حج اخراجات میں اضافے پرتشویش

رواں سال کیلئے وفاقی حکومت نے جس حج پالیسی کی منظوری دی ہے۔ اس کے تحت وفاقی کابینہ نے حج کے لیے سبسڈی ختم کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔حج اخراجات میں ایک لاکھ 56ہزار روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔

پیر 4 مارچ 2019

hajj akhrajaat mein izafay par tashweesh

ضیاء الحق سرحدی پشاور
[email protected]
پاکستان سے ہر سال تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد عمرے کی ادائیگی کیلئے اور تقریباً اتنے ہی ذیقعدہ اور ذی الحجہ میں فریضہ حج کی سعادت کے حصول کیلئے سعودی عرب جاتے ہیں۔ان دونوں موقعوں پر نا صرف انتظامات بلکہ مالیاتی امور اورمعاشی سرگرمیوں میں بھی غیر معمولی اضافہ ہو جاتا ہے۔ بیشتر عازمین ریٹائرمنٹ کے بعد کچھ رقم ملنے پر ہے یا پھر بچوں کے صاحب ثروت ہو جانے پر خاندان کے ساتھ یا الگ الگ حج کیلئے حجاز مقدس پر حاضری دیتے ہیں۔

پاکستانی مسلمانوں کو حج کیلئے بھجوانے اور ملک کے اندر اور سعودی عرب میں ان کی آمد و رفت کے انتظامات کرنے کا فریضہ وفاقی وزارت مذہبی امور انجام دیتی آئی ہے ۔ہر سال وزارت مذہبی امور حج پالیسی بناتی ہے اور اس کا اعلان کرتی ہے ۔

(جاری ہے)

اگر حج کی ادائیگی پر اخراجات کے حوالے سے ابتداعاً بات کی جائے تو ابتداء میں سرکاری سکیم کے تحت جو افراد حج کیلئے جاتے تھے صرف 50روپے بنک میں جمع کرائے جاتے تھے اور اگر قرعہ اندازی میں کامیاب ہو جاتے تو بعد میں باقی واجبات حج جمع کرائے جا تے تھے ۔

لیکن پھر بعد ازاں پوری رقم جمع کروانا شروع ہوگئی ، اس کے بعد سپانسر شپ سکیم اور پھر اوپن حج سکیم متعارف کرائی گئی جبکہ آج کل دونوں سکیمیں چل رہی ہیں ایک سرکاری سکیم ہے جبکہ دوسری پرائیویٹ ہے ۔ان دونوں سکیموں کے تحت حج کا فریضہ ادا کرنے والے عازمین حج کیلئے ویزوں ، پاسپورٹ اور نشستوںکی فراہمی کا انتظام وفاقی وزارت مذہبی امور کی ہی ذمہ داریوں میں شامل ہے ہاں البتہ پرائیوٹ سکیم میں حج کے پانچ ایام کے دوران جدہ اور واپسی تک ٹرانسپورٹ اور منیٰ کے خیموں وغیرہ کا انتظام کرنا معلمین کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

جبکہ رہائش کا پورا انتظام گروپ آرگنائزروں کے ذمہ ہوتا ہے جبکہ سرکاری سکیم کے حاجیوں کیلئے تمام انتظامات کرنا وفاقی وزارت مذہبی امور کی ہی ذمہ داری ہوتی ہے ۔
رواں سال کیلئے وفاقی حکومت نے جس حج پالیسی کی منظوری دی ہے۔ اس کے تحت وفاقی کابینہ نے حج کے لیے سبسڈی ختم کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔حج اخراجات میں ایک لاکھ 56ہزار روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔

حج کے اخراجات 4لاکھ 37ہزار روپے ہوں گے۔ اس سال ایک لاکھ 84ہزار عازمین حج کے لئے جائیں گے جن میں 60فیصد سرکاری اور40فیصد نجی آپریٹر کے ذریعے حج کریں گے۔اس سال 10ہزار نشستیں بزرگ شہریوں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔
مسلم لیگ (ن)نے اپنے دور حکومت کے آخری دوسالوں میں مجموعی طور پر14ارب روپے کی سبسڈی دی جو موجودہ حکومت دینے پر تیار نہیں ۔ گزشتہ برسوں سے ان اخراجات کا موازنہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ کس قدر اضافہ ہو گیا ہے۔

گزشتہ سال حج پیکج 2 لاکھ 80ہزار روپے تھا اور حکومت نے فی حاجی 45ہزار روپے سبسڈی دی تھی ۔2013ء میں 2لاکھ 92ہزار روپے ،2014ء میں 2لاکھ 72ہزارروپے،2015ء میںحج کے اخراجات2لاکھ64 ہزار روپے اور2016ء میں 2لاکھ78ہزار روپے تھے۔
وزارت مذہبی امور کا مئوقف تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل سبسڈی کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے مگر وزارت خزانہ کا مئوقف تھا کہ معاشی صورت حال سبسڈی دینے کی اجازت نہیں دیتی ۔

کہ حج پر سوا آٹھ ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑے گی جبکہ نجی سکیم کے عازمین کو سبسڈی دی گئی تو مجموعی بوجھ 14ارب روپے ہو جائے گا۔عازمین حج اخراجات کے علاوہ 20ہزار روپے قربانی اور2ہزار ریال ہر عازم حج کو ذاتی طور پر اپنے پاس رکھنا ضروری ہوگا۔حج کے تمام اخراجات جمع کرنے پر پانچ لاکھ روپے سے بڑھ جائیں گے۔ مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے2017ء اور2018ء میں عازمین کو فی فرد 45ہزار روپے سبسڈی دی تھی اور اس مد میںہر سال 5سے7ارب روپے سرکاری خزانے سے دیئے گئے تھے۔

عمران خان نے ہمیشہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ ریاست مدینہ قائم کر رہے ہیں مگر حج اخراجات میں قربانی کے اخراجات اور2ہزار ریال لازمی لے جانے کی شرط کے بعد 2لاکھ 60ہزار روپے تک اضافہ ہو گیا ہے۔اس اضافے کے بعد حج کرنا صرف انتہائی امیر افراد کے لیے ممکن رہ گیا ہے۔وفاقی حکومت کو اس معاملے میں ایک بار پھر غور کرنا چاہیے اور 2ہزار ریال ذاتی طور پر ساتھ لے جانے کی شرط بھی ختم کر دینی چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

hajj akhrajaat mein izafay par tashweesh is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.