&جنہوں نے جانا تھا وہ چلے گئے اور حکمران کہہ رہے ہیں کہ ہم این آر او نہیں دیں گے،حسن مرتضیٰ

منگل 19 نومبر 2019 23:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2019ء) محکمہ صحت پنجاب کی وزیرنے تسلیم کرلیاہے ہمارے پاس کارڈیالوجسٹ نہیں ہیں جس کی وجہ سے فیصل آباد اور دیگر شہروں میں ان کی کمی فی الحال پوری نہیں کی جا سکتی۔پنجاب اسمبلی کااجلاس دوسرے روز ہی کورم کی نذرہوگیاجس کے باعث ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج ( بدھ) کی سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا،پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ جنہوں نے جانا تھا وہ چلے گئے اور حکمران کہہ رہے ہیں کہ ہم این آر او نہیں دیں گے۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روزبھی مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ 40 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر ڈاکٹریاسمین راشد نے محکمہ صحت سے متعلق سوالوں کے جوابات دئیے ۔

(جاری ہے)

وزیرصحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایوان کو بتایا کہ سابق حکومت کے دور میں محکمہ صحت میں جو بھی کمی کوتاہیاںرہ گئی تھیں ہم انہیں پوراکررہے ہیں،سروسز ہسپتال میں الٹرا سائونڈ مشینیں تبدیل کی جارہی ہیں اورآئندہ دو ماہ تک انہیں تبدیل کردیا جائے گا۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ پی کے ایل آئی ہسپتال میں مزید60بیڈز کا اضافہ کردیا گیا ہے ۔ہمارے پاس کارڈیالوجسٹ نہیں ہیں جس کی وجہ سے فیصل آباد اور دیگر شہروں میں ان کی کمی فی الحال پوری نہیں کی جا سکتی ۔جس پر محرک نے کہا کہ اگر آپ کے پاس کارڈیالوجسٹ نہیں ہیں اور آپ سے کام نہیں ہوتا تو وزارت چھوڑ دیں ہم خود ہی کارڈیالوجسٹ بھرتی کر لیں گے ۔

جس پر وزیر صحت نے کہا کہ جب ملک میں کارڈیالوجسٹ ہی موجود نہیں تو کہاں سے کریں گے ،ہمیں بتا دیں یا ہمیں دیدیں ہم انہیں بھرتی کر لیں گے۔ حکومتی رکن جاوید کوثر نے اپنی تحریک التوا ئے کار کے حکومتی جواب کو مسترد کردیا اور کہا کہ وزیر صحت غلط جواب دے رہی ہیں ،گجر خان ہسپتال میں کوئی ٹراما سنٹر کام نہیں کررہا ،صرف ایک بورڈ لگا ہوا ہے جس پر وزیر خاموش ہو گئیں ۔

نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے کہا کہ جنہوںنے جانا تھا وہ چلے گئے اور حکمران کہہ رہے ہیں کہ ہم این آر او نہیں دیں گے ،ان میں پرانی چپ فٹ ہے جو کہتی ہے کہ میں چھڈناں نہیں، آصف زرداری شدید علالت کے باوجود ریلیف نہیں مانگ رہے ، اگرانہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو ثابت کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میںایک نہیں مسلم لیگ (ن) ،پیپلز پارٹی،تحریک انصاف اور بیوروکریسی کے لیے الگ الگ قانون ہے،پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے جوش خطابت میں مزید کہا کہ پنجاب بڑے بھائی کے ہونے کا ثبوت دے۔

سندھ کے سیاستدانوں کے ساتھ ایسا ناروا سلوک عوام کو غلط تاثر دے گا، سندھ کے جتنے کیسز ہیںوہ پنجاب میں منتقل کردیں۔قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز اور خواجہ سلمان رفیق کوگزشتہ روز بھی اجلاس میں شرکت کے لئے پنجاب اسمبلی لایا گیا ۔اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر ڈپٹی سپیکر نے پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاںبجانے کی ہدایت کی اور دوبارہ گنتی کرنے پر مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے پر اجلاس آج (بدھ )کی سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں