موٹروے پولیس کے ساتھ تلخ کلامی کرنے والی کار سوار خواتین کے خلاف مقدمہ درج

مقدمہ تھانہ کلر کہار میں موٹر وے پولیس کے انسپکٹر سمیع الرحمٰن کی مدعیت میں درج کیاگیاجس میں دھمکیاں دینے،کارسرکار میں مداخلت ودیگر دفعات شامل کی گئیں ہیں

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 2 مئی 2024 14:05

موٹروے پولیس کے ساتھ تلخ کلامی کرنے والی کار سوار خواتین کے خلاف مقدمہ درج
راولپنڈی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔02 مئی 2024 ء) کلر کہار میںموٹر وے پولیس کے ساتھ تلخ کلامی کرنے والی کار سوار خواتین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔اوورسپیڈ اور غفلت سے ڈرائیونگ پر روکے جانے کے واقعے میں خواتین کار سواروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ تھانہ کلر کہار میں موٹر وے پولیس کے انسپکٹر سمیع الرحمٰن کی مدعیت میں درج کیاگیاجس میںمقدمہ تعزیرات پاکستان کے مطابق دھمکیاں دینے کی دفعہ 506 ، ٹریفک بہاوٴ میں خلل ڈالنے کی دفعہ 431 ،کارسرکار میں مداخلت کی دفعہ 18،تیز رفتاری و غفلت سے ڈرائیونگ کرنے کی دفعہ 289 اور ایک سے زیادہ افراد کے جرم میں شامل ہونے کی دفعہ 34 کے تحت درج کیا گیاہے۔

مقدمے میں بتایا گیا کہ خاتون کار سوار ڈرائیور کو گاڑی سڑک کی کنارے روکنے کا کہا تو اس نے گاڑی کو لین 1 اور 2 کے درمیان زگ زیگ پوزیشن میں کھڑا کردیا۔

(جاری ہے)

مدعی مقدمہ انسپکٹر سمیع الرحمٰن کے مطابق بیٹ نمبر 7 کلر کہار سالٹ رینج پر اسپیڈ چیکنگ اسکواڈ کے ساتھ ڈیوٹی پر تھا کہ گاڑی نمبر ATW 249 تیز رفتاری سے زگ زیگ کرتے ہوئے آئی۔ سالٹ رینج کے ایریا میں اسپیڈ لمٹ 40 تھی لیکن گاڑی کی سپیڈ 80 کلو میٹر فی گھنٹہ ریکارڈ ہوئی۔

خاتون ڈرائیور سے کہا گیا کہ اگر سپیڈ چیکنگ کیمرہ میں ویڈیو دیکھانا چاہیں تو دیکھ لیں لیکن خاتون نے نہ تو گاڑی ہٹائی نہ ہی کاغذات دئیے اور لین کو بلاک کئے رکھا۔ خاتون کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھی دوسری خاتون گاڑی سے اتری اور ویڈو بناتے ہوئے نازیبا الفاظ میں دھمکیاں دینے لگی۔ایف آئی آر متن کے مطابق خاتون ویڈیو بناتے ہوئے ڈرائیونگ کرنے والی خاتون کو اکساتی رہی کہ کاغذات بھی نہ دو اور گاڑی بھی کیری وے سے نہ ہٹاوٴ۔

خاتون ویڈیو بناکر رشوت کا الزام بھی عائد کرتی رہی اور پھر دونوں فرار ہوگئیں۔دریں اثناءراولپنڈی کی سول جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا نے موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مار کر فرار ہونے والی خاتون کی ضمانت کی درخواست خارج کردی،عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا،عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمہ کے خلاف ضمانت خارج کرنے کے کافی شواہد موجود ہیں، بادی النظر میں ملزمہ پر لگائے گئے الزامات درست ثابت ہوتے ہیں۔ ملزمہ فوری ضمانت کی حق دار نہیں ہے۔وکیل صفائی کا کہنا ہے کہ فیصلے کو ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں چیلنج کیا جائیگا۔ملزمہ فرح زہرہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہے۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں