ڈارک ویب کیا ہے

ڈارک ویب ڈیپ ویب کا ہی ایک حصہ ہے۔۔جس میں آئی پی ایڈریسز آن لائن ڈیٹیلز ویب سیرچ انجن سے جان بوجھ کر چھپا دی جاتی ہیں اور یہ سب ایک سپیشل قسم کے براؤزر سے ہی ایکسس کیا جا سکتا ہے

سارہ رحمان جمعرات 2 جنوری 2020

dark web kya hai
 ہمیں لگتا ہے انٹرنیٹ صرف روزمرہ کے کام جیسے نیوز سننا ویڈیوز دیکھنا آن لائن بینکنگ سوشل میڈیا کا استعمال کرنا بس یہی ہوتا ہے۔یہ تو بس وہی دنیا ہے جو انٹرنیٹ کی محض باہر کی شروعات کی ہی ہے انٹرنیٹ کیا ہے۔اور آج ہماری دنیا اس کے صدقے گلوبل ویلج کیسے بن کر رہ گئی ہے؟
انٹرنیٹ کے کچھ ایسے عجیب وغریب استعمالات ہیں کہ عام انسان صرف سن کر ہی حیران و پریشان ہو کر رہ جاتا ہے۔

۔۔تو آئیں چلئیے دیکھتے ہیں یہ انٹرنیٹ ہمیں کیسے ملااور اس کے ایسے کون سے پہلو ہیں جو ابھی تک عام انسان کی نظروں سے پوشیدہ ہیں۔ میں یو ایس نیوی(US Navy)کی نیول ریسرچ لیبارٹریز(Naval Resaerch laboratories)کو لگا کہ ان کے بہت سے مقاصد کی تکمیل مکمل رازداری سے نہیں ہورہی۔ان کو لگا کہ سیکیورٹی سسٹم کو مزید اپ ٹو ڈیٹ بنانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

۔۔تاکہ ان کے کمیونیکشن سسٹم کی رازداری کا مکمل انتظام ہو سکے اور کوئی بھی ان کے سیکیورٹی سسٹم کو ہیک نہ کر سکے۔

اس مقصد کیلئے انہوں نے ایک ایسا سوفٹ ویئر بنایا۔جس نے انٹرنیٹ کی دنیا میں تہلکہ برپا کر دیا۔۔جہاں سیکورٹی سسٹم ٹائٹ ہوا وہی سے جرم کی گھناؤنی دنیا کے اندھیرے مزید گہرے ہونے لگے۔۔۔لیکن اس کی گہرائی میں اک الگ ہی دنیا آباد ہے۔۔۔جو اسکامرز ٹاپ سیکرٹ جاسوس ہی access کر سکتے ہیں۔۔ آئیے انٹرنیٹ کو کچھ اسطرح سمجھتے ہیں کہ جو انٹرنیٹ ہم استعمال کرتے ہیں ہمارے آرڈینری براؤزر سے صرف ویب سائٹس کا بہت کم حصہ یوز کرتے ہیں۔

۔ایک رف اسٹیمیٹ کے مطابق انٹرنیٹ کی تقریباً بلین ویب سائٹس ہیں۔۔ان میں سے چند سائٹس ہی ہم یوز کر سکتے ہیں۔۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ باقی ساری سائٹس ان لیگل ہیں۔۔۔انٹرنیٹ کے بڑے حصے کی سائٹس بھی لیگل ہوتی ہیں۔۔لیکن یہاں ڈیٹا تھوڑا مختلف طرح کا ہوتا ہے۔جسے سیکیورٹی ریزنز کی وجہ سے دنیا سے چھپایا جاتا ہے۔۔یہاں پبلک کے پرائیویٹ ریکارڈ بینک ڈیٹیلز میڈیکل ریکارڈز سائنٹیفک ریسرچز لیگل ڈاکومنٹس گورنمنٹ کی اہم معلومات سٹور کی جاتی ہیں۔

۔
ڈارک ویب ڈیپ ویب کا ہی ایک حصہ ہے۔۔جس میں آئی پی ایڈریسز آن لاتئن ڈیٹیلز ویب سیرچ انجن سے جان بوجھ کر چھپا دی جاتی ہیں اور یہ سب ایک سپیشل قسم کے براؤزر سے ہی ایکسس کیا جا سکتا ہے۔۔
 ڈارک ویب کا کانسپٹ بلکل ہی الگ قسم کا ہے۔۔ڈارک ویب کیویب سائٹس سادہ کروم یا مائیکرو سافٹ ایج یا کسی دوسرے براؤزر سے ایکسپلور نہیں کیے جاسکتے۔

۔۔۔۔۔اس سوفٹ ویئر کو لانچ کرنے بعد اسے 'The Onion Router' کانام دیا گیا۔۔۔اسے عرف عام میں TOR کہا جاتا ہے۔اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اسے Onion یعنی پیاز سے کیوں تشبیہ دی گئی جس طرح پیاز میں تہہ در تہہ مڑی ہوئی پرتیں Curved layers ہوتی ہیں۔اور کافی پیچدگی کی حامل ہوتی ہیں۔۔۔ہر Curve دوسری سے مختلف ہوتی ہے۔۔اسی طرح ڈیٹا بھی اس عجیب و غریب نیٹ ورک میں ایک جگہ سے دوسری جگہ کبھی بھی اپنی اصلی حالت میں نہیں جائے گا۔

۔۔ ان کا ڈومین نیم in. اور.Com کے بجائے.Onion سے اختتام پزیر ہوتا ہے۔۔۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے onion یا پیاز جیسا نام کیوں دیا گیا ہے۔ جس طرح ہم Amazon سے snap Card وغیرہ منگواتے ہیں بلکل اسی طرح ٹیرارسٹ،ڈرگز ڈیلر، سمگلر، الیگل اینمل پارٹس جعلی ادویات جعلی روپیہ چائلڈ پورن گرافی جیسے گھناؤنے کام ڈارک ویب کے زریعے انجام دیے جا رہے ہیں۔اس کی علاوہ کرمنلز کریڈٹ کارڈ ہیکرز ڈارک ویب سے خفیہ اور الیگل ٹرانزیکشن کرتے ہیں۔۔کیونکہ یہ ویب سائٹ انہیں مکمل رازداری اور پرائیویسی فراہم کرتی ہے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

dark web kya hai is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 January 2020 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.