وزیراعلی سندھ کی صدارت میں صوبائی اپیکس کمیٹی کا23واں اجلاس،

جس میں حالیہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی ایپکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری/غیر سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ کے لئے ورکنگ گروپ کا قیام ہو چکا ہے، سیکرٹری داخلہ سندھ ْ ہماری امن و امان کی صورتحال بہتر ہے لیکن3واقعات بہت افسوسناک تھے، لانڈھی میں دھماکا، چائنیز قونصلیٹ پر حملہ اور گلستان جوہر میلاد کی محفل میں دھماکہ افسوسناک ہیں لہذا ہم سب کو سکیورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہے، وزیراعلیٰ سندھ

پیر 10 دسمبر 2018 14:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2018ء) وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں پیرکوصوبائی اپیکس کمیٹی کا23واں اجلاس ہوا،جس میں حالیہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں کورکمانڈر کراچی، چیف سیکرٹری، صوبائی وزیر سید ناصر شاہ، وزیراعلی سندھ کے مشیر مرتضی وہاب، ڈی جی رینجرز، آئی جی پولیس اور انٹیلیجنس اداروں کے صوبائی سربراہان سمیت سیکرٹری داخلہ نے شرکت کی۔

اجلاس کے ایجنڈے میں 22ویں اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد، حالیہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، اس کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان پر نظر ثانی، انسداد دہشتگردی کے مقدمات کی انویسٹیگیشن اور پروسیکیوشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سیکریٹری داخلہ کبیر قاضی نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 22ویں ایپکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری/غیر سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ کے لئے ورکنگ گروپ کا قیام ہو چکا ہے، یہ گروپ سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں قائم ہوا اور اس میں سیکریٹری مذہبی امور، پولیس، امن امان قائم کرنے والے ادارے، سوشل ویلفیئر، انڈسٹریز، ایجوکیشن ویلفیئر کے نمائندے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس 5 دسمبر کو ہوا جس میں مدارس کی سورس آف فنڈنگ اور اس کا استعمال، بیرون ممالک کے طلبہ جو وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کی اسناد، اور نصاب کا جائزہ یعنی نصاب میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جو ملک کے خلاف اور دہشتگردی کے حق میں ہو زیر غور رہا۔اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا ڈرافٹ تیار ہو گیا ہے جس کا لا ڈپارٹمینٹ جائزہ لے گا اور ویٹ کر کرہا ہے۔

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم سب کو سکیورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہے۔انویسٹی گیشن سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشتگردی میں صرف چند مدارس کے بچے ملوث ہیں لیکن ملک کے بڑے بڑے تعلیمی اداروں کے بچے بھی ملوث رہے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہاکہ ہماری امن و امان کی صورتحال بہتر ہے لیکن3واقعات بہت افسوسناک تھے، لانڈھی میں دھماکا، چائنیز قونصلیٹ پر حملہ اور گلستان جوہر میلاد کی محفل میں دھماکہ افسوسناک ہیں لہذا ہم سب کو سکیورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہے۔

اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کنٹرول کرنے کے لئے قانون میں اصلاحات کی جارہی ہیں، کراچی:سی آر پی سی کے سیکشن 30 کے تحت خصوصی مجسٹریٹ اسٹریٹ کرائم کے کیس سنیں گے اور 3 سے 7 سال تک کی سزا دیں سکیں گے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے بھوت کو اب ختم کرنا ہے، اسٹریٹ کرائم کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کام کریں۔

کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب یہ منصوبہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پر پرہو گا بلکہ نادرا اور دیگر سیف سٹی پر کام کرنے والے اداروں کو درخوارست کی گئی ہے کہ وہ اپنا پرپوزل دیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سیف سٹی میں صرف کیمرہ نہیں بلکہ اس میں رسپونس بہت اہم ہیں، جس پر ان کو بتایا کہ کیمرے خارجی اور داخلی مقامات پر نصب ہونگے، رسپونس میں پولیس، ٹریفک ، فائربرگیڈ اور ہر دیگر ادارے شامل ہوں گے۔

کمیٹی نے پھر فیصلہ کیا کہ سیف سٹی پائلیٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع ہو گا۔سندھ بلوچستان بارڈر کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبائی بارڈر پر ایک پولیس اسٹیشن قائم کیا گیا ہے اور 69 پولیس پوسٹس بنائیں گئی ہیں، ان پر 381 پولیس اہلکار کام کر رہے ہیں اور 10 موبائل بھی مہیا کیئے گئے ہیں۔کمیٹی نے ان پولیس اسٹیشن کی ہفتوار پروگریس رپورٹ حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بانی ایم کیو ایم کے نام پر 62 عمارتیں اور دیگر ادارے تھے جو کہ تبدیل کیئے گئے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں