حجاب ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔۔تحریر:فرعہ افضل

اس معاشرے میں پردہ کرنے والی لڑکی کو اس طرح تنقید کے ساتھ دیکھا جاتا ہے کہ نہ جانے کتنا بڑا جرم کیا ہے اس نے اور جس کا کفارہ اسے سماج کے طعنے سن کر ادا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کسی جگہ پر کوئی لڑکی حجاب کے ساتھ نوکری کر رہی ہوتی ہے تو اس کے حجاب کے بنا پر یا تو اسے کبھی آگے بڑھنے نہیں دیا جاتا

بدھ 10 اپریل 2019

hijab taraqi ki rah mein rukawat nahi
حجاب عورت کی زینت ہے۔ با حیا رہنا ہر انسان کے لئے چاہے وہ مرد ہو یا عورت خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے۔ خود ہمارے مذہب میں بھی عورت کو اپنے آپ کو سمیٹ کر رہنے کا حکم ہے۔ لیکن آج کے اس جدید دور میں عورت کے حجاب کرنے کو اس قدر مشکل بنا دیا گیا ہے اور عورت کے پردے کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا نام دیا جا رہا ہیاور مسلسل یہ جدوجہد کی جا رہی ہے کہ حجاب کو خواتین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ثابت کردیا جائے۔

یہاں تک کہ کچھ ممالک میں حجاب پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں سورہ نور کی آیت نمبر 31 میں ارشاد فرمایا ہے:"مسلمان عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں،سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں اور اپنی آرائش کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں۔

(جاری ہے)

 اللہ تعالی کے حکم کے بعد اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں بچتی اور اس سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ پردے کو عورتوں پر لازم کر دیا گیا ہے۔ مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جدید دور میں اس بات کی اہمیت اور افادیت کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ اس معاشرے میں پردہ کرنے والی لڑکی کو اس طرح تنقید کے ساتھ دیکھا جاتا ہے کہ نہ جانے کتنا بڑا جرم کیا ہے اس نے اور جس کا کفارہ اسے سماج کے طعنے سن کر ادا کرنا پڑتا ہے۔

اگر کسی جگہ پر کوئی لڑکی حجاب کے ساتھ نوکری کر رہی ہوتی ہے تو اس کے حجاب کے بنا پر یا تو اسے کبھی آگے بڑھنے نہیں دیا جاتا یا پھر کسی نہ کسی ذریعے سے اگر وہ آگے بڑھ بھی جائے تو حجاب کو مسئلہ بنا کر اسے پیچھے کر دیا جاتا ہے۔اس کے برعکس جو لڑکی حجاب کے بغیر سچ سنور کے آفس جاتی ہو اس کی بے حیائی کو ترقی سمجھ کر اس سے بہتر پوزیشن دے دی جاتی ہے۔

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ حجاب کو اگریورپی ممالک میں رکاوٹ سمجھا جائے تو اتنا افسوس نہیں ہوتا لیکن ہم ہم اپنے اسلامی ملک میں اس کی اہمیت کو ختم کرکے اسے رکاوٹ کا نام دے تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ اگر ہمارے نزدیک ترقی نا مکمل لباس پہن کر تعلیمی اداروں یا دفاتر میں کام کرنا ہے،کسی بھی محفل میں نامحرم کی توجہ کا مرکوز کرنی ہے یا اشتہارات میں ماڈل بن کر اپنی نمائش کا گانا ہیں تو یہ بہت افسوس کی بات ہے کیوں کہ یہ سارے راہی ہمیں اپنی ترقی نہیں بلکہ زوال کی طرف لے جا رہی ہیں اور اس کا کفارہ ہمیں دنیا کے ساتھ آخر میں بھی دینا ہوگا۔

یہاں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ خواتین جو اپنے آپ کو یہ سمجھتی ہیں کہ بغیر حجاب کے سب ان کی طرف متوجہ ہوتے ہیتو وہ ان کی غلط فہمی ہے کیونکہ بے حجاب عورت محض تفریح کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے جبکہ اسلام نے حیا و حجاب کے احکامات نافذ کرکے عورت کو معاشرے میں قابل،عزت دار،اور باحیا ہستی قرار دیا ہے۔ حجاب عورت کو آزادی،تحفظ اور عزت عطا کرتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کے حجاب اختیار کر کے حیا کو اپنی ڈھال بنا لیا جائے اور اردگرد بے حیائی وفحاشی پر مبنی بل بورڈز،اشتہارات کی حوصلہ شکنی کر کے اور باب اقتدار پر دباوٴ ڈالتے ہوئیبے حجابی کے فروغ کی روک تھام میں اپنی بھرپور کوشش کی جائے۔ ہمیں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں مغربی ثقافت کو نہیں اپنانا بلکہ اپنے اسلامی طرز عمل کو برقرار رکھتے ہوئے پوری دنیا کو یہ پیغام پہنچانا ہے کہ ہم اپنے مذہب کے اصل اور صحیح پیروکار ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

hijab taraqi ki rah mein rukawat nahi is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 April 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.