
بہترین اندازِ گفتگو اور مزاج منصفانہ
بادشاہ کا منصف مزاج ہونا کسی قوم کے لئے بہت بڑی نعمت ہوتی ہے ، وہ مظلوموں کا رسیا ہوتا ہے، ظلم کے راستے پر چلنے والا کوئی شخص اس کا قریبی اور معاون نہیں ہو سکتا
احسن اقبال بن محمد اقبال خان
منگل 15 جنوری 2019

(جاری ہے)
۔؟ جواب میں اس شخص نے کہا حکم ہو تو پہلے اپنا مقصد بیان کروں یا مقصد بیان کرنے سے پہلے کوئی مثال حضور کی خدمت میں پیش کروں۔
خلیفہ نے کہا بہت خوب پہلے مثال بیان کر لو۔وہ کہنے لگا بادشاہ سلامت بچہ جب چھوٹا ہوتا ہے تو اپنے دکھ درد اپنی ماں کو سناتا ہے، کیونکہ وہ اپنی سمجھ کے مطابق ماں کو ہی سب سے زیادہ مہربان و شفیق جانتا ہے۔ پھر تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو اس کو معلوم ہوتا ہے کہ ماں کے علاوہ ایک اور شفیق ہستی موجود ہے جس کووہ باپ کے نام سے پکارتا ہے، پس وہ اپنی فریاد ماں کے بعد باپ کے پاس لے جاتا ہے۔ لیکن جب وہ اور بڑا ہوتا ہے تو اپنی شکایتیں شہر کے حاکم کی عدالت میں لے جاتا ہے۔ کیونکہ قانونی طور پر یہ ادارہ ہی سب سے زیادہ قوی ہوتا ہے، لیکن اگر شہر کا حاکم بھی انصاف نہیں کرتا اور غرور و تکبر میں آکر اس کو حقیر سمجھتا ہے، تو پھر وہ مظلوم شخص بادشاہ کے حضور حاضر ہونے کی کوشش کرتا ہے اور بادشاہ تک پہنچنے کے لئے بھی بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں کیونکہ کبھی باشاہ کےرعب سے ڈرایا جاتا ہے تو کبھی انصاف کے حصول کے لئے اسے مایوس کر کے اس کی ہمت توڑ دی جاتی ہے۔ مگر جب اس بد نصیب مظلوم کی پکار بادشاہ بھی نہیں سنتا تو پھر وہ اپنی عاجزانہ دعاؤ ں کے ساتھ گڑگڑا کر اپنی فریاد اس بادشاہوں کے بادشاہ کے حضور پیش کرتا ہے جس کے نزدیک امیر غریب ، حاکم محکوم سب برابر ہوتے ہیں ، جو نہ تو کسی کے رعب و دبدے کو دیکھتا ہے اور نہ کسی کے رتبے کو وہ اگر دیکھتا ہے تو صرف اعمال کو دیکھتا ہے۔ اگر کسی شخص کے اعمال دنیا میں اچھے رہےکسی کا دل نہیں دکھایا کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی تو وہ ضرور اس ذات پاک کا قرب حاصل کرے گا خواہ وہ ادنیٰ سا فقیر ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن اگر وہ اپنی حکومت پر گھمنڈ کرتے ہوئے غریبوں کا دل دکھاتا ہے۔ دولت کو عیش و عشرت میں اڑاتا ہے اور غریب رعایا پر ظلم کرتا ہے ۔تو وہ خدا کے نزدیک ایک چوہڑے چمار جو برائی نہیں کرتا اس سے بھی کم درجہ رکھتا ہے۔ خلیفہ کے دل پر اس تقریر کا ا یسا اثر ہوا کہ اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور اس کا دل لرز اٹھا اور اسی کیفیت میں کہا کہ اے شخص اپنی تقریر بند کرو میں اس کو سننے کی طاقت نہیں رکھتا، یہ بتاؤ کہ تیرے ساتھ کیا ظلم ہوا ہے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
behtreen andaz e guftagu or mizaaj e munsifana is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 January 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.