لاڑکانہ،خیرپور میڈیکل کالج کی طلبہ اور طلبات کا گڑہی خدا بخش بھٹو اور نوڈیرو ہائوس کے سامنے احتجاج

ہفتہ 19 جنوری 2019 22:54

لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2019ء) خیرپور میڈیکل کالج کی طلبہ اور طلبات کا گڑہی خدا بخش بھٹو اور نوڈیرو ہائوس کے سامنے احتجاج، مظاہرہ، دھرنا، نعرے۔ ہفتہ کے روز خیر میڈیکل کالج کے سیکڑوں طلبہ اور طلبات رابعہ شاہ، محمد اویس انصاری، خدیجہ مہر، داود شاہ، اعجاز میتلو، بلاول آرائیں اور دیگر کی رہنمائی میں خیر پور اور سکھر کے بعد نوڈیرو اور گڑہی خدا بخش بھٹو میں شہیدوں کی مزاروں کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے، مظاہرہ کیا اور ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھاکر فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے مزار کے آگے دھرنا دے دیا۔

اور کہا کہ ہم طلبہ و طلبات گذشتہ 13روز سے مسلسل اپنے مطالبات کے حصول کیلے احتجاج کر رہے ہیں، لیکن حکومت سندھ بے زابنم، اندے اور بہری بن کر ان کی آواز سننے کو تیار ہی نہٰں ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ اسیمبلی نے دو مرتبہ بل پاس کیا تھا کہ خیر پور میڈیکل کالج کو وہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی جو ایک ادارے کو میسر ہونی چاہییں، جس کی بنیاد پر پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے 04بار کالج کا معائنہ کیا، لیکن کالج کو رجسٹرڈ کرنے سے قاصر رہی، کالج رجسٹرڈ نہ ہونے کی صورت میں ہم گذشتہ 05سالوں سے زیر تعلیم طلبہ و طلبات کا مستقبل مکمل طور پر دائو پر لگ چکا ہے، آج ہم سب مجبور ہوکر شہدائو کے شہر میں احتجاج کر رہے ہیں، ہماری آواز سنو اے بی بی شید کے بیٹے سنو ہماری آواز سنو۔

(جاری ہے)

اور دیکھو اے شہید کی بیٹے اور نواسے دیکھو آج سندھ کی بیٹیاں اور بیٹے آپ کے دروازے پر انصاف کیلئے پکار رہے ہیں، اور سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں، ہماری بھی آواز سنو، اے منصف سنو ہماری آواز سنو۔ کیوں کہ ہامرا مستقبل دائو پر لگ چکا ہے اور تعلیم بھی دائو پر لگی ہوئی ہے، سنو اے غریبوں کے مسیحا سنو ہماری آواز سنو۔ مظاہرین نے کہا کہ سابقہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اس کالج کی بنیاد رکھی تھی، لیکن افسوس 05سال گذرجانے کے بعد بھی نہ تو وہ رجسٹرڈ ہو سکا ہے اور نہ ہی اس کی عمارت کا کام مکمل ہوا ہے اور نہ ہی طلبہ و طلبات کو انصاف مل رہا ہے، کیوںآخر کیوں انہوں نے کہا کہ ایک طرف کالج میں پروفیسرز کی کمی تو دوسری طرف کالج میں فیکلٹی ، ڈاکٹرز اور دیگر عملہ بھی ریگیولر نہٰں ہوسکا ہے اور ان کا بھی مستقبل دائو پر لگا ہوا ہے، کیوں انہوں نے وضاحت کی کہ کالج میں نہ تو جدید مشینری ہے اور نہ سی ٹی اسکن، ایم آر آئی مشین سمیت بایو کمسٹری، فزیولاجی، اینا ٹامیکے پروفیسرز کی بھی کمی ہے، اور آڈیٹوریم اور پلے گراونڈ کی بھی کمی ہے، ہر بار پرنسپال اور عملہ ، وائیس پرنسپال اور ایڈمن مستقل ہوتے رہے ہیں، ان سے کوئی پوچھتا بھی نہیں ہے، کالج رجسٹریشن سے محروم رکھا گیا ہے، کالج کو تمام سہولیات فراہم ترکے ایک طرف کالج تو دوسری جانب طلبہ و طلبات کا مستقبل بچایا جائے، معلوم نہٰں کہ حکومت سندھ لاعلمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، خیرپور میڈیکل کالج اور طلبہ و طلبات کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیوں کر رہی ہے، سندھ میں تیسری بار پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، پھر بھی انے ہی سابقہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے حلقہ میں قائم میڈیکل کالج کو مکمل طور پر نظر انداز کیوں کر رہی ہی انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری تھر میں تو میڈیکل کالج قائم کرنے کی دوعوائیں کر رہے ہیں، لیکن پہلے سے قائم شدہ میڈیکل کالجز کو وہ تمام بنیادی اور مطلوب سہولیات فراہم کرانے میں اپنا کردار کیوں نہیں ادا کرتے ہیں اس لیے نوٹیس لیکر پی ایم ڈی سی کے شرائط کے تحت خیرپور میڈیکل کالج کو سہولیات فراہم کرکے انہٰں رجسٹرڈ کروائیں تاکہ ہم تعلیم حاصل کرسکیں۔

#

خیرپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں