جنوبی وزیرستان میں قبائلی سیاسی اتحاد اور قبائلی عمائدین کی کاوشیں رنگ لے آئیں

جنوبی وزیرستان کے ضلعی ہیڈکوارٹر وانا میں خاصہ دارفورس اور لیویز فورس کے مابین تصادم کا خطرہ ٹل گیا

پیر 20 مئی 2019 14:32

وانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2019ء) جنوبی وزیرستان کے ضلعی ہیڈکوارٹر وانا میں خاصہ دارفورس اور لیویز فورس کے مابین تصادم کا خطرہ ٹل گیا۔قبائلی سیاسی اتحاد اور قبائلی عمائدین کی کاوشیں رنگ لے آئی۔رستم بازار وانا میں امن وامان اور ٹریفک کے نظام کو درست کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔واضح رہے،کہ خاصہ دارفورس نے پچھلے دس مہینوں سے بند تنخواہوں کی بابت احتجاجی طور پر پولیو کے بائکاٹ اور تمام چیک پوسٹیں اور پوزیشن ایک مہینے سے خالی کردی ہے۔

جس کے بعد رستم بازار وانا میں امن امان ،اور مختلف پوسٹوں پر جانے کی ذمہ داریاں ڈی،پی او جنوبی وزیرستان نے لیویز کو دینے کا فیصلہ کیا تھا،اس فیصلے کے بعد احتجاج پر جانے والے خاصہ دارفورس میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گء،اورانہوں نے فوری طور پر 300 اہلکاروں پر مشتمل فورس طلب کی۔

(جاری ہے)

اور رستم بازار وانا میں خاصہ دار فورس کے 300مسلح اہلکاروں نے اپنی حاضری یقینی بناکر رستم بازار وا نا میں حاضری دی۔

خاصہ دارفورس نے ڈی،پی،او اور لیویز فورس کے اس اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے ایک بڑے تصادم کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا،جس پر قبائلی سیاسی اتحاد او قبائلی عمائدین نے ایک جرگہ کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا۔اور عید کے دسویں روز تک خاصہ دارفورس اور لیویز فورس کے مابین معیاد رکھی۔جس پر دونوں فورسز راضی ہوگئی ہیں۔جبکہ طے یہ پایا ہے،کہ خاصہ دارفورس اور لیویز فورس کا کوئی اہلکار رستم بازار وانا میں خدمات سرانجام نیہں دی گی۔

جبکہ امن امان حکومت کا مسئلہ ہے۔اس مسئلے کو حکومت سنجیدگی سے لیں۔جبکہ سیاسی اتحاد و قبائلی عمائدین نے حکومت پر زوردیا ہے،کہ وہ خاصہ دارفورس کی تنخواہوں کا جلد ازجلد بندوبست کریں۔ان مذاکرات میں قابل غور بات یہ ہے،کہ ان تمام مذاکرات میں مسئلے کا اصل محرک ڈی،پی او جنوبی وزیرستان موجود ہی نہیں تھے۔جبکہ خاصہ دار فورس کا پولیو کا بائکاٹ اور پوزیشنوں پر واپس نہ جانا اس وقت برقرار رہے گا،جس وقت تک ان کی بند تنخواہیں ریلیز نہیں کی جاتی۔

جنوبی وزیرستان‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں