
برما سے بنی اسرائیل تک
بات یہاں تک آنے سے پہلے وہاں کیوں نہیں روک دی گئی جہاں ان برمی مسلمانوں کی شناختی دستاویزات، عائلی، معاشی اور معاشرتی ہر قسم کے مسائل بدھوں کے ہاتھ میں جاتے گئے؟
صدف زبیری
جمعہ 8 ستمبر 2017

(جاری ہے)
تاریخی حوالوں سے پتا چلتا ہے کہ گھروں کے دروازے بند کرنے یا کھلے رکھنے تک کا اختیار قبطیوں کے پاس تھا، قرآن پاک میں سب سے زیادہ تسلسل سے جس قوم کے واقعات ملتے ہیں وہ بنی اسرائیل ہی ہیں۔
جب خدا نے چاہا ان پر مہربان ہو تو موسیٰ علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔ اب یہاں دو باتیں سامنے آتی ہیں جن سے موسیٰ علیہ السلام کی پوزیشن کا ٹھیک سے اندازہ ہوتا ہے، اول وہ ایک ایسی قوم کی جانب بھیجے گئے جو صدیوں سے غلام تھی لہٰذا تہذیب و تمدن یا عقل و شعور سے ان کا واسطہ ذرا نہیں کافی دور کا تھا۔ دوم اور بدترین بات یہ تھی کہ وہ اس غلامی کو قبول کر چکے تھے اور یہی موسیٰ علیہ السلام کی اصل آزمائش بھی تھی۔ یہاں مدعی سست اور گواہ چست والی مثال عملی طور پر نافذ نظر آتی ہے۔ تاریخی حوالے سے جب ہم کسی پیغمبر کی جگہ سے حالات و واقعات کا جائزہ لیتے ہیں تو بدترین اقوام جن سے کسی پیمبر کا واسطہ پڑا حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ہی ثابت ہوتی ہیں۔ نوح علیہ السلام کی قوم اگر اکڑ اور تکبر میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھی تو موسیٰ علیہ السلام کی قوم ہٹ دھرمی، حماقت اور بے شعوری میں۔۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اللہ کے پیغمبر کو بنی اسرائیلی ایک نعمت کی طرح قبول کرتے لیکن ہوا یہ کہ یہ ان کے لیے زحمت تصور کیے جانے لگے، ایک جلیل القدر پیغمبر کی اولاد جس درجے کی ذلت میں زندگی گزار رہی تھی یہ رحمت خداوندی کے لیے قابل قبول نہیں تھا، اللہ ان پر مہربان ہو چکا تھا اور ان کی نجات کا فیصلہ کر چکا تھا لیکن وہ خود اس ذلت میں خوش تھے یہاں تک کہ ایک طویل جدوجہد کے نتیجے میں فرعون کے غرق ہونے کے بعد بھی ان کا رویہ کیا تھا؟ وہ بار بار اپنے پیغمبر کو اور خدا کو آزماتے رہے۔ ۔ذلت کے زمانے کو عیش وعشرت سے تعبیر کر کے آہیں بھرا کرتے۔۔ اور جب موقع پاتے حکم خداوندی سے فرار کے بہانے ڈھونڈتے یہاں تک کہ عقل و خرد کا من و سلویٰ نازل کرنا پڑا ۔۔۔ میرا موضوع بنی اسرائیل کی تاریخ نہیں ان کا رویہ ہے، ذلت کو قبول کر لینے والا رویہ ۔۔۔۔ غالباً حضرت علی رضی اللہ کا قول ہے کہ ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھو گے اتنی بڑی قربانی دینا پڑے گی۔ اب آئیے برما چلتے ہیں۔۔ آج جو ہم اور آپ تصویریں اور ویڈیوز دیکھ رہے ہیں مان لیتے ہیں یہ نصف سے زیادہ جھوٹ ہیں لیکن جو بقیہ نصف بچتا ہے کیا وہ قابل ِ قبول ہے؟ وہ بدھ بھکشو جو ایک کیڑے کی جان کی حرمت کے قائل ہیں وہ انسانوں کو بدترین طریقے سے ذبح کر رہے ہیں۔ یہ واقعی ان کی ہمت ہے یا برمی مسلمانوں کی حد سے بڑھی ہوئی کم ہمتی؟ بات یہاں تک آنے سے پہلے وہاں کیوں نہیں روک دی گئی جہاں ان برمی مسلمانوں کی شناختی دستاویزات، عائلی، معاشی اور معاشرتی ہر قسم کے مسائل بدھوں کے ہاتھ میں جاتے گئے؟ ایک بلی کو کمرہ بند کر کے مارو تو وہ پلٹ کر حملہ کر دیتی ہے، یہ کس کے منتظر رہے؟ دیکھئے بار بار امتحان میں فیل ہونے والے نکمے بچے کے ساتھ روا رکھی جانے والی نرمی کو سختی سے بدلنا ہی پڑتا ہے اس حد تک جس تک بچہ معاملے کی سنجیدگی کے مطابق ردعمل نہ دینےلگے ۔۔۔۔ خدا کی رحمت مہربان ہے کیونکہ یہ ہر چیز پر غالب ہے .. دنیا وہی کرے گی جو اسے خدا کی مشیت کے مطابق کرنا ہے، برمی بنی اسرائیلی نہیں کیونکہ بدھسٹ کی اوقات فرعون والی نہیں ۔۔۔۔ یہ چھریاں چاقو ہاتھ میں لئے بزدلوں کا ایک گروہ ہے جس کے بے لگام جھپٹ کر پلٹنے کا دور اسی دن ختم ہو جائے گا جس دن برمی پلٹ کر جھپٹنا سیکھ لیں گے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
راوی کی کہانی
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
مزید عنوان
Burma se bani Islael tak is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 September 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.