کان اور دھیان

جس کے پاس کرنے کی کوئی بات نہیں ہوتی، اس کی بات "میں" سے شروع ہوتی ہے۔

Dr Azhar Waheed ڈاکٹر اظہر وحید جمعہ 24 نومبر 2017

Kaan aor dheyan
جس کے پاس کرنے کی کوئی بات نہیں ہوتی، اس کی بات "میں" سے شروع ہوتی ہے۔ اپنی "میں" میں مگن آدمی کے پاس "تو" کی بات سننے کا وقت ہوتا ہے نہ حوصلہ! کسی کی بات سننے کیلئے سماعت سے زیادہ ظرف کی ضرورت ہوتی ہے۔ خود کو دوسروں پر چڑھائی سے روکنے کیلئے سب سے پہلی بریک یہ ہے کہ اپنی "زبان" کو لگام دی جائے۔

(جاری ہے)

خاص لوگ "میں" کا خیال بھی روکتے ہیں۔ عام لوگ زبان ہی روک لیں تو خاص لوگوں کی ہمراہی کے قابل ہو جاتے ہیں۔ اپنے مہمان کو عزت دینے کیلئے بہترین چیز جو ہم دے سکتے ہیں وہ سننے والا کان اور دھیان ہے۔ دوسروں سے توجہ لینے کی بجائے انہیں توجہ دینے کی عادت اپنا لی جائے تو بیٹھے بٹھائے انسان دوسروں کیلئے منفعت بخش ہو جاتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kaan aor dheyan is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 November 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.