آزاد جموں وکشمیر اسمبلی کا اجلاس، بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ قرار دیا گیا

برسوں میں ہندوستان نے اپنے وحشیانہ طرز عمل سے آزادی کے معنی، مفہوم اور مقاصد کو بری طرح بدنام اور رسوا کردیا ہے ،ہندوستان کے انتہا پسند طبقے کے ہاتھوں جموں اور کشمیر میں ہونیوالی لاکھوں شہادتوں سے لیکر گجرات کے نہتے مسلمانوں، گولڈ ٹمپل اور بابری مسجد تک تمام طبقات غیر محفوظ ہوچکے ہیں

بدھ 15 اگست 2018 23:17

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2018ء) آزاد جموں وکشمیر اسمبلی نے بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ 71 برسوں میں ہندوستان نے اپنے وحشیانہ طرز عمل سے آزادی کے معنی، مفہوم اور اس کے مقاصد کو بری طرح بدنام اور رسوا کردیا ہے ،ہندوستان کے انتہا پسند طبقے کے ہاتھوں جموں اور کشمیر میں ہونے والی لاکھوں شہادتوں سے لے کر گجرات کے نہتے مسلمانوں، گولڈن ٹمپل اور بابری مسجد تک تمام طبقات غیرمحفوظ ہوچکے ہیں۔

بدھ کو آزادجمو ں وکشمیر اسمبلی کے اجلاس میں 15اگست ہندوستان کے یوم آزادی کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ 71 برسوں میں ہندوستان نے اپنے وحشیانہ طرز عمل سے آزادی کے معنی، مفہوم اور اس کے مقاصد کو اس بری طرح بدنام اور رسوا کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

حصول آزادی سے اب تک ہندوستان میں جتنے بھی سیاسی ادوار گزرے ہیں ان میں ایک سے بڑھ کر ایک نے داخلی، علاقائی اور خارجی ہر محاذ پر اپنی آزادی کا انتہائی ناجائز اختیار استعمال کرتے ہوئے ہندوستان میں آباد تمام غیر انتہا پسند طبقات بشمول غیر انتہا پسند اورنچلی ذات کے ہندو، سکھوں، عیسائیوں، بدھ مت اور دیگر مذاہب کے ماننے والے بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص اپنے جبروتشدد اور وحشیانہ طرز عمل کا نشانہ بنایا ہے ۔

ہندوستان کے انتہا پسند طبقے کے ہاتھوں جموں اور کشمیر میں ہونے والی لاکھوں شہادتوں سے لے کر گجرات کے نہتے مسلمانوں، گولڈن ٹمپل اور بابری مسجد تک تمام طبقات غیرمحفوظ ہوچکے ہیں۔ یہ اجلاس ہندوستان کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کہنے میں اس لئے بھی حق بجانب ہے کہ ہندوستانی قیادت نے 03جون1947ء کے معاہدہ آزادی، آزادی ہند کے اصولوں، جواہر لال نہرو کے کیئے ہوئے داخلی اور خارجی اعلانات اور مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور وعدوں سے انکار اور فرار اختیار کیا ہے۔

آزادی ہند سے اب تک خطے میں موجود پاکستان سمیت تمام ممالک ہندوستان کی شر انگیزیوں، دراندازیوں اور توسیع پسندانہ عزائم سے غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔ جنہیں دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا بہت ضروری ہوگیا ہے۔ اس لئے اجلاس کی رائے میں آج کا دن اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ اسے یوم جمہوریہ ہندوستان کی بجائے یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے۔اجلاس اس موقع پر عالمی برادری کو متوجہ کرنا چاہتا ہے کہ ہندوستانی حکمرانوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوںکی وساطت سے نہ صرف اہل کشمیر کے حق خوداردیت کی پرامن جدوجہد کو ہمیشہ طاقت اور ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی ہے جس کے نتیجے میں 1947ء سے لیکر اب تک 5لاکھ سے زائد افراد شہید ، ہزاروں لاپتہ کردیئے گئے اور حریت قائدین سمیت ہزاروں کارکنان مبحوس و نظربند ہیں۔

نیز سپیشل پاور ایکٹ کے تحت عام سپاہی کو قتل عام کا کھلا لائسنس دے دیا گیا ہے۔ اس ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لیتے ہوئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی ایک جامع رپورٹ پیش کی ہے جس میں کشمیریوں کے حق "حق خوداردیت"کو تسلیم کرنے کے علاوہ فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کی سفارش کی ہے۔اس لئے یہ اجلاس اقوام متحدہ، یورپین یونین، او آئی سی اورد یگر بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے اپنا مطلوبہ کردار ادا کریں۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں