حکومت آزاد کشمیر نے میرپور زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی پیکیج کی منظوری دیدی

پیکیج میں امدادی رقوم میں 3سے 5گناہ اضافہ کیا گیا ہے،جانی نقصان پر فی کس 10لاکھ روپے، مستقل معذوری پر 8لاکھ ، شدید زخمی کیلئے ایک لاکھ روپے ،معمولی زخمی کیلئے 20ہزار ، مکمل تباہ مکان پر 5لاکھ، مکان کے جز وی نقصان پر 2لاکھ ، حفاظتی دیوار کے لیی50ہزار ، کمرشل ڈیر ی فارم کے لیے 2لاکھ ، مویشیوں کے شیڈ کے لیے ایک لاکھ ، گائے ، بھینس ، بچھڑے کی نقصان پر ایک لاکھ روپے ،بکری ،بھیڑ 15ہزار ، چھوٹی گاڑی 75ہزار اور موٹر سائیکل کے لیی30ہزار روپے کی منظوری دی جائیگی،وزیر اعظم آزاد کشمیر کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ

بدھ 30 اکتوبر 2019 18:18

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اکتوبر2019ء) حکومت آزاد کشمیر نے میرپور زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی پیکیج کی منظوری دیدی ہے ۔ خصوصی طور پر منظور کیے گئے اس پیکیج میں امدادی رقوم میں 3سے 5گناہ اضافہ کیا گیا ہے ۔جانی نقصان پر فی کس 10لاکھ روپے، مستقل معذوری پر 8لاکھ ، شدید زخمی کے لیے ایک لاکھ روپے جبکہ معمولی زخمی کے لیے 20ہزار ، مکمل تباہ مکان پر 5لاکھ، مکان کے جز وی نقصان پر 2لاکھ ، حفاظتی دیوار کے لیی50ہزار ، کمرشل ڈیر ی فارم کے لیے 2لاکھ ، مویشیوں کے شیڈ کے لیے ایک لاکھ ، گائے ، بھینس ، بچھڑے کی نقصان پر ایک لاکھ روپے ،بکری ،بھیڑ 15ہزار ، چھوٹی گاڑی 75ہزار اور موٹر سائیکل کے لیی30ہزار روپے کی منظوری دی جائیگی۔

وزیر اعظم آزادکشمیرراجہ محمد فاروق حیدرخان کی زیر صدارت منگلا ریسٹ ہائو س میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ میرپور میں تباہ شدہ مکانات کی تعمیر نو و بحالی کیلئے مکانات کے علاوہ ڈیری فارمز ، پولٹری فارمز،حفاظتی دیوار و شیڈ وغیراور و دیگر املاک کے بھی معاوضہ جات دیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

بھینس ،بکری،بھیڑیں گاے وغیر ہ کے ساتھ ساتھ جبکہ گاڑیوں کے بھی معاوضہ جات کی ادائیگی کی جائیگی جبکہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ معاوضہ جات کی یکمشت ادائیگی یقینی بنائی جائے اور نئی تعمیرات کے لیے عوام کو نقشہ جات کی فراہمی کا عمل گائوں کی سطح پر شروع کیا جائے اور کسی بھی نقشے کی منظوری کے لیے 3دن سے زیادہ وقت نہ لیا جائے۔

اس ضمن میں ایم ڈی اے ،محکمہ عمارات ،ایم ڈی ایچ اے اور ضلعی انتظامیہ فوری کام کا آغاز کریگی ،اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق نے کی جبکہ اجلاس میں سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق وزیر تعمیرات عامہ چوہدری محمد عزیز، وزیر ایس ڈی ایم اے احمد رضا قادری، وزیر کالجز وقار نور، وزیر پاور ڈویلپمنٹ چوہدری رخسار، وزیر خوراک سید شوکت علی شاہ ، چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات، ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو ، سیکرٹری مالیات ، سیکرٹری برائے وزیراعظم سمیت سیکرٹریز صاحبان، سربراہان محکمہ جات نے شرکت کی۔

سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو فیاض علی عباسی سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ میرپور زلزلہ میں 3010مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ اجلاس کو بتا یا گیا کہ 7330مکان جزوی طور پر تباہ ہوئے جبکہ 375ڈیری فارمز ، 561مویشیوں کے شیڈز ،1101دیگر املاک تباہ ہوئیں جن کا مکمل سروے کر لیا گیا ہے ۔ نئی تعمیرات میں بلڈنگ کوڈ کا استعمال یقینی بنایا جائیگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ امدادی رقم کی تقسیم ضلعی انتظامیہ کے ذریعے صاف اورشفاف انداز میں یکمشت ادا کی جائیگی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ میرپور کی زلزلہ کے بعد مکمل جیالوجیکل رپورٹ تیار کر لی گئی ہے جس کی سفارشات کی روشنی میں تعمیرات کی جائیں گی۔ جبکہ نئے مکانات کے نقشہ جات کے حوالے سے ہر گائوں میں کیمپ لگائیں گے جن میں امدادی رقوم اور نقشہ جات کی منظوری دی جائیگی۔ اجلاس میں میرپور میں ڈسٹرکٹ ری کنسٹریکشن یونٹ کے قیام کی بھی منظوری دی جائیگی۔

اجلاس میں زلزلہ سے محفوظ تعمیرات کو یقینی بنانے کے لیے عوام میں بھرپور آگاہی فراہم کرنے کے لیے مہم چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ آزاد کشمیر کے اندر رائج الوقت قوانین کے تحت امدادی رقم بہت تھوڑی بنتی تھی جس پر میرپور کے لیے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے۔ مکانات کے لیے امدادی رقم کو 1لاکھ سے بڑھا کر 5لاکھ کیا گیا ہے اور شہید ہونیوالوں کی رقم 3لاکھ سے بڑھا کر 10لاکھ ،اسی طرح جزوی مکان، دوکانات، بائونڈری والز وغیرہ، مویشیوں کے باڑہ جات، پولٹری فارمز اور زخمیوں کے لیے امدادی رقوم میںکئی گناہ اضافہ کیا گیا ہے ۔

زلزلہ سے ہونیوالے نقصان کا معاوضہ دینا ممکن نہیں ۔5,5کروڑ کے مکانات بھی تباہ ہوئے ہیں نہ معاوضہ دے رہے ہیں اور نہ دے سکتے ہیں یہ امدادی رقم ہے جس پر متاثرین اپنے پائوں پر کھڑے ہونے کی منصوبہ بندی شروع کر سکتے ہیں ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ زلزلہ سے تباہ سڑکات کی تعمیر نو تک اسے قابل استعمال بنانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں ۔

گردو غبار سے بچنے کیلئے محکمہ پانی کا چھڑکائو کریں۔ امدادی رقوم کی تقسیم میں سفافیت ہر صورت قائم رکھی جائے۔ کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے کوئی مستحق آدمی محروم نہ رہے تعمیر نو اور بحالی کے کاموں کے لیے حکومت پاکستان سے امید ہیکہ ہماری ضروریات پوری کریگی۔ آزاد کشمیر میں 2005میں آنیوالے تباہ کن زلزلہ سے حاصل ہونیوالے تجربے کی روشنی میں 24ستمبر کے بعد سے لیکر اب تک انتظامیہ اورامداری اداروں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا متاثرین کے لیے خصوصی پیکیج دیا گیا ہے آزاد کشمیر کے اندر باقی آفات میں متاثر ہونے والوں کے لیے بھی انہیں رائج قوانین پر عملدر آمد کیا جائیگا۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ زلزلہ سے تباہ علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے عمل کو مکمل کرنے کیلئے 10ارب روپے سے زائد کی رقم درکار ہے۔ اجلاس میں وزیر اعظم آزادکشمیر کی ہدایت پر تعمیر نو اور متاثرین کی دیگر مالی معاونت کے لیے فنڈز کے حصول کے لیے حکومت پاکستان سے رابطے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ( ترقیات ) ڈاکٹر سید آصف حسین کی سربراہی میں 7رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

کمیٹی سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو فیاض علی عباسی سیکرٹری مالیات فرید تارڑ ، سیکرٹری پی پی ایچ شریف ڈار،سیکرٹری ورکس غلام بشیر مغل، سیکرٹری برقیات سردار ظفر خان اور سیکرٹری تعلیم راجہ امجد پرویز خان شامل ہیں۔ یہ کمیٹی جلد از جلد اپنی تجاویز ( سرکاری املاک کے نقصانات اور تباہ ہونے والے مکانات کے معاوضہ جات پر ) چیف سیکرٹری کو پیش کرے گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مکانات کے حوالہ سے کچا،پکا کی اصطلاح کو ختم کرکے مکمل تباہ اور جزوی نقصان کی اصطلاح استعمال ہو گی۔ متاثرین کو مالی امداد قسطوں کے بجائے یکمشت ادائیگی ہو گی۔ متاثرین کے لیے کمشنر ریلیف کی تجویز کے مطابق قرضوں اور بلوں کی ادائیگی میں نرمی کے علاوہ سے سیکرٹری ایس ڈی ایم اے حکومت کو سمری بجھوائیں گے۔ ریلیف کمشنر نے میرپور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کے لیے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مقرر کیا ہے۔

یہ اتھارٹی سیسمک پروویژنز آف بلڈنگ کوڈ 2007پر عملدرآمد کرائے گی، مکانات کی تعمیر و مرمت کے لیے مفت این او سی فراہم کر نے کے لیے موبائل یونٹس تعینات کیے جائیں گے ،ایک اور فیصلہ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں زلزلہ پروف عمارتوں کی تعمیر کے سلسلہ میں عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے آگہی مہم بھی شروع کی جائیگی ۔ اس ضمن میں بینرز ، پوسٹر ز اور لیف لٹس کو ذریعہ بنایا جائیگا۔

محکمہ ورکس کھڑی جاتلاں سڑک پر مسافروں کو گرو غبار سے بچانے کے لیے بجری ڈالے گا اورروزانہ کی بنیاد پر پانی کا چھڑکاء کر ے گااور اس سلسلہ میں اگر فنڈز کی ضرورت پڑی تو سیکرٹری کمیونیکشن اینڈ ورکس محکمہ مالیات سے امداد کے لیے رابطہ کرے گا۔ قبل ازیں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو فیاض علی عباسی نے اجلاس کو بتایا کہ دو ہفتے قبل متاثرہ علاقوں کا تفصیلی سروے کروایا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین کو جلد از جلد مالی امداد دینا ضروری ہے جس کے لیے مالی امداد کی شرح کا حکومت کی طرف سے تعین کیا جانا ضروری ہے ۔انہوں نے مختلف تناظر میں مالیاتی پیچیدگیوں کے حوالے سے اجلاس کو بتایا تاکہ ان پر غور و خوض ہو سکے ۔اس موقع پر سیکرٹری مالیات نے اجلاس کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی مدد سے ریسورس پو ل کی تخلیق کی ضرورت ہے ۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات نے اجلاس کو بتایا کہ سرکاری انفراسٹریکچر کی تعمیر نو اور بحالی کے کاموں کی نگرانی کے لیے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کو قائدانہ ذمہ داری سونپنے کی ضرورت پر زور دیا ،جبکہ متعلقہ محکمے عملدرآمد کے ذمہ دارہونگے ۔انہوں نے سفارش کی کہ معاوضہ جات کی ادائیگی کی ذمہ دار بورڈ آف ریونیو کے حوالے کی جائے ۔

میر پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں