LNG Terminal Ki Tameer K Liye China K Sath Pesh Raft
ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے لیے چین کے ساتھ پیش رفت
چینی کمپنی کی جانب سے 2.5 ارب ڈالر میں دونوں منصوبوں کو مکمل کر کے دینے کی پیشکش کی گئی جو انٹرسٹیٹ گیس سسٹم کمپنی نے منظور کر لی ہے۔ مذکورہ منصوبوں کو سال 2017 میں ہر صورت مکمل کرد یا جائے گا
پاکستان میں بجلی وگیس، بحران کے ختم کرنے میں جو بڑے مسائل درپیش ہیں ان میں سب سے اہم مسئلہ اندرونی تنازعات اور بیرونی دباوٴ کا ہے۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر اجیکٹ اگر مقررہ وقت یعنی دسمبر 2014 تک مکمل ہو جاتا تو آج پاکستان میں بجلی و گیس کا بحران 70% تک ختم ہو چکا ہوتا مگر پچھلے کئی سالوں سے پاکستان بیرونی ممالک کے دباوٴ اور ایران سے اس اہم منصوبہ کی تکمیل کی جانب نہیں بڑھ سکا۔ ایران نے اپنے ملک کی حدود اندر تقریباََ 1000 کلومیٹر پائپ لائن کی تنصیب کا کام دسمبر 2014 کی ڈیڈلائن سے پہلے ہی مکمل کر لیا تھا مگر پاکستان میں پائپ لائن کی تعمیر کا کام افتتاح سے آگے نہیں بڑھ سکا۔
تاز ہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستانی حکومت نے نومبر 2015 میں ایک چین کمپنی کو گوادر میں LNG ٹرمینل اور پاکستانی حدود میں مکمل گیس پائپ لائن کی تعمیرو تنصیب کا کنٹریکٹ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔
(جاری ہے)
چینی کمپنی گوادر میں 500 ملین کیوبک فٹ کا LNG ٹرمینل اور پانی کی سطح پر تیرتا ہوا سٹوریج یونٹ تعمیر کرے گی۔ اسکے ساتھ 700 کلومیٹر لگ بھگ ایرانی سرحد سے گوادر اور نوابشاہ تک پائپ لائن کی تنصیب کا کام بھی مکمل کر ے گی۔شرائط و ضوابط کی رو سے ان دونوں منصوبوں (گیس ٹرمینل + گیس پائپ لائن) کے اخراجات کا 85% چینی کمپنی CPP جبکہ 15% حکومت پاکستان مہیا کرے گی۔ چینی کمپنی کو اخراجات ایک بیرونی بنکنگ کمپنی مہیا کرے گی جسے آنیوالے سالوں میں مذکورہ منصوبوں کے مکمل ہونے کے بعد ان سے ہونیوالی آمدنی میں سے واپس ادائیگی کی جائے گی ۔
1724 میل یا 2770 کلومیٹر طویل 56 انچ قطر کی یہ پائپ لائن سے گیس پاکستان کو 11 ڈالر فی MMBTU (تھرمل یونٹ) کے حساب سے پڑے گی۔ یادرہے کہ ٹرانس ، افغان پائپ لائن اورامپورٹڈ LNG سے ملنی والے گیس، کے مقابلہ میں اس منصوبہ سے ملنے والی گیس کافی حد تک سستی ہے۔ یہی نہیں بلکہ مذکورہ منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان میں بجلی کا موجودہ شارٹ فال 5500میگاواٹ سے 6000 میگاواٹ صرف 2000 میگاواٹ تک رہ جائے گا اگر حکومت پاکستان ایران سے بجلی بذریعہ ٹرانسمیشن لائن پاکستان میں لانے کے منصوبہ پر غور کرے تو 2017 کے اواخر میں بجلی بحران کا مکمل خاتمہ یقینی ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ LNG ٹرمینل کی تکمیل سے گیس کی قلت پر 60% سے 70% تک قابو پایا جا سکے گا۔ اس صورت میں تباہی کے دھانے پر کھڑی معیشت ،چھوٹی بڑی صنعتیں بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ روزگار کے کروڑوں مواقع پیدا ہونگے اور ابترسماجی حالات میں بہتری آئے گی۔
اُمید کی جا سکتی ہے کہ پاکستانی عوام کے مسائل ومصائب اور معاشی وسماجی حالات کو دیکھتے ہوئے حکمران جماعت اور متعلقہ محکمے و ادارے 2017 میں پاک ایران گیس پائپ لائن اور LNG گیس ٹرمینل کے منصوبے ہر صورت میں مکمل کریں گے اور راستے میں آنے والی کوئی رکاوٹ یا دباوٴ برداشت نہ کریں گے۔ کیونکہ انکا یہ طرز عمل ملک وقوم کے بہترین مفاد میں ہو گا۔
Browse More Business Articles
راوی کی کہانی
Ravi Ki Kahani
خیبر پختونخواہ امن کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن
Khyber Pakhtunkhawa Amaan Ke Baad Taraqi Ki Rah Per Gamzan
مہنگائی و معاشی بدحالی سے آئل ٹینکرز انڈسٹری تباہی کے دہانے پر
Mehengai O Muashi Badhaali Se Oil Tankers Industry Tabahi Ke Dahane Par
ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے خوراک میں خود کفالت ناگزیر
Mulki Taraqi O Khushhali Ke Liye Khoraak Mein khud Kifalat Naguzeer
مہنگائی و بیروزگاری کی خوفناک لہر میں حکومت کے معاشی اشاریے
Mehngai O Berozgari Ki Khofnak Leher Mein Hakomat Ke Muashi Ishariye
مہنگائی و بے روزگاری کا اژدھام اور حکومتی ترجیحات
Mehngai o Berozgari Ka Azdaham Aur Hakomati Tarjeehat
برطانوی سکے جو پاکستان میں رائج رہے۔ وجہ کیا تھی؟
Bartanvi Sikke Ju Pakistan Main Raij Rahe
مالیاتی اداروں کی بلیک میلنگ اور ڈگمگاتی معیشت
Maaliyati Idaroon Ki Blackmailing
زراعت کی ترقی کے لئے حکومتی اقدامات
Zaaraat Ki Taraqi K Liye Hakomati Iqdamat
مردم خور”سیاسی بلی“کس کی تھی
Mardam Khoor Siyasi Billi Kis Ki Thi
بھارت میں کسانوں کا خوفناک استحصال
Baharat Main kissanoon Ka Khofnak Istehsaal
نواز شریف کے بیانیے سے اپوزیشن کا انحراف
Nawaz Sharif K Bayaniye Se Opposition Ka Inheraf