اسرائیل، بھارت کیساتھ نیاعالمی گٹھ جوڑ

پوری دنیا میں چار بڑے مذاہب آباد ہیں جن میں مسلم ، عیسائی، یہودی اور ہندو شامل ہیں۔ نبیء آخر الزماں کی امت کا آج یہ حال ہے کہ میانمار برما سے لے کر فلسطین اور کشمیر تک معمولی واقعات پر مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کر دی جارہی ہے۔

جمعہ 29 دسمبر 2017

Israel Bharat K Sath Aalmi Gath Jorr
محمد ذیشان:
پوری دنیا میں چار بڑے مذاہب آباد ہیں جن میں مسلم ، عیسائی، یہودی اور ہندو شامل ہیں۔ نبیء آخر الزماں کی امت کا آج یہ حال ہے کہ میانمار برما سے لے کر فلسطین اور کشمیر تک معمولی واقعات پر مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کر دی جارہی ہے۔ قصبے کے قصبے زندہ جلائے جا ر ہے ہی اور ہم دور کھڑے تماشہ دیکھ کر محض مذمتی بیانات جاری کر رہے ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک چھوٹا سا ملک مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔ ظلم کہیں بھی ہو کربلا میں ہو کشمیر میں ہو میانمار میں یا فلسطین میں ہو رہا ہو ظلم ہی رہے گا اور اس کا ساتھ دینے والا ظالم ہی کہلائے گا۔حالیہ دنوں میں امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے افغانستان کا دورہ کیا اور کابل کے نواح میں بگرام میں موجود امریکہ اڈے پر اپنے فوجیوں اور افغانی فوجیوں سے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس پورے خطاب کا محور پاکستان تھا بات کہیں سے بھی شروع ہوتی آ کر پاکستان پر ختم ہوتی۔ امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ 16 سال سے افغانستان میں امریکہ قیام امن کا خواہاں ہے لیکن سپر پاور ہونے کے باوجوداور کھربوں ڈالر کا سرمایہ لگانے کے بعد بھی وہ آج تک اس کوشش میں ناکام رہا ہے اور اس کی صرف اور صرف ایک واحد وجہ پاکستان ہے !کیوں امریکہ کی نظر میں پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے اور ان کی مالی اور افرادی مدد کرتا ہے۔

سوچنے والی بات یہ ہے کہ پچھلے 15سالوں سے پاکستان میں جو بم دھماکے ہوئے جن میں ”70ہزار سے زائد “پاکستانی شہید ہوئے اوراربوں ڈالر کا مالی نقصان ہواوہ کن لوگوں نے کئے ؟ کیا آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کو چن چن کر مارنے والے دہشت گرد نہیں تھے کیا ہماری پولیس اور ایف سی اور عسکری مراکز پرحملے کرنے والے امریکہ کی نظر میں دہشت گرد نہیں ہیں ؟اگر پاکستان ہی طالبان کو پیدا کرتا ہے تو خود اس آگ کا شکار کیوں ہوا اور ہزاروں معصوم شہری ،پولیس اہلکار ایف سی اہلکار اور فوجی اس آگ میں کیوں شہید ہوئے؟ امریکہ سوچتا ہے جو دہشت گرد امریکہ کے لئے خطرہ ہیں بس وہ ہی دہشت گرد ہیں۔

ساری دنیا اس بات کو جانتی ہے کہ سویت یونین کو توڑنے کے لئے طالبان کو کس نے پیدا کیا اور ان کی ہتھیاروں اور مالی معاونت کے ذریعے آبیاری کس نے کی ، امریکہ بہادر اس بات سے گھبراہٹ کا شکار ہو گیا ہے کہ جو کام اس کی اتحادی افواج 16سالوں سے افغانستان میں نہیں کر سکیں پاکستان کی مسلح افواج نے وہ کام اپنے ملک میں چند سالوں میں کیسے کر لیا ؟ ہمارے صدر تو سپیکرز کانفرنس میں یہ تک کہہ چکے ہیں کہ ہماری افواج کی خدمات ہمسایہ ملکوں کے لئے ہر وقت حاضر ہیں۔

مگرشمالی علاقوں سے بھاگے ہوئے دہشت گرد وں کی مضبوط پناہ گاہ افغانستان جہاں پر بھارتی ، اسرائیلی اور امریکی ایجنسیاں قیام امن کے خوبصورت نام سے ایک گیم کھیل رہی ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک ایسا بیان جاری کیا جس نے پوری دنیا کو حیران کر دیا اور خود امریکہ میں اس بیان کی بے پناہ مذمت ہوئی اور وہ بیان بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور وہاں امریکی سفارتخانہ قائم کرنے کا تھا۔

عیسائیت کا ایک مخصوص فرقہ اس فیصلے سے خوش ہے اور امریکہ کا نائب صدر ”مائیک پینس “(Mike Pence)اسی فرقہ سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ فیصلہ تھنک ٹینک کا تھا جو کہ کئی سال پہلے تھینک ٹینک کے چند شیطانی دماغوں نے لیا تھالیکن کسی امریکی صدر میں اس بیان کو جاری کرنے کی ہمت نہ تھی۔ ساری دنیا حیران تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسا متعصب اور متنازعہ آدمی سپر پاور کا صدر کیسے بن گیا؟ اس بات کی سمجھ ٹرمپ کے اس حالیہ بیان کے بعد ہر مسلمان کو آ جانی چاہئے۔

ٹرمپ کا دائیاں بازو امریکی نائب صدرمائیک پینس ہے جو کہ دن میں اَن گنت بار ٹرمپ کی تعریفوں کے پل باندھتا ہے اور اسے دنیا کا عظیم سیاست دان قرار دیتا ہے۔جس کے ہاتھوں دنیا کی بڑی آبادی کا امن داو پر لگ چکا ہے۔ کشمیر ،فلسطین ،میانمار اور افغانستان میں اس وقت وہ آگ لگی ہو ئی ہے اور ہم دور کھڑے اس آگ کے الاؤ کو دیکھ رہے ہیں اور ہمارے ملک میں بین الاقوامی سیاست کے ذریعے حکومتوں کے استحکام کو تختہ مشق بنایا جا رہا ہے۔

اگر یہ آگ بڑھتی ہوئی پاکستان کی طرف لپکتی ہے تو امریکی نائب صدر کا حالیہ خطاب جو انہوں نے اپنے فوجیوں سے کیا اور خفیہ اجلاسوں میں جو بات چیت ہوئی اس کے مطابق امریکہ ایک بار پھر پاکستان پر ڈرون حملے کرنے کے بارے میں فیصلہ لے رہا ہے۔ اس وقت بھارت امریکہ اور اسرائیل کا ٹرائی اینگل کیا عزائم رکھتا ہے، اقوام عالم کو امن کے لئے متحد ہو کر ان کارروائیوں کا راستہ روکنا ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Israel Bharat K Sath Aalmi Gath Jorr is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 December 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.