مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو ربیع الاول میں بھی مذہبی آزادی حاصل نہیں،

حکومت کو اپوزیشن کی مشاورت سے اس مسئلہ کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرنی چاہئے سینیٹ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث کے دوران اپوزیشن ارکان کا اظہار خیال

جمعرات 14 نومبر 2019 17:36

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2019ء) سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اور حضرت محمدؐ کے ولادت کے مہینے میں بھی انہیں مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے، حکومت کو اپوزیشن کی مشاورت سے اس مسئلہ کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔ جمعرات کو ایوان بالا میں کشمیر کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ 80 لاکھ کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے، ان پر کرفیو لگا ہوا ہے، کشمیری ایک دوسرے سے رابطہ نہیں کر سکتے، مریضوں کو ہسپتالوں میں لے جانا مشکل ہو گیا ہے، بھارتی فورسز کی جانب سے پیلٹ گنز استعمال کی جا رہی ہیں، بچوں کے جنازے اٹھائے جاتے ہیں۔

ہم حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ اس بارے میں کیا اقدامات اٹھا رہی ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ آج کشمیری عوام اور کشمیر کی قیادت پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ سینیٹر طاہر خان بزنجو نے کہا کہ حکومت کو مسائل کے حل کے لئے اپوزیشن سے مشاورت کرنی چاہئے۔ سینیٹر محمد ایوب نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر قیامت گذر رہی ہے، وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران مودی کا چہرہ بے نقاب کیا، آر ایس ایس کا نظریہ ہٹلر سے متاثر ہو کر اپنایا گیا، مودی نے دہشت گرد گروپ آر ایس ایس بنا رکھا ہے جو مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف ہے۔

قتل عام کرتے ہیں۔ قبائلیوں نے کشمیر آزاد کرایا ہے، باقی کشمیر جلد آزاد ہوگا۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سرینگر میں کشمیریوں کو ربیع الاول کے مہینے میں بھی مذہبی آزادی حاصل نہیں، حضرت محمدؐ کی ولادت کی تقریبات منانے سے روکا جا رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور انٹرنیٹ پر پابندی کے خاتمے کے لئے آواز اٹھانی چاہئے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں