Episode 3 - Aa Bail Mujhe Lataar By Dr Mohsin Mighiana

قسط نمبر 3 - آ بیل مجھے لتاڑ - ڈاکٹر محسن مگھیانہ

 بقلم خود 
کہتے ہیں کہ من موہنی باتیں کر کے تو لوگ زہر بھی بیچ لیتے ہیں مگر ہماری من موہنی باتیں کر کے ایسی کوئی خوفناک چیز بیچنے کا قطعاً کوئی ارادہ نہیں ہے البتہ ہم اس بات پہ ضرور یقین رکھتے ہیں کہ پیار ہی پیار میں اور مزے مزے کی باتیں لکھ کر کوئی نہ کوئی کام کی بات ضرور لکھ دینی چاہیے ورنہ تو لکھنے والا محض تماشا گر ہی رہ جاتا ہے۔
گو کہ لوگوں کے لبوں پہ مسکراہٹ لانا بھی ثواب کا کام ہے مگر لگے ہاتھوں اس مسکراہٹ میں کوئی دھیمے سے عقل کی بات بھی کردی جائے تو کوئی حرج نہیں۔ 
عموماً کالم کرنٹ افیئرز پر لکھے جاتے ہیں۔ تاہم وقتی طورپر تو یہ کالم قاری کو کرنٹ مارتے ہیں مگر آہستہ آہستہ اس کی وولٹیج کم ہوتی جاتی ہے اور چند سالوں بعد اس میں کرنٹ ہی باقی نہیں رہتا۔

(جاری ہے)

شاید یہی وجہ ہے کہ کالمی ادب کو اکثر ادبی ناقدین اور ماہرین ادب کا حصہ ہی نہیں سمجھتے اور ہم جیسے ادیب بھی اسی زمرے میں لپیٹے جاتے ہیں جوکہ ایسے معاشرتی موضوعات پہ قلم اُٹھاتے ہیں جس پہ بات کرنا معاشرے کی نوک پلک سنوارنے کے لیے بے حد ضروری ہوتا ہے۔ ہم نے ایسے کالم لکھتے وقت زبردستی سے کوئی نصیحت گھسیڑنے کی کوشش نہیں کی لیکن اگر ہم غور کریں تو ہر ایک رونما ہونے والا واقعہ ہمیں کوئی نہ کوئی سبق دے جاتا ہے۔
حتیٰ کہ کبھی کوئی بُرا بھلا بھی کہے اور ہم ٹھنڈے دماغ سے بیٹھ کے سوچیں کہ اس نے ایسا کیوں کہا تو کوئی نہ کوئی وجہ ضرور سامنے آئے گی۔ جیسے جس دن استاد کلاس کے بچوں کو ڈنڈے مارنے پر تلا نظر آتا تھا تو بچے سمجھ جاتے تھے کہ اُستادجی آج گھر سے لڑکے آئے ہیں۔ ایک اپنی بیگم سے مار کھا کے آئے ہیں اور مار نہیں پڑی تو جھاڑضرور پلائی گئی ہوگی۔
 
ہماری کالموں کی پہلی کتاب ”مسئلہ ہی کوئی نہیں“ تھی جو ۱۹۹۶ء میں اسلام آباد کے سنڈے ٹائمز (جس کا نام انگریزی تھا مگر اخبار اُردو میں تھا،بالکل ایسے ہی جیسے ہمیں اردو دان بھی ہوں تو انگریزی بول کر رعب جماتے ہیں) میں چھپنے والے کالموں کا مجموعہ تھا۔ پھر کالم لکھنے کا سلسلہ چھوٹے بھائی ڈاکٹر فیصل مگھیانہ کی وفات (۱۹۹۷ء) کی دم سے منقطع ہوگیا۔
پھر روزنامہ ”دن“ میں علی اصغر عباس کے کہنے پر ۲۰۱۲ء میں دوبار سے کالم لکھنے شروع کیے بعد ازاں محمود شام کی دعوت پر ”جہان پاکستان“ اور پھر روزنامہ ”جناح“ میں لکھتے رہے جن پر مشتمل مزید دو کتابیں ”مستیاں“ اور ”بھاگ ڈاکٹر بھاگ“ شائع ہوئیں اور قارئین نے انہیں پذیرائی بخشی۔ 
کالم آپ خود پڑھیں گے تو بہتر طورپر ان کا تجزیہ کرپائیں گے اور اُمید ہے کہ ضرور لطف اندوز ہوگئے۔
پیارے دوست اکرم کنجاہی نے دیباچے میں جس محبت کا اظہار کیا ہے انشاء اللہ جب آپ خود یہ کتاب پڑھیں گے تو اُن سے اتفاق کریں گے۔ اکرم کنجاہی ماہنامہ ”غنیمت“ کے مدیر اعلیٰ ہیں جو کراچی سے شائع ہوتا ہے۔ جتنی خوب صورت شخصیت کے مالک ہیں اتنی ہی خوب صورت شاعری کرتے ہیں۔ ٹی وی چینلز پر بھی پروگراموں کی میزبانی کر چکے ہیں۔ ہم اُن کی محبتوں کے مقروض ہیں جیسے آپ لوگوں کی محبتیں ہمیں ہلاشیری دیتی رہتی ہیں اور ہم مزید لکھتے رہتے ہیں۔
 
یہ لکھت کا سارا وقت فیملی کا ہوتا ہے۔ فیملی کی مہربانی کہ ہم مریضوں اور ادب کو جو وقت دیتے ہیں اُس پہ کبھی معترض نہیں ہوئے۔ سو ہم اپنی بیگم صاحبہ او ر بچوں ڈاکٹر جبران محسن اُن کی پیاری زوجہ ڈاکٹر اقرا یٰسین اور بیٹیوں، ڈاکٹر سارا محسن اور ملائیکہ محسن کے بے حد ممنون ہیں۔ اسی طرح سے بھائیوں افضل مگھیانہ اور اُن کی فیملی (ارسلان، کومل، ایمان) اور ڈاکٹر اعجاز مگھیانہ، ڈاکٹر زاہدہ اعجاز اور اُن کے بیٹے اذان اعجاز کی دُعائیں ہمیشہ شامل حال رہتی ہیں۔
 
ڈاکٹر فیاض مگھیانہ پی ایچ ڈی (پنجابی) والے ڈاکٹر میں تدریس کے علاوہ طباعت کے ذمہ داریاں خوب سنبھالے ہوئے ہیں۔ ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے کہ ہماری کتابیں وہ نہایت اہتمام سے شائع کرتے ہیں۔ جاوید مگھیانہ کو فن مصوری پر تو عبور تھا ہی اب فن کار ٹون گری میں ملکہ حاصل ہوگیا ہے۔ اُن کے بھی بے حد ممنون ہیں کہ اتنے خوب صورت ٹائیٹل عطا کیے ہیں۔
 
محترم قارئین آپ کا ساتھ سب سے زیادہ ضروری ہے کہ اگر کوئی پڑھنے والے ہی نہ ہو تو لکھنے والا ہی رہ کر کیا کرے گا۔ سو آپ کی پسندیدگی کا شکریہ۔ تاہم اس کتاب کے بارے میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ فرمائیے گا۔ 
دعاؤں میں ہمیشہ یاد رکھیے گا 
آپ کا اپنا 
ڈاکٹر محسن مگھیانہ 
چیف سرجن 
فیصل مگھیانہ میموریل ہسپتال 
گوجرہ روڈ جھنگ مگھیانہ 
فون: 0477614191
03336732291 
ای میل: [email protected] 
Face Book accounds
Surgeon Mohsin Mighiana
Niaz Ali Mohsin Mighiana
Anokha lalla Mohsin
Mera Mohsin Mighiana 
Mohsin Mighoana 
Dr. Mohsin Mighiana Writer 
Public, Health 
Faisal Mighiana Memorial Hospital Jhang

Chapters / Baab of Aa Bail Mujhe Lataar By Dr Mohsin Mighiana