سندھ حکومت ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی ناکام کوشش کررہی ہے،مجلس وحدت مسلمین سندھ

عزاداروں پر بے بنیاد مقدمات کے اندراج کا تسلسل پیپلز پارٹی اور ملت تشیع کے درمیان فاصلے بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں، علامہ باقرزیدی

ہفتہ 10 اکتوبر 2020 22:58

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2020ء) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ باقرزیدی سمیت دیگر رہنمائوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔تکفیری عناصر اور کالعدم جماعتوں کی خوشنودی کے لیے عزاداروں پر بے بنیاد مقدمات کے اندراج کا تسلسل پیپلز پارٹی اور ملت تشیع کے درمیان فاصلے بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

سندھ حکومت کا ملت جعفریہ کے خلاف متعصبانہ رویہ ناقابل برداشت ہے۔عزادارن کے خلاف بے بنیاد مقدمات کے اندراج، گرفتاریوں اور چادر چاردیواری کے تقدس کی پامالی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مقدمات کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ملت جعفریہ آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی حمایت کے ممکنہ فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔

(جاری ہے)

عزاداری کے دشمنوں کی الیکشن میں بھرپور مخالفت کی جائے گی۔

سندھ حکومت پاکستان کے خلاف عالمی سازش کا حصہ نہ بنے اور وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کا حصہ نہ بنے۔ ہمارے صبر کو ہماری کمزوری سمجھنے والے مغالطے میں ہیں۔بانیان پاکستان کی اولادوں نے وطن عزیز پاکستان کے قیام سے لے کر اس کی بقا کے لئے اپنے خون سے سبز ہلالی پرچم کی حفاظت کی ہے اور ہمیشہ اسی طرح سے حفاظت کرتے رہیں گے ۔ وطن سے محبت ہمارے ایمان کا جز ہے۔

ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ سندھ حکومت پاکستان مخالف کس ایجنڈے پر کام کر رہی ہے اور ملک میں افراط و تفریط پھیلانے کے لئے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے ۔ ملت جعفریہ اس گھنانے فعل میں سندھ حکومت کا ساتھ نہیں دے گی اور ڈٹ کر مخالفت کرے گی .سیاسی جلسوں اورمذہبی منافرت کا پرچار کرنے والی ریلیوں کو سندھ حکومت نے کھلی چھٹی دے رکھی ہے لیکن نواسہ رسول کی عزاداری کے جلوسوں اور اجتماعات میں شرکت کرنے والوں کے خلاف بے بنیاد اور متعصبانہ مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں۔

سندھ حکومت اور محکمہ داخلہ سمیت آئی جی سندھ اور دیگر اعلی حکام کا ملت جعفریہ کے خلاف متعصبانہ رویہ ملک دشمن قوتوں کے ناپاک عزائم کو واضح کر رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت ملک دشمن عناصر کے ساتھ مل کر ملک میں انارکی پھیلانا چاہتی ہے ۔ سندھ حکومت کی نواسہ رسول سے دشمنی کھل کر سامنے آ چکی ہے ۔ہم وزیر اعلی سندھ کو متنبہ کرتے ہیں کہ ملت جعفریہ کے خلاف گھنانی سازشوں کا سلسلہ بند کریں ۔

ہم حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ بھر میں عزا داران نواسہ رسول کے خلاف بے بنیاد مقدمات کو محکمہ داخلہ کے ذریعہ فوری واپس لیا جائے۔ آئی جی سندھ سمیت پولیس میں متعصب افسران ملت جعفریہ کے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد مقدمات قائم کرنے میں سرگرم عمل ہیں۔ سندھ حکومت ملوث عناصر کی خلاف کاروائی کرے بصورت دیگر عدالتوں کا رخ کریں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو کی جانب سے سندھ حکومت کے ملت جعفریہ دشمنی رویہ پر خاموشی سوالیہ نشان ہے ۔ بلاول بھٹو اپنی صفوں میں موجود کالی بھیڑوں کا صفایا کریں بصورت دیگر یہ کالی بھیڑیں بہت جلد بلاول بھٹو کے خلاف سازشوں کا سلسلہ شروع کر دیں گی ۔عزاداری میں کسی کو رکاوٹ بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔سندھ کے مختلف اضلاع میں عزاداروں اور بانیان کو جلوس میں پا پیادہ شرکت سے روکنے اور مختصر کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دھمکائے جانے کے محرکات اب کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔

متعلقہ ریاستی ادارے ملت تشیع کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی بجائے تحفظ دینے کے فرض منصبی پر توجہ دیں۔اس سے قبل عاشورہ کے جلوس کو حکومت میں موجود شرپسند عناصر کی طرف سے فرقہ وارنہ رنگ دے کر پرامن فضا کو خراب کرنے کی سنگین کوشش کی گئی۔اربعین کے کے بعد حکومت کے تیور پھر بدلے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا مختلف علاقوں سے مرکزی جلوس میں پیدل شرکت کی روایت قدیم ہے۔

صدیوں سے رائج عقیدت کے اس عمل ہر بے جا تنقید اور مقدمات کا اندراج قابل مذمت ہے۔حکومت کو یہ بات ذہن نشیں رکھنی چاہیئے کہ ملت تشیع ایک پرامن اور محب وطن قوم ہے۔ہمیں جتنی اس ملک سے محبت ہے اتنا ہی اپنا عقائد کا دفاع بھی عزیز ہے۔عزاداری ملت تشیع کی عبادت ہے اس میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کا مقصد ہمارے مذہبی جذبات کو نشانہ بنانا ہے۔ہمیں دنیا کی کوئی طاقت اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔

عزاداری کے جلوس ہمارا آئینی و قانونی حق ہے۔کسی کو یہ حق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے۔اب حسینی اور یزیدی گروہوں کی شناخت کا وقت آ گیا ہے۔دنیا نے اربعین پر دیکھ لیا ہے کہ حسینیت اکثریت میں اور یزیدی ٹولے اقلیت میں ہیں ۔ وطن عزیز میں مذہبی منافرت پھیلانے والے تکفیری گروہوں کے آزادانہ اجتماع منعقد ہو رہے ہیں جب کہ دوسری طرف تشیع کوان کی عبادت سے روکنے کے لیے انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔

انہوں نے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ عزاداروں اور علما کے خلاف درج تمام مقدمات 8ربیع الاول سے قبل خارج کیے جائیں ۔ان پولیس افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے جنہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پرامن عزاداروں پر مقدمات درج کیے اور اس امر کی یقین دہانی کرائی جائے کہ آئندہ کسی بھی پرامن عزاداری کے پروگرام کے منتظمین کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی

نوشہرو فیروز میں شائع ہونے والی مزید خبریں