
حیاتیاتی تنوع کے دم سے زندگی !
حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کتنا ضروری ہے؟ حیاتیاتی تنوع کے عالمی دن 22 مئی 2019ء کے موقع پر ایک فکر انگیز خاص تحریر
اختر سردارچودھری
بدھ 22 مئی 2019

(جاری ہے)
کچھ سائنسدانوں کا تو یہ بھی نظریہ ہے کہ موجودہ دور میں اس دنیا کو سب سے بڑا خطرہ جنگلات کے ختم ہونے اور پرند وں و چرند وں کے کم ہونے میں ہے ۔
حیاتیاتی تنوع کیا ہے ؟ یہ سمجھانا کافی مشکل ہے آپ غور کریں اربوں انسان ان حقائق سے ناواقف ہیں۔ سانس لیتے ، کھاتے اور پیتے یہ لوگ بے خبر ہیں کہ آکسیجن، خوارک اور پانی کہاں سے آتے ہیں؟اس سے زیادہ دکھ دینے والی یہ بات ہے کہ جو واقف ہیں، ان میں سے اکثریت لاپروا ہے ۔پہلے حیاتیاتی تنوع کو سمجھیں ۔آسان لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ حیاتیاتی تنوع کے دم سے زندگی ہے یہ بھی کہ اس سے ز ندگی قائم ہے مثلاََ انسان کے لئے آکسیجن اور آکسیجن کے لیے پودے ،پودوں کے لیے پانی ،ہوا ،روشنی اسی طرح پانی، ہوا، بادل، بارش، ندیاں، دریا، سمندر گویا تمام اشکال کائنات ایک مخصوص عمل سے گزرنے کے بعد ہم تک پہنچتی ہیں۔
یہ ایک زنجیر ہے اس سے سب جڑے ہیں حیاتیاتی تنوع اسی مخصوص عمل کو برقراررکھنے کا کام سر انجام دیتا ہے۔جس سے انواع عالم ایک دوسرے کے کام آ رہی ہیں ۔اس بات کو سمجھنابہت ضروری ہے ۔حیاتیاتی تنوع کے لیے انگلش میں "بائیو ڈائی ورسٹی یا بائیالوجیکل ڈائی ورسٹی" کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کرہ ارض پر ”موجودہ زندگی میں تنوع“اس سے مراد انسان ، حیوانات، پرندے ، کیڑے ، مچھلیاں اور درختوں سمیت کائنات کا ہر جاندار وجود ہے بلکہ اس میں بے جان بھی شامل ہیں ۔جانداروں کی زندگی کو جو خطرات ہیں جن سے ان مختلف انواع کی بقا کو خطرہ ہے ۔
حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کتنا ضروری ہے؟اور یہ کس کی ذمہ داری ہے ؟حیاتیاتی تنوع پر کنٹرول ،کائنات میں توازن ،دنیا سے نایاب ہوتی ہوئی درختوں ،پرندوں ،درندوں ،کیڑے مکوڑوں کی نسلوں کی حفاظت ،ان کا تحفظ انسان کی ذمہ داری ہے کیونکہ انسان کو اللہ تعالی نے خلیفہ بنایا ہے اور انسان ہی اشرف المخلوقات ہے اس کے علاوہ کائنات کے توازن میں بگاڑ کا سب سے زیادہ ذمہ دار بھی انسان ہے ۔اس لیے بھی کہ کائنات میں توازن کے بگاڑ سب سے زیادہ نقصان بھی اسی انسان کا ہے ۔
اللہ تعالی نے قرآن پاک میں جانداروں کو انسان کا خاندان یا انسانوں کی طرح نوع کہا ہے۔ سورہ انعام (آیت 38 ) کا مفہوم ہے ۔” اور زمین میں چلنے والے جانور اور دو پروں پر اڑنے والے (پرندے ) تمہاری طرح جماعتیں (خاندان) ہیں“۔دوسری طرف قرآن پاک کی ایک آیت میں بہت واضح طور پر کائنات میں حیاتیاتی تنوع کے بگاڑپیدا کرنے کی سزا بتائی گئی ہے ، ”زمین اور سمندر میں انسان کے ہاتھوں جو کچھ بھی غلط ہوتا ہے اس کا نقصان اس کو اٹھانا پڑتا ہے “اور اگر کوئی اس دنیا میں حیاتیاتی بگاڑ کے تحفظ کے لیے کوشش کرتا ہے تو اس کواس عمل کااجر ملے گا ۔
رسول اکرم ﷺ نے فرمایاجو مسلمان کوئی درخت لگائے اور اس میں(پھل یا چارہ ) انسان یا جانور کھائے تو بونے والے کے لئے وہ تا قیامت باعث ثواب (صدقہ) ہو گا ( راوی۔ حضرت جابر بن عبدللہ۔ مسلم)ایک اور حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ وآلہ وسلم نے فرمایا ”اگر کسی نے ایک پودا لگایا اس پودے کو انسان اور جانور جب تک کھاتے رہیں گے یا اس سے انسانوں کو فائدہ (سایہ کی صورت میں) ملتا رہے گا تو اس کا اجر اس شخص کو ملتا رہے گا۔
اس وقت پاکستان میں حکمرانوں سابقہ اور موجودہ یا ان ذمہ داروں کی عدم دلچسپی ،احساس ذمہ داری نہ ہونے کی وجہ سے جانوروں،پرندوں،درختوں کی بہت سے اقسام ناپید ہو رہی ہیں مثلاََ ایک سینگھ والا گینڈا ،ایشائی شیر،وغیرہ تو شائد ناپید ہو ہی چکے ہیں ان کے علاوہ سفید سر والی بطخ ،سبز کچھوے ،مارکو پولو بھیڑ ،اڑیال ،برفانی تیندوے وغیرہ کے ساتھ ساتھ پندرہ پرندوں ،درجن بھر مچھلیوں،اور اتنے ہی مزید جانوروں کی نسل کی بقا کو شدید خطرات ہیں ۔اسی طرح بلوچستان میں زیارت ایک ایسا مقام ہے جہاں موجود جونیپر نسل کے طویل القامت درختوں کے جنگلات دنیا میں دوسرے نمبر پر آتے ہیں۔
تقریباً 51 ہزار 3 سو ہیکٹر پر پھیلے ان جنگلات میں 1 ہزار سے5 ہزار سال تک پرانے درخت آج بھی موجود ہیں، لیکن افسوس یہ ہے کہ اب یہ جنگلات تیزی سے تباہ ہورہے ہیں۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 15 فیصد پرندے ، 23 فیصد Amphibians اور 48 فیصد کورل ریفز ، ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق سن 2050ء تک اس کرہ ارض پر پائے جانے والے کل جانداروں (جن میں پرندے ،درندے،آبی جاندار،درخت وغیرہ) کی تیس فیصد اقسام ناپید ہو جائیں گی۔ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسان ہر سال کوئی ایک لاکھ چالیس ہزار انواع کے خاتمے کا سبب بن رہا ہے ۔
حیاتیاتی تنوع یعنی ماحولیات میں ہونے والی منفی تبدیلوں کے تحفظ کے لیے درج ذیل اقدامات کی ضرورت ہے۔جس قدر زیادہ ممکن ہو شجرکاری کی جائے ،فیکٹریوں اور گھروں کی گندگی پانی میں نا پھینکی جائے ، زہریلے دھوئیں کے اخراج پر کنٹرول کیا جائے ۔جانوروں کے شکار پر پابندی لگائی جائے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Hayatyati Tanoo K Daam Se Zindagi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 May 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.