نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کے وفد کا دورہ لاہور چیمبر

معاشی ترقی کی راہ میں حائل مسائل کو دور کرنا ہوگا، کاشف انور

منگل 16 اپریل 2024 22:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2024ء) پاکستان معاشی رہنما کے طور پر ابھرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کے لیے روپے کی قدر میں کمی، صنعتوں کی بندش، یوٹیلیٹی کی بلند قیمتیں، افراط زر اور بلند مارک اپ کی بلند شرح اور ٹیکس نیٹ میں موجود لوگوں کے لیے ایس آر اوز ، بشمول تاجر دوست سکیم، کے تیزی سے نفاذ جیسے مسائل پر قابو پانا ہوگا جن کی وجہ سے مقامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچ رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے 35ویں سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری نے بھی خطاب کیا جبکہ وفد کی قیادت این آئی ایم کے فیکلٹی ایڈوائزر عامر فیاض کررہے تھے۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال کی وجہ سے لوگ ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔

کاشف انور نے کاروبار دوست ٹیکسیشن سسٹم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی معاشی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔ تاجر دوست سکیم کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کو اس معاملے پر تحفظات ہیں۔ اسکیم شروع کرنے سے پہلے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور اس اسکیم میں ایسے سقم ہیں جن کو اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے تاجر جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں اور جنہوں نے کبھی ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروائی، ان سے کہا جارہا ہے کہ وہ اس سکیم کے تحت ہر ماہ ایڈوانس ٹیکس جمع کرائیں جو کہ عملی طور پر ممکن نہیں ہے کیونکہ دکانداروں کو ٹیکس وکلاء سے وابستہ رہنا پڑے گا۔دوم، ٹیکس کا تعین جائیداد کی قیمت پر کیا جائے گا، جس کا ٹرن اوور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ اس ٹیکس کو آسان بنایا جائے اور دکانداروں کو سہولت دی جائے کہ وہ سال میں صرف ایک مرتبہ پیمنٹ چالان فائل کریں۔ کاشف انور نے کہا کہ ٹیکس نیٹ میں آنے والوں کے لیے ٹیکس پالیسیاں بنانے کے بجائے ان کے لیے پالیسیاں بنائی جائیں جو ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کاشف انور نے کہا کہ جب موجودہ ٹیکس دہندگان کو حکومت کی جانب سے مناسب احترام دیا جائے گا اور تو ٹیکس بیس میں اضافہ ہوگا۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ صنعتکار یوٹیلیٹی کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے پریشان ہیں اور انہوں نے بند یونٹس پر ایم ڈی آئی فکسڈ چارجز کی وجہ سے بجلی کے کنکشن منقطع کرانا شروع کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی سازوں کو سوچنا ہوگا کہ صنعتی بندش سے بے روزگاری ہوگی، حکومت کی آمدنی میں کمی ہوگی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو منفی پیغام جائے گا۔

انہوں نے صنعتوں کی پائیدار ترقی کے لیے مارک اپ کی شرح کو کم کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مارک اپ کی زیادہ شرح معیشت کے لیے فائدہ مند نہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر نے مزید کہا اولین ترجیح درآمد کم کرنا اور درآمدات کا متبادل ہونا چاہیے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے وفد کو بتایا کہ لاہور چیمبر تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر کی تاریخ ایک صدی پر محیط ہے۔ یہ چیمبر 1923 میں ناردرن انڈیا چیمبر کے نام سے قائم کیا گیا تھا۔ اس کے ممبران کی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر سفارتی مشنز کے سربراہان، مختلف وفاقی اور صوبائی محکموں اور وزارتوں کے ساتھ ملاقاتوں کے ذریعے کاروباری مواقع اجاگر کرتا ہے اور اسٹیک ہولڈرز اور ریاست کے درمیان پل کا کردار بھی ادا کر رہا ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ لاہور چیمبر کا بنیادی کام پالیسی ایڈووکیسی ہے اور اپنے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے مختلف شعبوں سے متعلق قائمہ کمیٹیوں کے ان پٹ کے ذریعے تاجر برادری کو درپیش مسائل کے ممکنہ حل کی نشاندہی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر سماجی شعبے میں بھی سرگرم ہے۔ لاہور چیمبر ملک کا واحد چیمبر ہے جس نے اپنے ممبران کے لیے سمارٹ سروسز کا آغاز کیا ہے اور متعدد اداروں کے ہیلپ ڈیسک ایک ہی چھت تلے کام کر رہے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں