سندھ میں 21ہزار بھرتیاں ،عدالت نے این ٹی ایس، سی ٹی ایس کی فریقین بننے کی درخواستیں منظورکرلیں

عدالت عالیہ سندھ نے تمام فریقین کو تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر 23 مئی تک ملتوی کردی

جمعہ 20 مئی 2022 16:12

سندھ میں 21ہزار بھرتیاں ،عدالت نے این ٹی ایس، سی ٹی ایس کی فریقین بننے کی درخواستیں منظورکرلیں
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2022ء) سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں 21 ہزار 310 سے زائد اسامیوں پر بھرتیوں سے متعلق اراکین اسمبلی ایم کیو ایم کی درخواست پر این ٹی ایس، سی ٹی ایس کی فریقین بننے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے سماعت 23مئی تک ملتوی کردی ۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔

سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں 21 ہزار 310 سے زائد اسامیوں پر بھرتیوں سے متعلق اراکین اسمبلی ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایم کیو ایم کے رہنماں کنور نوید جمیل و دیگر نے تحریری جواب جمع کروادیا۔ ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔ ملازمتوں میں منصفانہ طریقہ کار پر یقین رکھتے ہیں۔ چاہتے ہیں عدالت میرٹ پر کیس سنے، ایم کیو ایم نے جواب جمع کروادیا۔

(جاری ہے)

طاروق منصور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ سندھ کابینہ نے آئی بی اے سکھر کو بھرتیوں کا کانٹریکٹ دیا۔ بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کی گئی ہے۔ عدالت نے ٹیسٹنگ سروس سے بھرتیوں کا عمل روکنے کا حکم دے رکھا ہے۔ ایم کیو ایم کنوینئر خالد مقبول صدیقی روسڑم پر آگئے۔ جسٹس کے کے آغا نے استفسار کیا کہ آپ اس درخواست کی حمایت کرتے ہیں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ سنا ہے ان ایشوز پر آپ کے مذاکرات بھی چل رہے ہیں اگر کیس چلا تو واپس نہیں لینے دیں گے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ ہمارے ممبران ہیں، سمجھتے ہیں کہ ناانصافی ہو رہی ہے۔ عوام کے لیے عدالت سے رجوع کرنا ان کا حق ہے۔ بتانا چاہتا ہوں ایم کیو ایم اس کیس میں پارٹی نہیں۔ پارٹی کی اخلاقی حمایت ان کے ساتھ ہے۔

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے آنے کا شکریہ۔ عدالت نے این ٹی ایس، سی ٹی ایس کی فریقین بننے کی درخواستیں منظور کرلیں۔ عدالت نے ایم کیو ایم رہنماؤں کی درخواست پر اعتراض عائد کردیا۔ جسٹس کے کے آغا نے نے ریمارکس دیئے کہ پہلے یہ دلائل سنیں گے کہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے۔ طارق منصور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے۔

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ یہ آپ کے مطابق مفاد عامہ کا کیس ہے۔ طارق منصور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ یہ حقائق سے ثابت شدہ کیس ہے۔ عدالت کے سامنے کچھ کہنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پیر کو ایک کیس کی تفصیلی سماعت کریں گے۔ عدالت نے تمام فریقین کو تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر 23 مئی تک ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کنوینئر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت کی مدت 17 اگست 2023 تک ہے۔ اگر وقت کی حکومت چاہیے تو قبل از وقت انتخابات بھی کراسکتی ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے سوال کے جواب میں کہا کہ جلسے جلوسوں سے کمزور حکومتوں پر دبا پڑتا ہے۔ عوام کی عدالت میں جانے کا حکومت کو اختیار ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں