وقت کا تقاضا ہے کہ ملک میں پولرائزیشن کو کم ہونا چاہیئے

پی ٹی آئی ایمان رکھتی ہے کہ ہم چور ہیں اور مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا ہے، جیب سے جب ہاتھ نکالیں گے توکیسے ہاتھ ملایا جاسکتا ہے۔ سینیٹ میں ن لیگی پارلیمانی لیڈرسینیٹر عرفان صدیقی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 18 اپریل 2024 21:55

وقت کا تقاضا ہے کہ ملک میں پولرائزیشن کو کم ہونا چاہیئے
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔18 اپریل 2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈرسینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ملک میں پولرائزیشن کو کم ہونا چاہیئے،پی ٹی آئی ایمان رکھتی ہے کہ ہم چور ہیں اور مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا ہے، جیب سے جب ہاتھ نکالیں گے توکیسے ہاتھ ملایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے وقت کم کی جو بات کی اس کا تذکرہ ہوتا رہتا ہے، لیکن عملاً اس طرف کوئی پیشرفت نہیں ہورہی، جو پولرائزیشن ہے وہ ابھی گہری اور وسیع ہورہی ہے، وقت کم کا مطلب جب ہم جمہوریت کو تماشا بنائے رکھیں گے، مستحکم حکومت بنتی ہے اور ایوانوں میں استحکام آتا ہے،قانون سازی ہوتی ہے، معیشت سنبھل جاتی ہے اور سرمایہ کاری آتی ہے تو معاملات ٹھیک ہوجائیں گے، لیکن جب بگاڑ کی طرف جائیں گے تو جمہوریت خطرے میں ہوتی ہے، پھر کہا جاتا ہے کہ معیشت ٹھیک نہیں ، وقت کم ہونے کا مطلب وقت تیزی سے گزر رہا ہے، ہمارے ساتھ جو ریاستیں آزاد ہوئیں،وہ بھی آگے چلی گئیں، ان کو دیکھ کر وقت کی بات کی۔

(جاری ہے)

وقت کا تقاضا ہے کہ پولرائزیشن کو کم ہونا چاہیئے۔ سیاست میں معمول کی بات بن چکی ہے کہ ایک دوسرے کوبرا بھلا کہنا، جیسے پی ٹی آئی ایمان رکھتی ہے کہ ہم چور ہیں اور مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا ہے، اگر ہم ہاتھ ملانا چاہتے ہیں تو جب پی ٹی آئی جیب سے ہاتھ نکالے گی تو ہی ہاتھ ملایا جاسکتا ہے، میرے خیال سے کہیں نہ کہیں آکرمئوقف میں نرمی پید اکرنی ہوتی ہے۔

فرض کرلیتے کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں 90فیصد قصور ہوسکتا ہے، پی ٹی آئی معصوم ہے لیکن 10فیصد ان کا بھی ہے پھر بھی گنجائش تو نکالنی ہوگی، سعودی عرب پر الزام لگایا، کہ حکومت گرانے میں ملوث ہے بلکہ یہ بھی کہا کہ سعودی امداد سرمایہ کاری اسی وجہ سے ہورہی ہے۔ اس موقع پرپی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہماری جماعت پی ٹی آئی کا واضح ہے مئوقف ہے کہ قومی مفاہمت بھی ہونی چاہیے اور سب کو مل کر قومی مسائل کا حل بھی نکالنا چاہیے۔

یہ اسی صورت ممکن ہے جب عوام کے حقیقی نمائندے اپنی جگہوں پر بیٹھے ہوں، لیکن جن جماعتوں نے مینڈیٹ چرایا ہو، ان کے ساتھ مفاہمت تو کیا بیٹھا بھی نہیں جاسکتا، یہ نہیں ہوسکتا کہ میں آپ لوگوں کو اپنا چور سمجھتا ہوں ، آپ میری چوری بھی واپس نہ کریں، لیکن پھر بھی ڈنر پر بیٹھ کرگپ لگاؤں یہ نہیں ہوتا، چور چور ہی ہوتا ہے، جتنا مرضی پاک ہوکر آجائے۔ الیکشن چوری کرنے والوں کے منہ سے مفاہمت کی کہانیاں اچھی نہیں لگتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا چوری کیا گیا مینڈیٹ واپس کریں، بے بنیاد بغیر ثبوت مقدمات ختم کریں ، آؤ مل بیٹھ کر بات کرلیتے ہیں۔پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ صدر مملکت کا کہنا ہے کہ سیاست ہوتی رہے گی لیکن معیشت کو آگے بڑھنے دیں۔ 

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں