بے زبان حقیقت

اج ہر دوسرا انسان خود میں ڈپریشن اور ٹینشن کا شکار ہے مگر دنیاوی دکھاوے کیلئے وہ خود کو مضبوط دکھانے کی کوشش کرتا ہے

ہفتہ 9 مئی 2020

be zaban haqeeqat
تحریر: پلوشہ لطیف

 اج کے دور کا انسان خود کو جاننے سے کوسوں دور ہے۔زندگی کی ڈور کو بے لگام خواشوں کے سپرد کرکے وہ یہ جاننے سے قاصر ہوچکا ہے کی وہ روحانی طور پر خطرناک حد تک زخمی ہوچکا ہے۔آج وہ اگر کچھ کرنا بھی چاھتا ہے تو خود کی جھوٹی انا کی تسکین کے لئے کرتا ہے۔اسے اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ وہ جو کچھ کر رہا ہے۔


وہ واقعی اس کو روحانی طور پہ مضبوط کرے گی۔المیہ یہ کے آج کے دور کی حیرت آنگیر ٹیکنالوجی نے جہاں ہماری زندگیوں کو سہل کرنے کے ساتھ مصروفیت کے جال میں جھکڑ دیا ہے وہیں روحانیت کو ہماری زندگیوں سے نچھڑ دیا ہے۔ ہم روحانی طور پر خطرناک حد تک کھوکھلے ہو چکے ہیں۔
ہم یہ حقیقت تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ روحانی سکون ہمارے کیے کتنا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

ہم خود کو وقت دینے کو ہی تیار نہیں۔ہم نے مصروف زندگی کی دوڑ میں اس حد تک خود کو الجھا دیا ہے۔کہ ہمارے اندر فطری طور پر اگنے والا ہمارا روحانی کونپل ہمارے اندر ہی کہیں جھلس جاتا ہے۔ہم نے اپنی اندھی خواہشوں کی تقلید اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ میں خود کی اصل شناخت کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
افسوس صد افسوس اس روحانی بے راہروی کو ہم ترقی کا نا م دے رہے ہیں جبکہ ہم خو ب جانتے ہیں کہ ترقی اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں ہم مغرب سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔

اج ہر دوسرا انسان خود میں ڈپریشن اور ٹینشن کا شکار ہے مگر دنیاوی دکھاوے کیلئے وہ خود کو مضبوط دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔آج کا انسان جب اپنے اس خالی پن سے خود کو نکالنے میں ناکام ہوتا ہے تو آخرکار خودکشی کا سہارا لیتا ہے۔ اپنی اخلاقی اقدار،روایات، کو کچھل کر اگر ہم نے یہ سوچا ہے کہ ہم اگے بڑھ جائینگے تو یہ محض سراب سے زیادہ کچھ نہیں۔

جب تک ہم انفرادی طور پہ مضبوط اور اپنی روحانی کونپل کو تناور درخت نہیں بنائے گئے تب تک ہم اجتماعی طور پر بحیثیت قوم اگے نہیں بڑھ سکتے۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم کیسے اس روحانیت تک پہنچ سکتے ہیں۔تو یہ مشکل مرحلہ ہے کیونکہ ہمارے بڑے جو کہ اب رفتہ رفتہ ہمیں چھوڑ رہے ہیں ان کی صحبت میں بیٹھیں ان سے سیکھیں کیونکہ اس سے آگے کی نسلیں اب ٹیکنالوجی کی دھند میں جھکڑ چکی ہیں۔

اور گر ہم ان سے نہیں سیکھیں گے تو ہم سے روحانیت ہمیشہ کے لیے روٹھ جائیگی اور ہم ہمیشہ کیلئے اپنی انا اور خواہشوں کے خول میں بند ہو جائینگے۔اس کے علاوہ اپنی روح کی نشوونما پر توجہ دینے کیلئے خود کو وقت ضرور دیں۔روحانی کتابوں کا مطالعہ اور قران کو تفسیر کے ساتھ پڑھنے پر توجہ دیں۔ اس رمضان اور وباء آفت سے جو ہمیں قرنطینیہ کے لمحات ملے ہیں ان کو اللہ غزو جل شانہ کی طرف سے مہلت جان کر خود کو اس جھوٹ،آنا،ریاکاری،حسد کی دلدل سے خود کو نکال لیں۔اور یہ مشکل نہیں اگر ہم انفرادی طور پر خود کو مضبوط کر لیں تو ہم ایک حو بصورت اور روحانی طور پر مضبوط معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں۔انشاء اللہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

be zaban haqeeqat is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 May 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.