ایسی محبت کو ابھی کھدیڑ دیجیے!

خوب جان لیجیے کہ محبت ایک فطری جذبہ ہے، پریت اور پریم تو حرف لازم کی طرح دل پر نقش ہوتے ہیں۔ یہ جذبے کسی ویلنائن ڈے کے محتاج نہیں ہوا کرتے، محبت تو ہمیشہ کے لیے ہوتی ہے، ہر وقت پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہوتی ہے

Hayat abdullah حیات عبداللہ بدھ 13 فروری 2019

aisi mohabbat ko abhi khdair dijiye
پتا نہیں کب پاک و پوتر محبت کے جذبات تقدیس اور طہارت کی قبا چاک کر کے بغاوت کی راہ پر یوں چل نکلے کہ ہوس انسانیت کا اثاثہ آ ٹھہری اور آپ جانیں کہ جب ہوس کسی بھی انسان کے اندر پھن پھیلا کر بیٹھ جائے تو پھر عصمتوں کی بربادی یقینی ہوتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جب انسانی نفس، ہوس کے قفس میں مقید ہو کر رہ جائے تو پھر جسم ہی نہیں خاندان بھی برباد ہو جایا کرتے ہیں، وہ جو چاہتوں سے منسوب پاکیزہ اسلوب اور مقدس پیمانہ تھا وہ فریب کے اتنے غلیظ نشیب میں کیسے گر گیا کہ معاشرتی اقدار کے وقار کی سانسیں رکنے لگی ہیں، محبتوں کی حقیقی تفسیر اور تعبیر ناپید سی ہونے لگی ہے۔

 آپ اردگرد واقعات کا جائزہ لے لیجیے ہوس کی گمراہی کا ٹھکانا ہی نہیں ہوتا، گھر سے بھاگنے والی لڑکیوں کے لیے میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ گھر سے کبھی محبت نہیں بھاگتی بلکہ ہوس فرار کی راہ اپناتی ہے۔

(جاری ہے)

گھر سے بھاگ کر اپنے والدین کی عزت کی دھجیاں اڑا دینے والے لڑکے لڑکیاں اپنی ہوس کو محبت کا نام دیتے ہیں۔ الفتوں کی بیاض میں ایسے ناروا قول و عمل رقم ہو جائیں تو پھر ذلت اور بدنامی ہمیشہ کے لیے نتھی ہو جایا کرتی ہیں۔

حقیقت یہی ہے کہ ایسے لوگوں کو محبت چھو کر بھی نہیں گزری ہوتی۔
مجھ کو اس شخص کے افلاس پہ رحم آتا ہے
جس کو ہر چیز ملی  صرف محبت  نہ  ملی
اہل ہوس کی ’’محبتوں‘‘ کے رنگ ڈھنگ دیکھنے ہیں تو لاہور کی صوبیہ اور شیزہ کو دیکھ لیں۔ صوبیہ کی والدہ کے مطابق صوبیہ اکثر کہا کرتی تھی کہ شیزہ میرا پیار ہے اور میں اسے چھوڑ نہیں سکتی۔

میں شیزہ سے شادی کر رہی ہوں اور پھر دونوں لڑکیاں گھر سے فرار، پس ثابت ہوا کہ ہوس آلود پتلیاں محض تماشا کیا کرتی ہیں، محبت نہیں اور اگر آپ اسے محبت سمجھتے ہیں تو یقین کیجیے آپ بھی فریب کاری کی مد میں بہت سی غلط فہمیاں اپنے گمان کدے میں جمع کیے بیٹھے ہیں کہ 17 سالہ لڑکی جھوٹی محبتوں کے جنون میں مبتلا ہو کر سیالکوٹ سے لاہور بھاگ آئی جہاں زاہد نامی لڑکا اسے اپنے دوستوں کے ڈیرے پر لے گیا اور وہاں6 افراد نے اس کی عصمت تار تار کر ڈالی۔

ابھی چند ہفتے قبل محبت کے نام پر اسلام آباد سپریم کورٹ میں ایک انتہائی دل سوز مقدمہ بھی آ چکا ہے۔
 ہری پور کے وارث علی شاہ نے پہلے ایک خاتون سے لو میرج کی اور پھر اس کی بیٹی سے بیاہ رچا لیا، پھر عدالت کی راہ داری تھی اور ماں بیٹی اپنی اپنی محبت کے حصول کے لیے لڑ رہی تھیں، لوگ کس طرح محبت کے نام پر معاشرتی روایات کو لتاڑ دیتے ہیں۔

المیہ یہ ہے کسی سانحے سے قبل ان لوگوں کی سمجھ میں کوئی بات آتی ہی نہیں۔
کون سیکھا ہے صرف باتوں سے
سب کو اک  حادثہ  ضروری ہے
ویلنٹائن ڈے کی شروعات کے ساتھ منسوب واقعات میں تیسری صدی عیسوی کے ایک پادری اور راہبہ کے عشق کا واقعہ بھی بدکاری پر ہی منتج ہوتا ہے۔ چونکہ راہبوں کا راہبائوں کے لیے نکاح حرام تھا سو پادری نے جسمانی تعلقات کی تسکین کے لیے ایک خواب گھڑ لیا کہ 14 فروری ایک ایسا دن ہے کہ اگر کوئی راہب اور راہبہ جسمانی تعلقات قائم کر لیں تو یہ گناہ نہیں ہے۔

پس دونوں گناہ کر بیٹھے اور پھر دونوں کو قتل کر دیا گیا۔ ویلنٹائن ڈے کے جعلی تہوار کے پس منظر میں یہ واقعہ بھی ویسے ہی اندوہناک فعل کی ترغیب دیتا ہے جو آج کے عشق زادوں اور زادیوں کا وتیرہ بن چکا ہے۔
محبت کا دن منایا جا رہا ہے مگر دکھیاری ماں، بہن اور بیٹی کب سے محبتوں کی منتظر ہیں اور وہ عورت جو آپ کی شریک حیات ہے جس نے آپ کی خاطر اپنا سب کچھ تج دیا جو صرف آپ کی خاطر اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو چھوڑ آئی وہ کب سے اپنی پلکوں پر محبت کے دیپ جلائے بیٹھی ہے مگر سرخ گلاب کا رخ اس طرف ہوتا ہی نہیں، موتیے اور چنبیلی کے مہکتے گجرے تو آپ کی جیون ساتھی کی زلفوں میں ہونے چاہئیں تھے، پھولوں کے جھمکے اور کنگن پر تو آپ کی بیوی کا حق ہوناچاہیے تھا مگر یہ سب کچھ بے نام رشتوں اور اجنبی منزلوں کی طرف بھٹک چکے ہیں۔

خوب جان لیجیے کہ محبت ایک فطری جذبہ ہے، پریت اور پریم تو حرف لازم کی طرح دل پر نقش ہوتے ہیں۔ یہ جذبے کسی ویلنائن ڈے کے محتاج نہیں ہوا کرتے، محبت تو ہمیشہ کے لیے ہوتی ہے، ہر وقت پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔ چاہتوں کا احساس تو کسی بھی لمحے دل سے محو نہیں ہو پاتا، آوارگی اور بے ہودگی کو انگیخت دینے والے اعمال و افعال کبھی محبت نہیں ہوا کرتے، محبت تو عصمتوں کی محافظ ہوتی ہے۔

مدح زلف ضرور کیجیے، توصیف لب و رخسار کو لازمی اختیار کیجیے اور تعریف خال و خد کو بھی ضرور اپنا لیجیے مگر صرف اور صرف اپنے جیون ساتھی کے لیے۔ دوشیزائیں دھیان رکھیں کہ عصمتوں کے آبگینے ایک بار کرچیوں میں بٹ جائیں تو دوبارہ نہیں جڑ پاتے، سو کبھی پیمانہ محبت کی خنکی اور باس کو بھی بھٹکنے اور گمراہ نہ ہونے دیجیے اور جو محبت آپ کی عصمت نوچ لینے کے لیے اپنی ساری توانائیاں صرف کرنے میں لگی ہو تو ایسی محبت کو ابھی کھدیڑ دیجیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

aisi mohabbat ko abhi khdair dijiye is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 February 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.