کچھ لوگ پہچانے گئے

سیکولر ازم اور رواداری کی دعویداربھارتی حکومت نے تحمل اور اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے چھوڑا تو دوسری طرف بھارتی میڈیا نے تاریخ کی بدترین غیر ذمہ دار انہ مہم چلائی

Amjad mahmood chishti امجد محمود چشتی ہفتہ 9 مارچ 2019

kuch log pehchane gaye
 پلوامہ کے واقعہ کے بعد بھارتی وزیر اعظم کو پاکستان دشمنی کرکے اپنی سیاسی دکان چمکانے کا موقع کیا ملا کہ ہندوستان کی جانب سے نفرت اور منفی جذباتیت کے گندے نالے بہہ نکلے ۔ سیکولر ازم اور رواداری کی دعویداربھارتی حکومت نے تحمل اور اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے چھوڑا تو دوسری طرف بھارتی میڈیا نے تاریخ کی بدترین غیر ذمہ دار انہ مہم چلائی۔

اہنسا یعنی عدم تشدد اور امن کے پجاریوں کا اصل چہرہ نظر آیا۔ عام حالات میں امن کے سفیر سمجھے جانے والے فنکار اور کھلاڑی بھی دشنام و الزام کے گندے نالے میں بہتے نظر آئے ٹنڈ ولکر،جاوید اختر، شبانہ اعظمی،پریانکا،عدنان سمیع نے خطے کے امن کو سبو تاژ کرنے کی بھرپور کوشش کی تاہم گواسکر، سدھو، سبر ا منیم اور برکھا دت جیسے باشعور لوگوں نے امن کی بات بھی کی لیکن ایسے لوگوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔

(جاری ہے)

حتیٰ کہ بھارت نے ابھی نندن کی رہائی جیسے غیر معمولی اور مصلحت پسندانہ عمل کی بھی تذلیل کی اور زندہ پائیلٹ کے بدلے لاش دی ۔ 
دوسری طرف پاکستانی عوام،حکومت اور میڈیا نے نہایت ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور ہر طرح کی لچک دکھائی۔مذاکرات کی دعوت دی۔پلوامہ واقعہ پہ بھارت کی مددکی یقین دہانی کروائی۔ماضی میں جائیں تو65ء میں بھارت نے جنگ چھیڑی جو معاہدہ تاشقند پہ منتج ہوئی۔

71 ء میں بنگلہ دیش کی علیٰحدگی میں کردار ادا کیا۔ لاہور معاہدہ میں دونوں ملکوں نے امن کی دستاویز پہ دستخط کئے مگر بد قسمتی سے گارگل کا واقعہ ہوگیا ۔ وہاں بھی پاکستان نے 99ء میں امن پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گارگل سے اپنی افواج واپس بلا لیں۔2011ء میں عمران خان نے سی این این کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میں ممکنہ جہادی دھڑوں پہ تشویش کا اظہار کیا مگر انڈیا کسی بات سے بھی مطمئن نہ ہوا۔

 
یہ سب ہمارے لئے بحیثیت قوم لمحہ فکریہ ہے۔ ہماری قوم کا بڑا طبقہ انڈین کلچر ،فلموں اور ڈراموں کا اب بھی گرویدہ ہے ۔اور ہم تعلیم اور سائینسی ترقی کی بجائے محض روایات اور غیبی امداد کے متمنی رہتے ہیں ۔ باہمی مسلکی اور سیاسی اختلاف میں حدود کی پرواہ بھی نہیں کرتے۔ ان حالات میں زمانے میں مقام پیدا کرنا آسان نہیں ہوتا۔ ہم اگر بھارت جیسے عیار اور موقع پرست ہمسائے کے ساتھ برابری چاہتے ہیں تو پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا،فرقہ واریت کا خاتمہ کرنا ہوگا اور تعلیم پہ خاص توجہ دینی ہوگی۔

سب سے بڑھ کر انڈین اور ہندو تہذیب،رسم و رواج اور بالی ووڈ کے سحر سے نکلنا ہوگا۔محض باتوں اور اسلاف کے قصوں سے آج دنیا سے مقابلہ کٹھن ہے ۔ 
پاکستانی قوم میں یہ سب کر گزرنے کی صلاحیت ہے۔بس مذہبی و سیاسی قیادت ، میڈیا اور ذمہ دار طبقات کو اپنے اپنے حصے کی شمع جلانے کی ضرورت ہے۔اس کشیدہ صورت حال میں بہت سے لوگوں کی پہچان ہوگئی۔بہت سے بھارتیوں کے ضمیر اور فطرت کا اندازہ ہوا۔خاص طور پر بھارتی میڈیا تو اس مقام تک پہنچ گیا جسے دنیا میں شرم کا مقام کہاجاتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

kuch log pehchane gaye is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.