زچہ بچہ کی ہلاکت کیخلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے ،احتجاجی جلوس نکالا گیا

دس روز گزر گئے ڈاکٹرز کے خلاف کوئی انکوائری تک نہیں کی گئی ،انصاف دیا جائے ‘مطالبہ

منگل 10 اکتوبر 2023 16:44

نارنگ منڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2023ء) نارنگ منڈی میں رورل ہیلتھ سنٹر کے انچارج ڈاکٹر طارق سیف اور ڈاکٹر عمارہ کی مبینہ غفلت و لاپروائی سے دوران آپریشن جاں بحق ہونے والی بیس سالہ حافظ قرآن ثانیہ مون اور اس کی نومولود بچی کے ورثا ،شہریوں سیاسی و سماجی تنظیموں اور عوام کی کثیر تعداد نے سیف گائنی نجی ہسپتال انتظامیہ کے خلاف شہر بھر میں زبردست جلوس نکالا ،ڈاکٹرز کے خلاف نعرے بازی کی ۔

پر امن احتجاجی مظاہرین نے تھانہ روڈ حیدری چوک ریلوے روڈ سمیت پورے شہر کا چکر لگایا اور شدید احتجاج ریکارڈ کروایا ۔اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جس پر درج تھا کہ ’’ظالموں حساب دو خون کا حساب دو ۔مظاہرین ریاض علی قریشی اور متوفیہ کے خاوند مون شہزاد نے میڈیا کو بتایا کہ دس روز گزر گئے بااثر ڈاکٹرز کے خلاف مقدمہ تو دور کی بات ہے تاحال انکوائری تک نہیں کی جارہی کتنے افسوس کی بات ہے کہ بیس سالہ حاملہ خاتون کو قبر میں اتار دیا گیا زچہ اور بچہ دونوں جاں بحق ہو گئے ،ڈاکٹرز کے خلاف دوہرے قتل کا مقدمہ درج کیا جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب ان کے پاس آپریشن کا سامان بھی پورا نہ تھا آکسیجن کے لئے ہسپتال میں رکھے تینوں سلنڈر بھی خالی تھے اور نارنگ رورل ہیلتھ سنٹر سے گیس سلنڈر منگوایا گیا ،اس وقت تک خاتون اور بچی انتقال کر چکی تھی جبکہ نجی ہسپتال میں ڈاکٹر سرجن بھی نہ تھی ۔انہوں نے پچاس ہزار روپے بٹورنے کے لئے آپریشن کیا ۔انہوں نے کہا کہ نجی ہسپتال کے پاس ہیلتھ کئیر کمیشن کا لائسنس بھی نہ ہے یہ سب کچھ سرکاری ہسپتال کے سامنے ہو رہا ہے ۔

ڈاکٹرز حاملہ خواتین کو بہتر علاج کے لئے اپنے گائنی ہسپتال لاتاہے اور بھاری فیس لیتا ہے ۔انہوں نے ہاتھ جوڑ کر وزیر اعلی چیف سیکرٹری پنجاب سیکرٹری ہیلتھ پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن ڈی سی شیخوپورہ سی ای او شیخوپورہ سے سخت نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ نارنگ منڈی رورل ہیلتھ سنٹر کے انچارچ ڈاکٹر طارق سیف اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر عمارہ نے سرکاری ہسپتال کے سامنے سیف گائنی نام پر ایک پرائویٹ ہسپتال قائم کر رکھا ہے سرکاری ہسپتال میں آنے والی حاملہ خواتین کو اس نجی ہسپتال میں بھیجا جاتا ہے جہاں بھاری فیس وصول کی جاتی ہے ۔

متاثرین نے الزام لگایا کہ ڈیلوری کیلئے سامان سرکاری ہسپتال سے لایا جاتا ہے اور بھاری فیس سے عوام کو لوٹا جا رہا ہے محکمہ صحت کے اعلی حکام کے علم میں ہونے کے باوجود کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہیلتھ کئیر کمیشن پنجاب بھی بے بس نظر آتا ہے شہری حلقوں اور ورثا نے حکومت اور محکمہ صحت کے اعلی حکام سے سخت نوٹس لینے اور انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کے خلاف موٹر کارروائی کرتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ورثا نے شدید احتجاج کرتے کیا کہ اگر مذکورہ ڈاکٹرز کے خلاف مقدمہ درج نہ ہوا تو وہ لاہور وزیر اعلی ہاوس کے سامنے دھرنا دیں گے۔

شیخوپورہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں