باوقار زندگی

جب ہم تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کامیابی کی تمام داستانیں ناکامی کی کہانیاں ہوتی ہیں ۔واحد فرق یہ ہے کہ ہر مرتبہ ناکام ہونے کے بعد وہ ایک بار پھر کوشش کرتے ہیں۔ایسی ناکام کوششوں سے انسان سیکھتا ہے اور آگے بڑھتا ہے

ہفتہ 14 مارچ 2020

bawaqar zindagi
تحریر: مخدوم ارسلان مہدی شاہ

انسان کو رینگنے کے لئے نہیں با وقار زندگی گزارنے کے لئے پیدا کیا گیا ہے ۔
 قران کریم میں یہ فرمایا گیا کہ ''بیشک انسان کے لئے وہی ہے جسکی وہ سعی (کوشش)کرتا''۔

۔۔۔ہم میں سے ہر شخص شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے ۔اس کے لئے ہر شخص اپنی ہی سمت کا تعین کرتا اور پھر اس کے مطابق کوشش کرتا ہے جس کے نتیجے میں کچھ لوگ کامیاب ہوتے اور کچھ ناکام ہوتے ہیں، کچھ کی زندگی بدل جاتی ہے تو کچھ اسی مقام پر رہتے جس پر وہ بہت عرصہ سے ہیں ،انکی زندگی میں تبدیلی نہیں آتی ۔ بجائے اسکے کہ وہ ناکامی کے اسباب معلوم کریں وہ مایوسی کا شکار ہوجاتے۔

(جاری ہے)

اپنی پوری زندگی میں اسی کیفیت میں مبتلا رہتے اور کوشش ہی نہیں کرتے۔۔اس کیفیت میں نہ صرف خودمبتلا رہتے ہیں بلکہ اپنے ساتھ جوڑے ہوئے ہر شخص پر کسی نہ کسی طرح سے اثر انداز ہوتے۔
درحقیقت ''ناکامی کامیابی کی شاہراہ عظیم ہے'' جب ہم تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کامیابی کی تمام داستانیں ناکامی کی کہانیاں ہوتی ہیں ۔

واحد فرق یہ ہے کہ ہر مرتبہ ناکام ہونے کے بعد وہ ایک بار پھر کوشش کرتے ہیں۔ایسی ناکام کوششوں سے انسان سیکھتا ہے اور آگے بڑھتا ہے جیسا کہ 
1۔۔ہینری فورڈ اپنی پہلی تیار کردہ کار میں گئیر نصب کرنا بھول گیا تھا۔
2لائٹ بلب کی تیاری کے دوران تھامسن ایڈسن 10000 مرتبہ ناکام ہوا ۔لیکن انھوں نے کوشش ترک نہیں کی اور مایوسی کا شکار نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے اپنی ناکامیوں سے سیکھااور کوشش کی اور کامیاب ہوئے۔

ہم زندگی میں اپنے لئے ایک مشکل پھندا یا گڑھا ہم اس وقت تیار کرتے ہیں.جب ہم خود کو غیر اہم سمجھ لیتے اور یہ یقین رکھتے کہ ہم تو کچھ کر ہی نہیں سکتے ہمارے اندر کچھ کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔درحقیقت انسان کااپنے بارے میں منفی رائے قائم کرلینا ایک سنگین غلطی ہے 
جو انسان کو کبھی بھی تاریکی اور مایوسی سے نکلنے نہیں دیتی اور انسان اسے اپنی قسمت سمجھ کر قبول کر لیتا ہے۔

 ہمیں ان کیفیات سے نکلنے اور خود اپنی نظروں میں معزز بننے کے لئے ذہن سے شکست خوردہ اور بے حیثیت انسان ہونے کا تصور نکالنا ہوگا اور تاریکیوں سے نکل کر روشنی کی طرف آنا ہوگا ہر چیز کو مقدر سمجھ کر تسلیم کر لینا ہی ہماری کمزوری ہے اگر ایسا ہوتا تو انسان کی زندگی میں یہ تبدیلیاں نہ آتی اور نہ ہی نئی نئی چیزیں ایجاد ہوتیں ہیں ۔۔

انسان جس حال میں تھا اسی حال میں ہمیشہ رہتا۔''۔اگر ہمارا آج کا دن گزشتہ دن سے بہتر نہیں تو ہمیں تفکر کرنا چاہیے''۔کہ کیا کریں جس سے زندگی بہتر ہو تو میرے نقطہ نظر کے مطابق '' اپنے من میں ڈوب کے پا جا سراغ زندگی'' انسان کو خود کو پہچاننا چاہیے ہر انسان کے اندر کوئی نہ کوئی صلاحیت موجود ہوتی لیکن وہ انھیں پہچانتا نہیں۔جس کہ نتیجے میں وہ ہمیشہ خود کو ناکارہ سمجھتے ہیں 
کتاب '' You can win ''
میں اس واقعہ کو بیان کیا گیا ہے۔

مولانا رومی کہتے ہیں کہ ایک شیر کا بچہ بھیڑوں کے گلہ میں رہنے لگا اور وقت گزرنے کے ساتھ وہ ان جیسی عادات کا ملک ہو گیا کچھ عرصہ کے بعد وہ جنگل میں چلا گیا۔ مولانا رومی کہتے ہیں میں نے دیکھا کہ ایک دن ایک شیر جنگل سے نکلتا ہے اور بھیڑوں پر حملہ کر کے چلا جاتا ہے یہ وہی شیر تھا جو پہلے بھیڑوں کے گلہ میں رہتا تھا۔وہ اپنی حملہ کرنے کی صلاحیت سے نا واقف تھا بلکہ یہی حال ہمارا بھی ہے۔

 
اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کر کے عمل کی طرف آنا ہی باوقار زندگی کی علامت ہے کیونکہ بہت سی شخصیات کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو دیکھنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ ''جس دن ہم داستاں اور زبانی باتوں کو چھوڑ کر عمل کی طرف آئیں گے اس دن باوقار زندگی گزاریں گے۔۔''کیوں کے اس دنیا میں لوگوں کے پاس کہنے کو تو بہت کچھ ہے پر کرنے کو کچھ نہیں۔

۔کہنے کی حد تک تو بہت کچھ کہ سکتے ہیں۔زندگی میں ہمیشہ وہی بات کرنی چاہیے جو ہم اپنے عمل سے کر کے دیکھایا ہو کیونکہ جب ہم یہ کہتے کہ میں یہ کر دونگا تو اس دن اصل میں ہم خود کو ہی دھوکہ میں رکھ رہے ہوتے۔۔ہمیں ذہن کی اس کیفیات سے نکلنا ہوگا۔ہم اسی خدا کی مخلوق ہیں۔جس نے سورج چاند ستارے بنائے ہیں۔ آسمان بنایا موسم بنائے جن ،حشرات، جانور،پرندے بنائے اوراس نے ہمیں تمام مخلوقات میں سے سب سے اعلیٰ بنایا ہے ۔انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا۔ضرورت صرف اس امر کی ہے انسان کو کوشش کرنی چاہیے۔اپنی ذات سے جنگ کرو اپنے نفس سے جنگ کرو اور خالق کائنات نے جو صلاحیتیں تمہیں عطا کی ہیں انکی پہچان کرو اور خدمت خلق کروتب ہی باوقار زندگی گزار سکتے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

bawaqar zindagi is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 March 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.