کیبل آپریٹرز کا پیمرا کے احکامات کی خلاف ورزی

انٹرٹینمنٹ کے نام پر بھارتی ثقافتی یلغار

جمعرات 31 اگست 2017

Cable Oprator Ka Pemra k Ahkamat ki Khilaf Warzi
طوبی نعیم:
کسی بھی ملک یا قوم کی تہذیب وتمدن کا اندازہ ملک میں بسنے والے لوگوں کی روایات، زبان،مذہب،عقائد اور قانون سے لگایا جا سکتا ہے۔ یہ تمام رویے مل کرمجموعی طور پر ملک کی ثقافت بناتے ہیں۔ تاہم ثقافت کا خود کوئی وجود نہیں ہے یہ ہمیشہ لوگوں کے عقائد اور نظریات کی محتاج رہتی ہے۔ ثقافت کسی بھی ملک یاقوم کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔

ثقافت کے بغیر کسی بھی ملک یا قوم کی پہچان نا ممکن ہے۔ دور حاضر میں انسان کی ترقی کی وجہ سے دنیا ایک گلوبل ولیج کی وجہ سے لوگوں کے درمیان رابطے کے ذرائع بڑھ گئے ہیں اور ایک ملک کی ثقافت دوسرے ممالک کے لوگوں تک باآسانی پہنچ رہی ہے۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی ثقافت کی بات کی جائے تو ہمارا ملک جس ثقافت کو بیان کرتا ہے وہ صدیوں پرانی ہے جو ہمارے آباؤ اجداد سے ہمیں وراثت میں ملی ہے۔

لیکن اب اس جدید دور کے زمانے میں جہاں میڈیا انسانی کی زندگی پر چھایا ہوا ہے پاکستانی ثقافت کو بہت بری طرح سے متاثر کر رہا ہے۔ پاکستان کی اپنی ثقافت کہیں گم ہوتی نظر آرہی ہے اور غیر ممالک کی ثقافت کی جھلک نظر آتی ہے ۔ پاکستان کی ثقافت کو بھارتی میڈیا نے سب سے زیادہ اثر انداز کیا ہے۔ پاکستان اور بھارت صرف دو ملک ہی نہیں بلکہ دو مختلف مذاہب اورثقافتوں کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔

دونوں ممالک کے مابین مختلف مذاہب اور عقائد کی بنیاد پر علامہ اقبال نے دو قومی نظریہ پیش کیا۔ اس دو قومی نظریہ کے باعث بھارت کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ تقسیم کے بعد بھارت نے پاکستان پر تین مرتبہ حملہ کیا۔ تینوں مرتبہ ہم نے جرات و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے وطن عزیز کی حفاظت کی ہے لیکن اس جدید دور کے زمانے میں بھارت میڈیا کے ذریعے پاکستان کی ثقافت پر حملہ کر رہا ہے۔

کیونکہ اس حملے کی مدد سے بھارت پاکستان کے نظریات کو نقصان پہنچا رہا ہے ۔ پاکستان میں ثقافتی یلغار کی وجہ سے پاکستان کی اپنی ثقافت کہیں کھو چکی ہے۔ بھارتی چینلز نے پاکستان کے مقامی چینلز کی جگہ لے لی ہے۔ ثقافتی یلغار کی بڑی وجہ پاکستان میں بھارتی چینلز کا نشر کیا جانا ہے ۔ سٹار پلس پر دلکش ڈرامے پاکستان کی نوجوان نسل پر خصوصاََ خواتین پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں۔

یہ ڈرامے کہانیوں سے زیادہ اپنے مذہب اور ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں۔ بھارتی میڈیا ہماری ثقافت اور اقدار کو اپنے ڈراموں اور فلموں کے ذریعے متاثر کررہا ہے۔ بچے روزمرہ کی بات چیت میں ہندی زبان کا استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔ بچے ہندو روایات اور ثقافت کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں لیکن اسلامی تاریخ او ر روایات سے بے خبر ہیں۔ بھارت میں پاکستانی چینلز محدود ہیں لیکن پاکستان میں کیبل آپریٹرز کی طرف سے بھارتی چینلز کو فروغ دیا جارہا ہے۔

نئی دہلی میں پاکستانی فلموں اور ڈراموں کی نشریات کی اجازت نہیں ہے۔ اس تناظر میں بھارت نے نئی دہلی میں نشر ہونے والے پاکستانی چینلز کو محدود کرنے کی انتہائی سخت پالیسی اختیار کی ہے۔ بھارتی فلموں اور ڈراموں کے علاوہ پاکستانی کیبل آپر یٹرز ہمارے چینلز پر بھارتی تجارتی نمائش بھی دکھاتے ہیں جو بھارتی مصنوعات اور صارفین کے سامان کی فراہمی کرتے ہیں۔

ایسے رجحان میں خواتین ناظرین ہندوستانی مصنوعات اور برانڈز کو ترجیح دیتی ہیں۔ بھارتی فلموں نے پاکستانی سینماؤں تک رسائی حاصل کرلی ہے جو ہماری مقامی ثقافت اور ہماری انڈسٹری کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ بھارت نے اپنی ثقافت کی حفاظت کے لیے پاکستانی چینلز کی نشریات پر پابندی عائد کردی ہے۔ بھارت ہرگز نہیں چاہتا کہ ان کے عوام کسی غیر ملکی ثقافت کو اپنانا شروع کردیں۔

دوسری طرف ہمارے ٹی وی چینلز کو ہماری اسلامی روایات اور پاکستانی ثقافت کو فروغ دینا چاہیے لیکن افسوس کہ انہوں نے بھارتی چینلز کو فروغ دینا شروع کردیا ہے۔ کیبل آپریٹر ز کوکس نے اجازت دی ہے کہ وہ چینل استعمال کریں ان کاکام نشریات کی سہولت فراہم کرنا ہے ان سب وجوہات کی بنا پر ہمارے معاشرے سے ہماری صدیوں پرانی ثقافت ختم ہوتی جارہی ہے ۔

وہ ثقافت کوپوری دنیا میں ہماری پہچان تھی ہم فخر سے کہتے تھے کہ ہم مسلمان ہیں۔ ہمارے آباؤ اجداد نے اپنی روایات ، عقائد اور ثقافت لو بچانے کے لئے بہت سی قربانیاں د ی ہیں ۔ لیکن آج ہم کسی بھی بیرونی روایت،فیشن یا کسی بھی چیز کو اپناتے وقت ایک پل کے لئے بھی نہیں سوچتے کہ انفرادی رویے مل کر ہی کسی قوم کی ثقافت کو بناتے ہیں۔ اگر ہمارے بال چال ، رویوں اور تہذیب وتمدن میں غیر ممالک کی روایات نظر آئیں گی تو ہماری روایات کا کیا ہوگا۔

ہماری ثقافت کی حفاظت کے لئے ہمیں صحیح سمیت میں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارتی ثقافتی حملے کو روکنے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ جکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (PEMRA)کو پابند کرے کہ وہ غیر ملکی ڈراموں اور فلموں کو بند کرنے کے لئے مروجہ قوانین بنائے۔ اس سلسلے میں ہماری حکومت نے بھارتی چینلز کی نشریات کی پابندی پر قدم اٹھایا ہے۔

(PEMRA )بھارتی چینلز کو بند کرنے کے لئے گزشتہ چند سالوں سے مختلف اقدامات کررہا ہے حقیقت میں آزادی کی پہلی دو دہائیوں میں پاکستان کی فلموں اور ڈراموں کو دنیا میں آرٹ کے سب سے بہترین حصوں میں شمار کیا جاتا تھا۔اس کے علاوہ کچھ پاکستانی موسیقاروں نے دنیا بھر سے انعامات بھی وصول کئے ہیں لیکن اب بھارتی فلموں اور ڈراموں کو ترجیح دی جاتی ہے ۔

میڈیا ہاؤسز کو اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے بھارتی چینلزکو فروغ نہیں دینا چاہیے اور اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ثقافتی حملوں کے خلاف بنائے گئے اصولوں کی پابندی کرنی چاہیے۔ پاکستان کی ثقافت اسلامی اصولوں پر مبنی ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے علیحدہ وطن کے حصول کے لئے جدوجہد کی تاکہ ہم اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزار سکیں اور اپنی آئندہ نسل کی پرورش اسلامی ثقافت کے سایے میں کرسکیں۔

لیکن ثقافتی حملوں کے باعث ہم نے غیر ملکی روایات اپنالی ہیں اور نظریات کو پس پشت ڈال دیا ہے جن کی بنیادپرہم نے الگ وطن کا مطالبہ کیا تھا۔ بھارتی ثقافتی حملوں کو روکنے کے لئے مضبوط قومی عزم کی ضرورت ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ حالات کو سنجیدگی سے لے اور بھارتی چینلز کی نشریات کے خلاف واضح پالیسی بنائے۔ بالخصوص وہ مقامی چینلز جن پر بھارتی ڈرامے نشر کئے جاتے ہیں ان بھارتی ڈراموں کی نشریات پر پابندی عائد کی جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Cable Oprator Ka Pemra k Ahkamat ki Khilaf Warzi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 August 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.