25مئی کی ریلی کے دوران میری گاڑی کو ٹارگٹ کیا ہوا تھا،صدر ، آرمی چیف اور چیف جسٹس تحقیقات کریں ، خالد خورشید

ڈیڑھ ماہ سے جی بی میں گورنر نہیں ہے، ہم نے اسمبلی کا اجلاس بلاناہے سمری کس کو بھیجیں، پریس کانفرنس

ہفتہ 28 مئی 2022 22:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مئی2022ء) وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا ہے کہ 25 مئی کو جو ریلی آئی اس پر بات کرنے آیا ہوں، ماضی میں بھی وزرائے اعلی اور وزرا ریلیوں میں شریک ہوتے رہے، ان پر کبھی شیلنگ نہیں ہوئی۔ میری گاڑی کو ٹارگٹ کیا ہوا تھا۔ ہم صدر اور آرمی چیف اور چیف جسٹس کو خط لکھ رہے کہ تحقیقات کریں ۔

ہفتہ کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا 25 مئی کو جو ریلی آئی اس پر بات کرنے آیا ہوں۔ انہوں نے کہا ہم گلگت بلتستان کی حکومت ہیں اور ایک سیاسی جماعت سے تعلق بھی ہے۔ماضی میں بھی وزرائے اعلی اور وزرا ریلیوں میں شریک ہوتے رہے، ان پر کبھی شیلنگ نہیں ہوئی ۔ غازی بروتھا ڈیم پر پولیس افسران کا بھی پتہ نہیں چل رہا تھا۔

(جاری ہے)

میں اپنی سرکاری گاڑی سے کنٹینر کے پاس گئے۔

ہم پشاور جانے والی روڈ پر تھے، ہمیں روکا گیا۔مجھے پولیس افسر نے دھمکیاں دیں کہ آپ نقصان اٹھائیں گے۔پولیس نے ہمارے راستے نہیں کھولے، پولیس جا کر کٹی پہاڑی پر اکٹھی ہو گئی۔ہماری گاڑی کنٹینر کے پاس رکی تو اسی وقت شیلنگ شروع ہو گئی۔میری گاڑی کو ٹارگٹ کیا ہوا تھا۔میں نے اپنے خلاف ایف آئی آر دیکھی ہے۔پولیس کبھی اس طرح ایکشن نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا یہ میری نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے عوام کی تضحیک ہے۔ہم صدر اور ارمی چیف اور چیف جسٹس کو خط لکھ رہے کہ تحقیقات کریں۔ اگر ہم قصور وار ہیں تو سزا بھگتنے کو تیار ہیں۔فیڈتیشن نے بڑی غلط روایت ڈالنے کی کوشش کی اس کے غلط نتائج آئیں گے۔آئی جی پنجاب کو فوری برطرف کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہمارے ساتھ زیادتی کا ازالہ کیا جائے۔ گلگت بلتستان کی حساسیت کو سمجھا جائے، ان کی غلاظت سے پورا ملک تباہ ہو جائے گا ۔

انہوں نے کہا یہ ہمارا قصور نہیں کہ ہم این ایف سی میں نہیں ہیں۔پورے ملک کا 70 فیصد پانی آتا ہے وہاں ایک بھی ہائیڈل پراجیکٹ نہیں ہے۔آج تک گلگت بلتستان کی حکومت اور اس کے بجٹ کو نہیں چھیڑا گیا۔ہمارے وزرا کو کروڑوں روپے کی افرز ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا پچھلے ڈیڑھ ماہ سے عدم اعتماد لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہمارے 5 ارب روپے بجٹ کے کاٹے گئے ہیں۔

ہمارے اجلاس جاری ہیں ہم انتہائی سخت ردعمل دیں گے۔ انہو ں نے کہا ہم کوئی دہشتگرد ہیں, ہم کیا کوئی راکٹ لیکر آرہے تھی,۔ صوبوں کی حکومت کیساتھ اسطرح کا سلوک وفاق کو کمزور کرنیکی سازش ہی ۔ انہوں نے کہا جس صوبے سے ملک کا 70 ٍفیصد پانی آتا ہے ادھر ایک ریونیو پراجیکٹ نہی۔ جی بی حکومت کو ہٹانے کیلئے ہمارے وزرائ کو کروڑوں کی آفرز ہورہی ہیں۔

ہمیں 16 ارب روپے اے ڈی پی کی مد میں ملتا ہے۔ عمران خان نے ہمیں ڈویلپمنٹ پیکج دیا,۔ انہوں نے جی بی کے بجٹ کاٹا۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس نیشنل گرڈ نہیں ہے۔ سکردو میں مائنس ستائیس ڈگری میں ایک گھنٹے بجلی ہوتی ہے کدھر ہے واپڈا۔ نیٹکو کی ٹرانسپورٹ رینٹ پر لیکر جلسے کیلئے آئے تھی, پیپلزپارٹی نے بھی اپنے مارچ کیلئے نیٹکو کی بسیں رینٹ پر لی تھی۔

عمران خان بھی جی بی آتے تھے تو لیٹر آتا تھا آگاہ کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا شہباز شریف جی بی آئے مجھے رات کو دس بجے پتہ چلا۔ شہباز شریف نے واپڈا کو آگاہ کیا۔وہاں آئی جی اور چیف سیکرٹری آیا۔ قمر الزمان کائرہ جی بی آئے تو انہوں نے چیف سیکرٹری اور آئی جی نے ریسیوکیا۔ ڈیڑھ ماہ سے جی بی میں گورنر نہیں ہے۔ ہم نے اسمبلی کا اجلاس بلاناہے سمری کس کو بھیجیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں