ایکسل لوڈ ریجیم کے نفاذ سے کاروباری لاگت بڑھے گی، کاروباری برادری

صنعتیںبند ہو رہی ہیں،حنیف گوہر، اہم اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ضروری ہے،فیصل معیزخان

منگل 16 اپریل 2024 17:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2024ء) ملکی سرمایہ کاروں،تعمیراتی ماہرین اور برآمد کنندگان نے زور دیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر نیشنل ہائی وے سیفٹی آرڈیننس (این ایچ ایس او) 2000 کی ایکسل لوڈ ریجیم کو عجلت میں نافذ کرنے سے پہلے حکومت کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق سڑک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ ایکسل لوڈ ریجیم کا عجلت میں نفاذنقصان دہ ہے۔

سرمایہ کاروں اوربرآمد کنندگان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر حکومت بین الاقوامی قوانین کو اپنانے کی وکالت کر رہی ہے تو اسے مقامی روڈ انفراسٹرکچر کے لیے بھی بین الاقوامی معیارات پر عمل کرنا چاہیے۔ایف پی سی سی آئی کے سابق سی نئرنائب صدر اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان (آباد) کے سابق چیئرمین حنیف گوہر نے صنعتکار ایکسل لوڈ ریجیم (اے ایل آر) کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں کے ضمن میں کہا کہ اس کے نفاذ سے کاروبار کرنے کی لاگت بڑھے گی، جو پہلے ہی ملک میں بہت سے کاروباری افراد کی پہنچ سے باہر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے روشنی ڈالی کہ افراط زر نے صارفین کی قوت خرید کو ختم کر دیا ہے، اور نقل و حمل کے اخراجات کا بوجھ بالآخر صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا۔ حنیف گوہر نے زور دیا کہ ایکسل لوڈ ریجیم لگانے کے بجائے حکومت کو خستہ حال سڑکوں کو برقرار رکھنے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ملک میں سڑک کے مناسب ڈھانچے کو یقینی بنانے میں ناکامی کی وجہ سے ذمہ داری کاروباری افراد پر ڈال رہی ہے۔

حنیف گوہر نے کہا کہ مقامی صنعتیں پہلے ہی بند ہو رہی ہیں، اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے کی وجہ سے تاجروں کی جیبوں پر اضافی بوجھ ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کاروباری برادری پر مزید بوجھ ڈالنے اور پریشان کرنے کی بجائے کاروبار دوست پالیسی بنائے، جو پہلے ہی مشکلات کا شکار کاروباری اداروں سے دوچار ہے۔آباد کے سابق چیئرمین نے ریمارکس دیے کہ بیرونی ممالک میں، بھاری بوجھ اٹھانے والے بڑے ٹریلرز بہترین انفراسٹرکچر کے ساتھ سڑکوں سے گزرتے ہیں، جو صارفین، مسافروں، ڈرائیوروں اور کاروباری افراد سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ہموار سفر کو یقینی بناتے ہیں۔

تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے ملک میں پالیسیاں بار بار تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔دوسری جانب نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(نکاٹی)کے صدرفیصل معیز خان نے کہا کہ اہم اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیے بغیر یکطرفہ انداز اپنانے پر حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک جامع نقطہ نظر کے بغیر جو تمام نقطہ نظر پر غور کرے، پالیسی کو کامیابی کے ساتھ نافذ کرنا مشکل ہوگا۔

فیصل معیز نے کہا کہ بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے علاوہ ایکسل لوڈ ریجیم کا نفاذبشمول دوگنا سامان والی گاڑیاں، ایندھن کی لاگت، اور ٹائر کے اخراجات کے سبب مختلف نتائج کا باعث بنے گا، ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بہت سی اشیاء کی نقل و حمل کی لاگت اس سامان کی اصل قیمت سے زیادہ ہوتی ہے جو نقل و حمل کی جاتی ہے جبکہ خراب ہونے والی اشیاء جیسے پھل اور سبزیوں کی شیلف لائف کم ہو گی، کیونکہ مال گاڑیوں کو شہر میں ٹریفک کی بھیڑ کی وجہ سے رات 11 بجے سے صبح 7 بجے تک سامان لے جانے کی اجازت ہے، جس سے ممکنہ خرابی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ اے ایل آر کو نافذ کرنے سے مقامی آٹوموٹیو انڈسٹری کو تقویت نہیں ملے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں