کو بدنام کرنا عالمی ایجنڈا ہے۔ انتخابات میں دھاندلی ملک کے لئے نقصان دہ ہے۔ سب جماعتوں اور امیدواروں کو مساوی مواقع ملنے چاہئیں۔ ہمیں ملکی مفادات کو مقدم سمجھنا چاہیے۔ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ سیکیورٹی فراہم کرنا فوج کا کام ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں