Garmiyon Ki Sogat - Phaloon Ka Badshah Aam

Garmiyon Ki Sogat - Phaloon Ka Badshah Aam

گرمیوں کی سوغات ۔ پھلوں کا بادشاہ آم

(ضلع ٹنڈوالہیار کے آم دنیا بھر میں مشہور ہیں)

آم دنیا کے چند پسندیدہ پھلوں میں سے ایک ہے اسکا آبائی وطن جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا ء ہے لیکن یہ دنیا کے تمام استوائی علاقوں میں ہوتا ہے۔اسکا گودا کھایا جاتا ہے بر صغیر میں اس پھل کی خوب پیداوار ہے۔اس لئے یہ پاکستان کا قومی پھل مانا جاتا ہے۔لفظ آم کے بارے میں یہ رائے عام طور پر تسلیم کیا جاتی ہے کہ یہ اصل میں سنسکرت لفط آمرن سے ماخوذ ہے۔
اس کی ۳۳ قسمیں ہیں۔ مثلا سندھڑی ،چوسا،سرولی ،دسیری ،بیگن پھلی،نیلم ،اور گلاب خاصا وغیرہ آم کا ایک اچھا تغذیہ ہے۔ اس کے مشروبات بھی عام ہیں۔علاوہ اس کے کچے آم سے چٹنیاں اچار اور آمچور بھی بنائے جاتے ہیں۔
آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے بقول شاعر آم ہوں اور خوب ہوں۔بڑوں سے لے کر بچوں تک کون ہے جو اس پھل کو پسند نہیں کرتا ۔

(جاری ہے)

کھاوٴتو کھا ئے ہی چلے جاوٴپیٹ بھر جاتا ہے پر دل نہیں بھرتا ہے۔

اور باالخصوص ہمارے شہر ٹنڈوالہیار کے آموں کا کیا ہی کہنا خو شبو ذا ئقے اور لذت میں لاجواب ۔اور کئی آموں کی قسمیں یہاں کی پہچان ہے اور سندھڑی آم کا تو کیا ہی کہنا اپنی مخصوص بناوٹ اور رنگت کی وجہ سے یہ الگ ہی پہچاناجاتا ہے۔اس کی مانگ اندرون ملک اور بیرون ملک بھی خوب ہے۔
طبی لحاظ سے آم کے بہت سے فوائد ہیں۔یہ وٹامن سی کا خزانہ ہے۔
خون بڑھاتا ہے اور نظامِ ہاضمہ درست کرتا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ گرمیوں کا پھل ہونے کے باوجود گرمی کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔کچاآم یعنی اس کی کیری کو بھی لوگ اچھے طریقے سے استعمال کرتے ہیں۔ کیری کا شربت لُو سے بچاتا ہے۔نیز اس کے اچار کے ذائقے سے کون واقف نہیں۔لذیزاور چٹ پٹا اچار خواتین بڑے پیمانے پر گھروں میں تیارکرتی ہیں اور مرتبانوں میں محفوظ کرکے اس کھانے کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔
اور آم کا ذیادہ سے ذیادہ استعمال انسان کو بوڑھا ہونے سے بچاتا ہے۔دمے سے محفوظ رکھتا ہے۔کینسر سے بچاؤ میں معاون ہے۔ہڈیوں کی صحت کیلئے مفید ہے نظام ہاضمہ کے لئے ضروری ہے۔دل کی صحت کے لئے بھی مفید ہے۔دل کی صحت اور انفیکشن کے خلاف بھی موثر ہے۔
آم کی مقبولیت کا اندازہ اس سے بھی لگا یا جا سکتا ہے اسے مختلف محاوروں میں بھی استعمال کیا جا تا ہے مثلاََ جب کسی کو کوئی وافر مقدار میں کچھ دے رہا ہو تولینے والا پوچھتا ہے کہ اتنا کہاں سے دے رہے ہو تووو کہتا ہے تمہیں آم کھانے سے مطلب پیڑ کیوں گن رہے ہو؟آم کے آم گھٹلیوں کے دام۔
اس طرح کئی شعراء نے اپنے اشعار میں آم کا ذکر بھی کیا ہے۔
ضلع ٹنڈوالہیار سندھ میں آم کی پیداوار میں سر فہرست ہے اس کی وجہ یہاں کی زرخیز زمین ،نہری پانی کی دستیابی ہے ۔زمینداروں حضرات بڑے پیمانے پر اس کا کا شت کرتے ہیں۔مجموعی طور پر ہزاروں ایکڑپر پھیلے باغات اس بات کا ثبوت ہیں۔اعدادوشمارکے مطا بق ۳۰۰۰۰ایکڑپر آم کی باغات پھیلے ہوئے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ آم کی تقریباََہر قسم ٹنڈوالہیار میں پائی جا تی ہے۔
جسے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ممالک میں برآمد کرکے بڑے پیمانے پر زرمبادلہ کمایا جا تا ہے۔اس سے لوگوں کی آمدنی میں اضافہ اور ملک میں خوشحالی آتی ہے۔کاشتکاروں کے مطا بق سال ۲۰۱۸ء کے بہ نسبت۲۰۱۹ء میں آم کی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ نرخ میں شاندار اضافہ ہوا ہے جو ہم کا شکاروں کے لئے خوش آئند ہے۔
آم کے سیزن میں بڑے پیمانے پراندرون ملک باالخصوص پنجاب سے بیوپاری اپنے مزدوروں کے سا تھ یہاں آتے ہیں اور تین سے چار مہینے کام کرکے اچھا زرمبادلہ حاصل کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ آرا مشین والے اس سیزن میں بھی خوب کما لیتے ہیں آموں سے پیٹیاں بنا کر اور ان کو سیٹ کرتے ہیں جس سے ان کو مالی منافع حا صل کرنے کا اچھا موقع ملتا ہے۔ہما رے علاقے کے آموں کی مقبولیت اس کے ذائقے اور لذت میں ہے ۔قدرت نے اس خطے کو اس معاملے میں بڑی فیا ضی سے نوازا ہے۔مختلف ورائٹیز اور ان کے مختلف ذائقے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

 سال۲۰۱۸ء میں دنیا بھر میں پا کستان پوری دنیا کو آم برآمد کر نیوالے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر رہا۔پاکستان میں بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں اس کو خوبصورت ڈبوں میں پیک کر کے اندرون ملک سمیت بیرون ملک بھجوائی جاتی ہے۔شہر میں۱۲ بڑے فروٹ فارم ہیں جو آم کی درآمد بیرون ممالک میں کرتے ہیں۔جب آم کا سیزن آتا ہے سندھ میں باالخصوص دیہی علاقوں میں لوگ ایک دوسرے کے ہاں آم تحفتاََ بھیجے جاتے ہیں اور دور قریب کے رشتہ داروں ،دوستوں کے ہاں پیٹیاں بھجوانے کا سلسلہ شروع ہوجاتاہے۔
تحفہ دینے سے محبت بڑھتی ہے۔اور سیزن میں آم ایک بہترین تحفہ ثابت ہوتے ہیں۔
زمیندارحضرات اس فصل کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور کئی کئی ایکڑوں پر اس کے باغات کو لگا تے ہیں۔پورے سندھ میں آموں کے پودوں کی نرسریاں قائم ہیں۔جہاں ہر قسم کے آموں کی چتیاں باآسانی مل جا تی ہیں۔آم جتنا لذیز اور ذائقے دار ہوتا ہے اس کو اگانے میں اتنی ہی محنت اور صبر کاکام ہیں۔
آم کا پودا چھ مہنیے یاسال میں نہیں بلکہ تقریباََپانچ سال بعد صحیح معنوں میں پھل دینا شروع کر تا ہے۔اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان پانچ سالوں میں اس پودے کی کتنی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے۔مگر اس صبروبرداشت کا پھل بڑامیٹھا ہوتا ہے۔
خلیجی ممالک مثلاََ دبئی ،قطر،ابو ظہبی ،کویت ،عمان اور سعودی عرب میں ہمار ے آموں کی بڑی ڈیمانڈ ہے۔
جب آموں کا بور آتا ہے یا بلکل ننھی ننھی کیریاں آتی ہیں تویہ ایکسپورٹ اامپورٹ والے آموں کے باغ کے مالکوں سے رابطہ کرتے ہیں اورفی ایکڑ کے حساب سے لاکھوں روپے ایڈوانس دے جاتے ہیں اس طرح آم ایک نقدآور فصل بھی ہے۔کیونکہ باہر ممالک میں ایک نمبر آم بھیجا جاتا ہے۔اس لئے اس کی معیاری پیکنگ کیلئے باقاعدہ جاپانی مشینری کیے پلانٹ لگا کر آم کی کوالٹی کو چیک کیا جاتا ہے۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔پاکستان میں آم کی فصل خصوصی طور پر سندھ کی زراعت میں یہ فصل مرکزی حیثیت رکھتی ہے باالخصوص ضلع ٹنڈوالہیار آم کی پیدا وار میں بنیادی کر دار ادا کر تا ہے۔

Browse More Business Articles