جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک عوام کی موثر اور توانا آواز بنی آئندہ بھی بنے گی حافظ نعیم الرحمن

جس طرح کراچی میں جعلی طریقے سے میئر مسلط کیا گیا اسی طرح ملک میں جعلی فارم 47کے ذریعے حکومت بنائی گئی دوبارہ انتخابات نہیں فارم 45کے مطابق حکومت کی تشکیل چاہتے ہیں ،امیر جماعت اسلامی کا ڈائریکٹر نیوز، اینکرز کی نشست سے خطاب

جمعرات 16 مئی 2024 19:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2024ء) میرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک اہل کراچی کی سب سے موثر اور توانا آواز بنی اورآئندہ بھی بنے گی، عوام نے بلدیاتی و عام انتخابات میں جماعت اسلامی پر اعتماد کیا، جماعت اسلامی نمبر ون پارٹی بن کر ابھری اور سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے،جس طرح کراچی میں جعلی طریقے سے میئر مسلط کیا گیا اسی طرح ملک میں جعلی فارم 47کے ذریعے حکومت بنائی گئی،ایم کیوا یم نے فارم 45کے مطابق کراچی کی ایک بھی نشست نہیں جیتی لیکن اسے کراچی کی 15قومی اسمبلی کی نشستیں دے دی گئیں،جماعت اسلامی دوبارہ الیکشن نہیں بلکہ فارم 45کے مطابق عوام کی حقیقی رائے سے حکومت کی تشکیل چاہتی ہے،ملک میں آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوری رائے کا احترام بہت بڑا مسئلہ ہے،آئین کی بالادستی کے لیے پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا اورمشترکہ لائحہ عمل اختیار کرناہوگا،2024کے عام انتخابات میں اور اس سے قبل بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے عوام کے حقیقی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا اور آئین کو پامال کیا گیا،ملک کی بقا اور عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے آگے بڑھنا ہے تو فارم45کی بنیاد پر فیصلہ کرناہوگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں ڈائریکٹر نیوز و اینکرز کے ساتھ ظہرانے کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر اسامہ رضی، عبوری امیر کراچی منعم ظفر خان، ڈپٹی سکریٹریزکراچی راشد قریشی، نوید علی بیگ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، سینئر ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد،ڈپٹی سکریٹری اطلاعات اسد فاروق ودیگر بھی موجود تھے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کراچی منی پاکستان ہے اور پورے ملک کو چلاتا ہے لیکن اس شہر پر آمرانہ طریقے سے غیر نمائندہ اور اپنے پروردہ لوگوں کو غیر آئینی قوتوں نے مسلط کردیا جو ملک کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے،کراچی میں پی ٹی آئی کے لوگوں کو غائب کیا گیا اور کچھ خود غائب ہوگئے،جب یہ کام میئر کے انتخاب کے موقع پر کیا گیا،ہم نے اسی وقت کہا تھا کہ یہ ٹریلر ہے،قومی انتخابات میں پوری فلم چلے گی۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حق نہیں دیا جاتا،بجلی، پانی، سڑکوں کی خستہ حالی،پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی سمیت بے شمار مسائل ہیں،مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کبھی پورا نہیں گناگیا،جس کی بنیاد پر اسے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں جائز اور حقیقی نمائندگی اور وسائل سے محروم رکھا جاتا ہے،نوجوانوں کو سرکاری نوکریاں نہیں ملتیں، کراچی کے ساتھ حق تلفی و زیادتی اور مسائل کا تعلق وفاقی و صوبائی دونوں حکومتوں سے ہے،پیپلزپارٹی 16سا ل سے مسلسل سندھ پر حکومت کررہی ہے، اس نے شہری اداروں اور وسائل پر قبضہ کیا اور مسائل حل نہیں کیے،پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت بھی رہی،نواز لیگ بھی وفاق میں حکومت کرتی رہی ہے اور آج بھی دونوں پارٹیاں حکومت کررہی ہیں، نہ کراچی کے لیے پانی کا منصوبہ کے فور مکمل ہورہا ہے اور نہ ٹرانسپورٹ کے مسائل حل ہورہے ہیں،کے الیکٹرک ایک مافیا بنی ہوئی ہے،سخت گرمی میں لوڈ شیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنارکھی ہے 18سال میں کے الیکٹرک کراچی کے عوام کو سستی اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی میں ناکام رہی ہے لیکن کسی بھی حکومت نے کے الیکٹرک کے خلاف کبھی کوئی کاروائی نہیں کی اور نہ ہی کسی پارٹی نے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔

جماعت اسلامی آئندہ بھی کراچی کے ایشو کو،کورایشو کے طور پر رکھے گی اور اہل کراچی کے لیے پورے ملک میں آواز اٹھائے گی،وفاقی وصوبائی حکومتوں سے کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کا حق ضرور لے گی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی نے کسی پارٹی سے انتخابی اتحاد کا فیصلہ نہیں کیا ہے،البتہ ہمارا فی الحال فیصلہ سیاسی اتحاد بنانے کے بجائے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کا ہے جس میں تمام اپوزیشن تمام پارٹیوں کو مل جل کر باہمی فیصلے بھی کرنے چاہیں اور ایک دوسرے کی سرگرمیوں میں شریک بھی ہونا چاہییے،ملک میں آئین و قانون کی بالادستی،جمہوریت،عوام کی رائے اور حق کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی، ہم عوام کو ملک بھر میں بڑے پیمانے پر منظم و متحرک کریں گے اور مزاحمت کے لیے تیار کریں گے۔

پنجاب میں کسانوں کے حقو ق کے لیے ہم نے بھرپور آواز اٹھائی اور عوام کی آواز بنے۔پنجاب میں بھی بڑی تبدیلی ضرور آئے گی،عوام جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں اور بھرپور طریقے سے ہماری حمایت کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی قرآن و سنت کے اصولوں سے ایک رتی برابر بھی پیچھے نہیں ہٹے گی،دین کے وسیع اور جامع تصور کے مطابق جدوجہد جاری رکھے گی، ہم نے عوام کے مسائل اور عوامی خدمت پر بھی خصوصی توجہ اور پوری یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کی ہے۔

ہم آگے بڑھیں گے اور اپنے مقف پر قائم رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ غزہ کا معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے،پوری دنیا میں احتجاج ہورہا ہے،امریکی جامعات میں طلبہ کے احتجاج کے بعد یہ مسئلہ مزید ابھر کر سامنے آیا ہے،عوام ہر جگہ اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف اہل غزہ کی حمایت اور جنگ بندی کے لیے احتجاج اور مظاہرے کررہے ہیں۔مسلم ممالک کے عوام اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کے ساتھ ہیں لیکن افسوس کہ ہمار ے حکمرانوں نے مجرمانہ طور پر بے حسی اور خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

امریکہ کھل کر اسرائیل کی حمایت کررہا ہے،اسے اسلحہ دے رہا ہے لیکن مسلم ممالک کے حکمران فلسطین کے مسلمانوں کے لیے عملاکچھ کرنے پر تیار نہیں، پاکستان کے حکمران امریکہ کے خوف سے اسرائیل کے خلاف کوئی بات کرنے پر تیار نہیں ہیں،حکمران پارٹیاں بھی خاموش ہیں،جب کہ پاکستان کو فلسطین کی سفارتی، سیاسی، معاشی اور جنگی امور پر کھل کر بات کرنی چاہیے۔

جماعت اسلامی نے غزہ کے ایشو کو بھی شروع دن سے آگے رکھا ہے،ہم نے انتخابی مہم میں بھی فلسطین،قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی اور حماس کی جدوجہد کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا اور آئندہ بھی ہم اس معاملے کو پیچھے نہیں جانے دیں گے۔ جماعت اسلامی 19مئی کو پشاور میں عظیم الشان او ر تاریخی غزہ مارچ کرے گی۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی انتخابی اصلاحات چاہتی ہے،ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخاب ہوں،بلدیاتی حکومتوں کے انتخاب ہوں اور بلدیاتی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات ملنے چاہیئے،جمہوریت کی بنیاد پر پورا یک چارٹر ہواور پارٹیوں میں بھی جمہوریت ہو، سوائے جماعت اسلامی کے کسی جماعت میں جمہوریت نہیں ہے، نواز لیگ اور پیپلزپارٹی اصل میں فیملی پراپرٹیز ہیں اور وصیت، وراثت اور خاندانوں کی بنیاد پر چل رہی ہیں،پارٹی اور سرکاری عہدوں پر کس طرح خاندان کے لوگوں کو لگایا جاتا ہے یہ ہم سب کے سامنے ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں