
بھارتی گجرات میں فسادات
پٹیل برداری کا احتجاج دراصل نریندرا مودی کے معاشی صنعتی ترقی کیلئے اپنائے جانے والے ماڈل کی ناکامی ہے۔ نریندرا مودی نے اپنی وزارت اعلی کے دور میں چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی بجائے بڑی صنعتی یونٹس لگانے کی پالیسی اختیار کی تھی
جمعہ 11 ستمبر 2015

نریندرامودی کی متعصب سوچ اور انتہا پسند انہ خیالات کا نتیجہ ماضی میں مسلمانوں کے قتل عام کی صورت سامنے آیا تھا لیکن اس کٹرہندو وزیراعظم کی پالیسیوں کے شر سے بھارت میں بسنے والی دیگر غیر ہندو اقلیتیں یا ہندووٴں میں سے نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے بھی محفوظ نہیں۔
(جاری ہے)
موجودہ بھارتی حکومت نے مسلمانوں اور دیگر غیر ہندو اقلیتوں سمیت نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے ہندووٴں پر بھی عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔
پٹیل برداری کا احتجاج دراصل نریندرا مودی کے معاشی صنعتی ترقی کیلئے اپنائے جانے والے ماڈل کی ناکامی ہے۔ نریندرا مودی نے اپنی وزارت اعلی کے دور میں چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی بجائے بڑی صنعتی یونٹس لگانے کی پالیسی اختیار کی تھی۔ پٹیل برادری زمینداری سے نکل کر چھوٹی صنعتوں کی جانب آئی تھی اور مودی کی پالیسیوں کے نتیجے میں اس کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا تھا۔
پٹیل برادری سے تعلق رکھنے والے ہندووٴں کا شمار گجرات کے متمول طبقے میں ہوتا ہے اور ان کا گلہ ہے کہ انہیں ملازمتوں اور کاروبار کے حصول میں دلتوں سے مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ جن کے لیے بھارتی آئین ملازمتوں میں کوٹے کی ضمانت دیتا ہے ۔ پٹیل یا پتی دار برادری کے احتجاجی مظاہروں کا آغاز ایک 22سالہ نوجوان ہردیک پٹیل نے کیا تھا جس کو پولیس نے گرفتار کیا تو اس پر پٹیل برادری مشتعل ہو گئی اور یوں تشدد کا سلسلہ شروع ہو ا تھا۔
1980 تک پٹیل برادری کانگرس کی حمایت کرتی تھی کانگرس نے ”شڈیولڈکاسٹ“ کیلئے کوٹہ سسٹم رائج کیا تو پٹیل برادری نے اپنا سیاسی تعلق بی جے پی سے جوڑلیا تھا۔ نریندرامودی کی پالیسیوں کے نتیجے میں اب یہ ووٹ بنک بی جے پی کے ہاتھ سے بھی نکلتا دکھائی دیتا ہے کیونیہ احتجاجی مظاہروں کا آغاز کرنے والے پٹیل نوجوان، ہردیک پٹیل، نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ انتخابات میں بی جے پی کا ”کنول“ کھل نہیں سکے گا ۔ یاد رہے کہ کنول کا پھول بی جے پی کا انتخابی نشان ہے۔پٹیل برادری سے تعلق رکھنے والے ہندوٴ اس بات پر سراپا احتجاج تھے کہ انہیں بی جے پی کی حکومت کی پالیسیوں نے دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔ گجرات میں فسادات کے آغاز کے بعد وہاں فوج کو تعینات کیا جا چکا ہے۔2002 میں جب گجرات میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو انتہا پسند ہندووٴں نے تہہ تیغ کیا تھا تو اس وقت انہیں بچانے کے لئے کسی فوج کونہیں بھیجا گیا تھابلکہ جب انتہا پسند ہندو یہ خونی کھیل کھیلتے کھیلتے تھک گئے تو وہاں امن قائم ہو گیا تھا۔
گجرات میں ہونے والے فسادات کے نتیجے میں 100 سے زائد بسیں ا ور دیگر بے شمار گاڑیاں اور دکانیں وغیرہ نذر آتش کی جا چکی ہیں فسادات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2002ء کے مسلم کش فسادات کے بعد گجرات میں پہلی مرتبہ کوفیو کا نفاد کیا گیا ہے۔
دلتوں کا شمار بھارتی کے انتہائی پسماندہ طبقے میں ہوتا ہے اور انہیں آج بھی پورے بھارت میں اچھوت قرار دیا جاتا ہے۔ بھارتی حکومت اگر پٹیل برادری کے مطالبات تسلیم کرتی ہے تو اس کے نتیجے میں دلتوں کی سماجی، معاشی اور سیاسی حالت مزید خراب ہو جائے گی۔ پٹیل برادری احتجاج جاری رکھے گی تو اس کی وجہ سے گجرات میں امن وامان کی صورتحال خراب ہی رہے گی۔
مودی کی مشکل یہ ہے کہ اگر وہ پٹیل برادری کے مطالبات تسلیم کرتے ہیں تو اس کے ردعمل میں دلت اور دیگر شڈیولڈکاسٹ سے تعلق رکھنے والی برادریاں احتجاج کریں گی۔ پٹیل برادری کا احتجاج جاری رہا تو نریندرا مودی کی آبائی ریاست کی سیاست ان کے ہاتھ سے نکل جائے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Baharti Gujarat Main Fasadat is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 September 2015 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.