بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اب قانون حرکت میں آیا ہے تو وہ خود کو مظلوم کہہ رہے ہیں‘ مولانا فضل الرحمن

ریاست مدینہ کے نعرے لگا کر اب ریاست کی بھی ان کو سمجھ نہیں آ رہی، ان سے کوئی پوچھے کہ ریاست مدینہ کسے کہتے ہیں ، سربراہ جے یو آئی

ہفتہ 3 فروری 2024 21:20

لکی مروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 فروری2024ء) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اب قانون حرکت میں آیا ہے تو وہ خود کو مظلوم کہہ رہے ہیں،جمعیت علمائے اسلام ایک تحریک کا نام ہے اور جماعت نے ہمیشہ غریبوں کی نمائندگی کی ہے۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم مسلمان ہو کر تمام عبادتیں پوری کرتے ہیں جو ہم سب کے ذاتی معاملات ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ملک پاکستان دشمن ممالک سے لاکھوں ڈالر وصول کیے ہیں اور اب ایمان دار بن رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت عوام کا روزگار ختم کرنے کے ایجنڈے پر کار بند رہی اور اعلان یہ کیا کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، 50 لاکھ گھر بنانے کے بجائے 50 لاکھ گھر مسمار کر دئیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اب جیل میں پڑا ہے، ریاست مدینہ کے نعرے لگا کر اب ریاست کی بھی ان کو سمجھ نہیں آ رہی، ان سے کوئی پوچھے کہ ریاست مدینہ کسے کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ ہمارے خلاف کچھ نہ ہو باقی سب کے خلاف قانون حرکت میں آئے، اب ان کے خلاف قانون حرکت میں آیا ہے تو کہتے ہیں ہم مظلوم ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ باہر سے پیسہ آئے گا اور ہم خیبر پختونخوا ہ کو بنائیں گے اور مولانا پیسے تم خود تقسیم کرنا۔انہوںنے کہا کہ 8 فروری کو ووٹ کی پرچی پر جہاد اور اسلام دونوں جیت سکتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والے ریاست مدینہ سے بے خبر تھے۔سابقہ حکمران 75 سال سے قوم کو مطمئن نہ کرسکے جبکہ ملک میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں۔انہوںنے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد مہنگائی ختم کرکے سب سے پہلے عوام کو تحفظ فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے معاشی حالات انتہائی ابتر ہیں، جس کا ذمہ دار سابقہ حکمران ہیں۔انہوںنے کہا کہ اسمبلی میں قران و سنت کے خلاف قانونی سازی ہوتی ہے جبکہ جے یو آئی نے کم نمائندگی کے باوجود اس کا راستہ روکا ہے۔

لکی مروت میں شائع ہونے والی مزید خبریں