آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک “

ہسنتی ہنساتی ۔۔۔کھلکھلاتی۔ ۔۔۔ دس سالہ معصوم سی پری کو جب گھر کے باہر سے اغوا کر کے ، اس کی عصمت کو داغ دار کر کے ، اسے کسی ویران جنگل میں بے دردی سے قتل کرکے برہنہ حالت میں پھینکا گیا تو زمین و آسمان چلا اٹھے

طیبہ ثناء پیر 17 فروری 2020

Aah KO Chahiye Aik Umer Asar Hone Tak
ہر قتل کے بعد مجھے سے رویا نہیں جاتا  
اب لفظ مذمت بھی شرمسار ہے لوگو !

ہسنتی ہنساتی ۔۔۔کھلکھلاتی۔ ۔۔۔ دس سالہ معصوم سی پری کو جب گھر کے باہر سے اغوا کر کے ، اس کی عصمت کو داغ دار کر کے ، اسے کسی ویران جنگل میں بے دردی سے قتل کرکے برہنہ حالت میں پھینکا گیا تو زمین و آسمان چلا اٹھے اور درد سے کہنے لگے کہ اے انسان !  تو ۔

۔۔تو حیوان سے بھی بدتر ہے
۔تو انسان کہلانے کے لائق نہیں ۔تو حوس کا پجاری ہے ۔ تو ننھی کلیوں کا قاتل ہے ۔تو اپنے انجام سے بے خبر گناہوں کے سمندر میں غرق ہوچکا ہے ۔تو اس معاشرے کا ایسا گندا کیڑا ہے جسے مار کر ہی دوسرے بشر عزت کی زندگی بسر کر سکتے ہیں ۔ تو فسادی ہے ۔ تیری غیرت مر چکی ہے ۔

(جاری ہے)


تو گھر کی عزتوں کو پامال کرنے والا شخص ہی نہیں بالکل درندہ صفت آدمی ہے ۔

تجھے کیا علم نہیں  کہ جو جہنم کی آگ کو تیار کیا گیا ہے وہ تیرے جیسے ہی جانور نما آدمیوں اور ان سب لوگوں کی رہائش کا ٹھکانہ ہے جو مظلوم اور معصوم لوگوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کرتے ہیں۔ کیا تجھے معلوم نہیں کہ مظلوم کی آہ عرش ہلا دیتی ہے ؟ تو ، تو کیسے غافل ہوگیا ؟ کیسے بہک گیا ؟ کیا تو بھول گیا کہ تجھے جننے والی ماں بھی ایک عورت ہے اور تیرے لاڈ اٹھانے والی تیری بہن بھی ایک عورت ہے ۔


تو نے بےبس کلی کو مسل دیا  اور اب تو سمجھتا ہے کہ تو آزاد ہے،  تجھے کوئی ڈھونڈ نہیں پائے گا ۔۔۔۔افسوس صد افسوس! تجھے شیطان نے بہکا دیا ، تیرا ضمیر بھی مر چکا ہے ، اب تو مکافات عمل سے کیسے بچے گا ؟
ہاں ”مکافات عمل“ تیرا موت کے سائے کی طرح پیچھا کر رہا ہے ۔ بھاگ لے جہاں تک ہوسکتا ہے بھاگ لے مگر کوئی فائدہ نہیں کیونکہ تو شاید بھول گیا ہے اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ۔

جب تو نے  معصوم پھول کو کھلنے سے پہلے ہی اس کی خوشبو کو ختم کر دیا اس کے نازک جسم کو نوچ نوچ کر ویران و بیابان جنگل میں دردناک حالت میں  قتل کر کے تو نے اس ننھی جان کو چھوڑ کر وہاں سے  فرار ہوگیا ۔ کیا تم اپنے انجام سے ناواقف ہو؟؟؟.... تمہارا اب عبرت ناک انجام ہوگا ۔ تمہاری دنیا و آخرت دونوں تباہی کا منہ دیکھے گی۔
اب تم کبھی سکون سے نہیں رہ سکو گے  جب تک کہ تم موت کی وادی میں نہیں چلے جاتے قبر میں  بھی دردناک عذاب تم جیسے ہزاروں لوگوں کی راہ تک رہا ہے ۔

اذیت ناک اللہ کا قہر نازل ہوگا تم جیسے جانور کے لئے اور ان سب لوگوں کے لیئے جو انصاف کرنے کی بجائے مجرم کو پھانسی کی سزا دینے سے گریز کرتے ہیں۔ جو ایک لفافے کی خاطر ایمان داری اور شرافت کا لبادہ اتار کر پھینک دیتے ہیں ۔
کیا تم نے سوچا ہے جب اس پھول کے باپ نے اپنی بیٹی کے زخموں سے چور وجود کو دیکھا ہو گا تو اس بوڑھے والد پر کیا قیامت گزری ہو گی ؟؟؟ جب اس کی ماں کو بتایا گیا ہوگا کہ کیسے ان کی لخت جگر کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا اور اپنی حوس کی پیاس بجھا کر کیسے اس کو موت کی آغوش میں بےدردی سے پھینکا گیا ہے  ۔


لاش پر لاش گری، نیند نہ ٹوٹی تیری
حاکم وقت تیری مردہ ضمیری پہ ہے تھو

یمن میں 5 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کو 15 منٹ میں عدالت نے سرعام گولی مار کر لٹکانے کا حکم دیا جس پر فوری طور پرعمل کیا گیا۔‏جس معاشرے میں فوری انصاف ہوتا ہے وہاں جرائم پیشہ افراد بہت ہی کم پائے جاتے ہیں اور  وہاں کے مقامی لوگ جرم کرنے سے پہلے ہزار بار سوچتے ہیں۔


زیادتی کی ایک ہی سزا بہترین ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ گھٹیا حرکت کرنے والے کو سرعام سولی پہ لٹکا دیا جائے ۔ یہاں انصاف بکتا ہے ۔ یہاں قاتل اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف قانون کی بولتی بند ہو جاتی ہے ۔ یہاں پیسے کے زریعے لوگوں کے منہ بند کرا دیئے جاتے ہیں ۔  یہاں مائیں اپنی بیٹیوں کو انصاف نہ ملنے پر خود بھی مرجاتی ہیں اور اپنی بیٹیوں کو بھی زہر دے کر عبدی نیند سو لا دیتی ہیں ۔


بچہ غریب کا ہو یا امیر کا آج کے دور میں سب عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ انصاف کا نہ ملنا اور مجرموں کا کھلے عام عیاشیوں بھری زندگی بسر کرنا ہے ۔ یورپ میں بچوں سے زیادتی کے واقعات تقریباً ہر روز ہی رونما ہوتے ہیں ۔
جب حق کی آواز دبائی جائے گی  تو ہر گھر کا چراغ ایسے ہی بجھتا جائے گا ۔ یہ آگ آہستہ آہستہ سارے باغ کو ویران کر دے گی اور پھر اس باغ میں پھولوں کے کھلنے سے پہلے ہی ان کی قبر کھود دی جائے گی ۔

اور وقتاً فوقتاً یہ باغ قبرستان کا روپ دھار لے گا۔
 کسی کی بیٹی مسلمان ہو یا کافر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہوتی تو وہ ایک عورت ہی ہے ناں اور اسلام میں عورت کو بہت بلند مقام دیا گیا ہے ۔بیٹیاں تو ہر قوم،ہر فرقے اور ہر ذات کی سانجھی  ہوتی ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Aah KO Chahiye Aik Umer Asar Hone Tak is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 February 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.