سندھ اسمبلی، حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کے عرس مبارک پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پرمنظور

دنیا آج جن ایشوز پر لڑ رہی ہے انہیں حل کرنے کے لئے شاہ بھٹائی نے امن اور صوفیت کا پیغام دیا، سراج قاسم سومرو شاہ بھٹائی اس دھرتی سندھ یا پاکستان کا نہیں دنیا کے صوفی شاعر تھے ۔انکا پیغام انسانیت اور بھلائی کو عام کرنا تھا،محمدحسین بھٹائی ایسے شاعر تھے جس نے عشق سے سماج اور دھرتی سے انسان تک ہر موضوع پر شاعری کی ،ان کی شاعری میں انکساری، سادگی اور محبت شامل ہے ،ہیرسوہو

بدھ 16 اکتوبر 2019 00:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2019ء) سندھ اسمبلی نے منگل کو اپنے اجلاس کے دوران سندھ کے عظیم صوفی شاعر حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کے 276 ویں عرس مبارک پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کی ایک قرارداد متفقہ طور پرمنظور کرلی جوپیپلز پارٹی کے رکن قاسم سراج سومرو، جی ڈی اے کے نند کمار، ایم کیو ایم کے محمد حسین، پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ اور سعید آفریدی نے مشترکہ قرارداد پیش کی تھی۔

قرارداد میں عظیم صوفی شاعرشاہ عبدالطیف بھٹائی کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ سراج قاسم سومرو نے کہا کہ دنیا آج جن ایشوز پر لڑ رہی ہے انہیں حل کرنے کے لئے شاہ بھٹائی نے امن اور صوفیت کا پیغام دیا۔انہوں نے کہا کہ بھٹائی کے مزار پر ایک ایساسینٹر قائم کرنا چاہیئے جو لوگوں کو روادری اور محبت کا درس دے کیونکہ انہوں نے اپنی شاعری اور تعلیمات کے ذریعے برداشت اور رواداری کا درس دیا۔

(جاری ہے)

سراج قاسم سومرو کا کہنا تھا کہ موہن جو دڑو سے لیکر آج تک اس خطے کا پیغام روادری، برداشت اور محبت کا پیغام رہا اس ایوان کو بھی چاہیئے کہ وہ شاہ لطیف کے پیغام کو دنیا تک پھلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی محمد حسین نے قرارداد پر اپنے خطاب میں کہا کہ شاہ بھٹائی اس دھرتی سندھ یا پاکستان کا نہیں دنیا کے صوفی شاعر تھے ۔

انکا پیغام انسانیت اور بھلائی کو عام کرنا تھا،سندھ کے ادیب شاعروں سے کہتا ہوں انکے پیغام کو اردو سمیت ہر زبان میں ترجمہ کریں، دوسری زبانوں میں منتقل ہونے سے یہ پیغام دنیا تک جائے گا۔پی ٹی آئی کے سعید آفریدی نے کہا کہ کل بھٹائی کا عرس شروع ہوا گورنر کے ہمراہ حاضری کا موقع ملا۔انہوں نے کہا کہ بھٹ ریت کے ٹیلے کو کہتے ہیں ان کے قدم پڑنے سے یہ زمین آباد ہوگئی۔

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیراسماعیل سوہونے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس اسمبلی کو اعزازحاصل ہے کہ ہم بھٹائی کو ہر سال خراج عقیدت پیش کرتے ہیں،بھٹائی ایسے شاعر تھے جس نے عشق سے سماج اور دھرتی سے انسان تک ہر موضوع پر شاعری کی ،ان کی شاعری میں انکساری، سادگی اور محبت شامل ہے ،انہوں نے ماروی، سسئی، سمیت ہر موضوع پر بات کی وطن سے محبت کا اظہار کیا۔

نند کمار نے کہا کہ بھٹائی کی دھرتی پر ذات پات کا کبھی فرق نہ رہا۔انہوں نے کہا کہ جب تک بھٹائی کا پیغام ہے تب تک اس دھرتی کو کوئی مشکلات نہیں ہوگی ۔پیپلز پارٹی کے غلام قادر چانڈیو نے کہا کہ شاہ بھٹائی کو خراج پیش کرتے ہیں ۔محکمہ ثقافت بھٹائی کے مزار پر تقریبات منعقد کرتا ہے مگر ان کے پیغام کو عام کرنا اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ بھٹائی نے امن کی بات کی دھنگا فساد کو رد کیا،یہ دھرتی ہوگی تو ہم بھی ہونگے اس دھرتی نے بھٹائی دیا بھٹو دیا زرداری دیا اورمحترمہ بینظیر جیسی شخصیت دی ۔

انہوں نے کہا کہ بھٹائی کو صرف سندھ کا شاعر کہنا ناانصافی ہوگی وہ دنیا کے عظیم مفکر شاعر تھے ۔مفتی قاسم فخری نے کہا کہ آج ہم سب مل کر برصغیر کے عظیم صوفی کو خراج پیش کررہے ہیںآج ڈھائی سو سال سے ذائد عرصہ گذرنے کے باوجود ان کو یاد کررہے ہیں،ہمیں بھی انکے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ بھٹائی پوری دنیا کی عظیم صوفی شاعر تھے ا،ہم خوش قسمت ہیں ایسی ہستی ہمیں ملی انکے پیغام میں سادگی، صوفیت ، انسانیت تھی ۔

انہوں نے کہا کہ جہاں بھٹائی اور مست قلندر ہے اس دھرتی کو کچھ نہیں ہوسکتا۔ صوبائی وزیرمحمداسماعیل راہو نے اپنے خطاب میں کہا کہ لطیف کا کلام انسان کے اندرکو کاٹتا ہے چیرتا ہے جو خود نہ جانے کیا سمجھتے ہیں بھٹائی اس کے برعکس سوچتے ہیں،شاہ عبدالطیف نے سرومیوں سسئی، مومل، لیلا جیسے داستانوں کو شاعری کا محوربنایا،بھٹائی نے جس داستان کو لکھا تو اسے لازوال زندگی دے دی ۔انہوں نے کہا کہ بھٹائی کو ایلسا قاضی نے جرمن اور ایاز نے ان کو انگریزی میں بیان کیا ۔اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ شہید بھٹو اور شہید رانی نے شاہ بھٹائی کے فلسفے پر عمل کیا۔بعدازاں ایوان نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی اورڈپٹی اسپیکر نے اجلاس بروز جمعہ ڈھائی بجے تک ملتوی کردیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں