جوہری تجربات پر اقتصادی پابندیاں،کشیدگی شدت اختیار کر گئی

کوریا کا غیر متزلزم عزم امریکہ کیلئے بڑا چیلنج امریکہ اور جنوبی کوریا کی جنگی مشقوں کے جواب میں شمالی کوریا نے بھی مورچے سنبھال لئے

پیر 8 مئی 2017

Johri Tajarbaat Par Iqtasadi Pabandian Kasheedgi Shiddat Akhtiar Kar Gayi
محبوب احمد:
امریکہ اور جنوبی کوریا کی جنگی مشقوں کے جواب میں شمالی کوریا بھی بڑی فوجی مشقیں شروع کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کہ ہمارے 50 لاکھ بچے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں۔اگر حملے کی غلطی کی گئی تو امریکہ اور جنوبی کوریا کو صفحہ ہستی سے مٹادیں گے حالات کی کشیدگی کو طاہر کررہا ہے۔جنوبی کوریا میں جدید میزائل دفاعی نظام کی تنصیب سے بھی خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں،انہی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے شمالی کوریا مزید جوہری تجربات کی تیاری میں مصروف ہے اور جزیرہ نما کوریا میں ہونے والی تازہ پیش رفت کے نتیجے میں جوہری سرگرمیوں میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات کے بعد اس اعلان سے کہ”ہم ایک ایسی ریاست بن گئے ہیں جس کو پاس ہائیڈروجن بم بھی “،امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹو ممالک کو ایوانوں میں بھونچال کی سی کیفیت پیدا ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

شمالی کوریا کے ممکنہ ایٹمی حملے سے نمٹنے کے لئے امریکہ اور جنوبی کوریا کی جوہری مشقیں جاری ہیں اس میں جدید ترین جنگی طیاروں کے ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹر اور ٹینک بھی حصہ لے رہے ہیں۔

ایک طرف امریکی بحری بیڑہ یو ایس ایس کارل ونسن بھی فلپائن کے ساحل پر لنگرانداز ہوا ہے۔جہاں سے شمالی کوریا کو با آسانی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔جبکہ دوسری طرف چین نے امریکہ اور شمالی کوریاکے درمیان شدید کشیدگی کے بعد ملکی سطح پر تیارہ کردہ پہلا طیارہ بردار بحری بیڑہ سمندر میں اتار یا ہے۔امریکی فضائیہ نے کیلیفورنیا میں بلیسٹک میزائل” منٹ مین“ کا تجربہ بھی کیا ہے۔

جو بحراوقیانوس تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ مئوقف کہ شمالی کوریا ایک مسئلہ ہے اسے حل کرنا ضروری ہے اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا اس وقت جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جنوبی کوریا سے اڑھائی لاکھ سے زائد امریکی شہریوں کو نکالنے کا حکم بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو کبھی بھی یقین نہیں تھا کہ ایک ایسا ملک جس کا نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے گھیراؤرہا ہو وہ ایٹم بم بنالے گا مگر کوریا نے یہ سارے تخمینے اور اندازے غلط ثابت کر دئیے،یہاں یاد رہے کہ امریکہ گزشتہ 70 برس سے اپنے 30 ہزار کے لگ بھگ فوجیوں کے ذریعے عوامی جمہوریا کوریا کا گھیراؤ کئے ہوئے ہے اور اس نے اپنے جارحانہ سامراجی عزائم کے پیش نظر درجنوں فوجی اڈے بھی قائم کئے ہوئے ہیں،موجودہ حالات میں اگر دیکھا جائے تو عالمی وسائل پر قبضے اور اقتدار کے لئے جو کوششیں جاری ہیں اس سے تیسری عالمی جنگ کے خدشات تقویت پکڑرہے ہیں۔

امریکہ اور جنوبی کوریا کا یہ مئوقف ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے بڑھتے خطرات کے پیش نظر میزائل شکن دفاعی نظام کی تنصیب جیسے اقدامات کرنا اشد ضروری ہیں۔
امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک حالیہ ایٹمی تجربات کے بعد اقتصادی پابندیاں عائد کر کے شمالی کوریا کو تنہا کرنے کیلئے مئوثر جوابی اقدامات پر متفق ہیں۔لیکن اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیوں کے باوجود پیانگ یانگ کی طرف سے ایٹمی تجربات کئے جانا لمحہ فکریہ ہے۔

ناقدین کے مطابق شمالی کوریا کی طرف سے یہ نئے تجربات دراصل جنوبی کوریا میں امریکہ کی طرف سے دفاعی میزائل نصب کرنے کا ردعمل ہوسکتے ہیں ۔شمالی کوریا کی طرف سے بار بار یقین دہانی کے باوجود کہ جوہری ہتھیاروں کو فروغ دینے کا مقصد صرف اپنی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔اور یہ کہ وہ ان ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کریں گے پھر بھی اقتصادی پابندیاں لگانا لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔

حالیہ جنگی مشقوں اور ایٹمی تجربات کے بعد جو صورتحال پیداہوئی ہے۔اس پر مزید نئی پابندیوں سمیت کئی اہم امور زیر بحث آرہے ہیں۔شمالی کوریا پر ماضی میں بھی ایسی پابندیاں عائد کی گئی ہیں کہ جن کے مطابق کورین رہنما کم جونگ کسی بھی امریکی شہری کے ساتھ کاروبار نہیں کرسکتے تھے جبکہ ان پابندیوں کے مطابق امریکہ میں ان کی جائیداد اور اثاثے بھی منجمد کئے گئے۔

اس بات میں کو دو رائے نہیں ہیں۔کہ دوسری عالمگیر جنگ کے بعد سے تاحال کوریا کو مسلسل حالت جنگ میں ہے اور امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کر رہا ہے۔تاکہ سوشلزم کو ختم کر کے وہاں کے محنت کشوں جس سرمایہ دارانہ نظام سے نجات حاصل کی ہے اسے دوبارہ ان پر مسلط کر دیا جائے۔ماہرین کے نزدیک اگر شمالی کوریا ایٹمی قوت بنتا ہے تو آج اس کا حشر بھی عراق،افغانستان اور لیبیا جیسا ہی ہوتا۔

شمالی کوریا کے محنت کش عوام اپنی سوشلسٹ ترقی احاصلات کو قائم ہی نہیں رکھے ہوئے بلکہ اس میں اضافے کیلئے بھی کوشاں ہیں جس سے امریکہ اور خطے میں موجود اس کے اتحادی خوف کا شکار ہیں اور آج سامراج شکست خوردہ ہے لہذا وہ رجعتی طاقتوں کا سہارا لے کر آگے بڑھنے کی کوشش میں ہے۔اقتصادی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا کے پے درپے ایٹمی تجربات کرنے کا خوفناک ردعمل امریکہ اور اس کے اتحادیوں خصوصاََ جنوبی کوریا اور جاپان کیلئے درد سر بناہوا ہے۔

قابل غور امریہ ہے کہ دنیا کا 93 فیصد ایٹمی اسلحہ ان ممالک کے پاس موجود ہے۔جو آج اس کے تدراک کی بات کرر ہے ہیں۔امریکہ اور اس کے اتحادی اگرچہ ایک طرف اپنے ایٹمی اسلحے کے گوداموں میں کمی کا کامست روی کے ساتھ سرانجام دے رہے ہیں لیکن دوسری طرف جوہری ہتھیاروں کی جدید کاری میں بھی مصروف ہیں لیکن اس سلسلے میں کسی کے ساتھ امتیاز نہیں برتنا چاہئے۔

ایک اندازے کے مطابق امریکہ اور روس کے بعد فرانس کے پاس 3 سو ،چین کے پاس 260 ،برطانیہ کے پاس 215،بھارت اور صہیونی حکومت کے پاس سینکڑوں اور شمالی کوریا کے پاس دس ایٹمی اسلحے موجود ہیں۔ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق ہے تاکہ وہ اپنی ترقی اور عوام کی تحفظ کرسکے،یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا کو ایٹمی اسلحے سے پاک کرنے سے قبل امریکہ،برطانیہ،فرانس،اور دیگر ممالک اپنے ایٹمی اسلحے کے ذخائر کو تلف کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Johri Tajarbaat Par Iqtasadi Pabandian Kasheedgi Shiddat Akhtiar Kar Gayi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 May 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.